سینیٹ: ایف اے ٹی ایف سے متعلق بلز کی منظوری کے بعد الزام تراشیاں دوبارہ شروع

اپ ڈیٹ 20 اگست 2020
جمعیت علمائے اسلام (ف) اور جماعت اسلامی نے اس قانون سازی کی مخافت کی—فائل فوٹو: اے پی پی
جمعیت علمائے اسلام (ف) اور جماعت اسلامی نے اس قانون سازی کی مخافت کی—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: سینیٹ میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعلق بقیہ بلز کی منظوری کے بعد حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے اپنے سیاسی تنازعات بحال کرلیے اور دونوں اطراف سے ایک دوسرے پر بدعنوانی، منی لانڈرنگ اور انتہا پسندی کو ہوا دینے کے الزامات لگائے جاتے رہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارلیمان کے ایوان بالا میں چند مواقع پر شور شرابا بھی دیکھنے میں آیا جب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) کے اراکین نے قائد ایوان شہزاد وسیم کی جانب سے ان کی قیادت کے لیے دیے گئے ریمارکس پر احتجاج کیا، بعدازاں جب حکومتی اراکین نے پی پی پی کی قرۃالعین مری کے ’نامناسب ریمارکس‘ پر اعتراضات اٹھائے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان حکومت کی 2 سالہ کارکردگی پر پھٹ پڑے اور خبردار کرتے ہوئے کہا کہ جو وزرا گزشتہ 2 روز سے پریس کانفرنس کررہے ہیں جلد حکومت کا حصہ نہیں ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: انسداد دہشت گردی ترمیمی بل سینیٹ سے بھی منظور

قبل ازیں حکومت کی جانب سے پی پی پی کے فاروق نائیک اور امام الدین شوقین کی مجوزہ ترامیم قبول کرنے پر سینیٹ نے لمیٹڈ لائبلیٹی پارٹنر شپ (ترمیمی) بل 2020 اور کمپنیز (ترمیمی) بل 2020 منظور کیا۔

ان ترامیم کے ساتھ بل کی منظوری کا مطلب یہ ہے کہ دونوں قانون سازیاں حتمی منظوری کے لیے دوبارہ قومی اسمبلی جائیں گی۔

زبانی رائے شماری کے دوران دونوں بلز کو کثرت رائے سے منظور کیا گیا جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) اور جماعت اسلامی نے اس قانون سازی کی مخالفت کی۔

بعدازاں ان جماعتوں کے اراکین کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے ’بین الاقوامی دباؤ پر جلد بازی میں قانون سازی کرنے‘ اور ملک کی دو بڑی اپوزیشن جماعتوں کو ان اہم قانون سازیوں میں حکومت کے ساتھ تعاون کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنا یا گیا۔

مزید پڑھیں: سینیٹ نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق مزید دو بل منظور کرلیے

خیال رہے کہ سینیٹ میں اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری ٹرسٹ بل 2020 اور منشیات پر کنٹرول (ترمیمی) بل 2020 اور انسداد دہشت گردی (ترمیمی) بل 2020 پہلے ہی منظور کے جاچکے ہیں۔

حکومت کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں کی متعدد ترامیم کی تجاویز قبول کرنے کے بعد ملک کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کی شرائط کے مطابق پانچوں بلز قومی اسمبلی سے بھی منظور ہوچکے تھے۔

جے یو آئی (ف) کے مولانا عطا الرحمٰن نے اپنی تقریر کا آغاز پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کو قانون سازی کی منظوری میں حکومت کی حمایت کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کیا جس نے ان کے مطابق ملک کے مستقبل کو داؤ پر لگا دیا ہے۔

دوسری جانب جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ یہ ’مسلط کردہ درآمدی قانون سازی‘ منظور کرنے سے پارلیمان نے ’پاکستان کو ہتھکڑیاں اور پیروں میں زنجیر باندھ دی‘۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گھر صاف کرنے کا موقع فراہم کیا ہے، مشاہد حسین

انہوں نے کہا کہ ان بلز سے منسلک اغراض و مقاصد کا بیان واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ یہ ’مسلط‘ کردہ قانون سازی ہے جو ایف اے ٹی ایف، آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے دباؤ پر کی گئی۔

ایوان میں بات کرتے ہوئے سینیٹر شہزاد وسیم نے نہ صرف مذہبی جماعتوں کو نشانہ بنایا بلکہ پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) پر بھی تنقید کی، باوجود اس کے کہ دونوں جماعتوں نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی کی منظور میں حکومت کی مدد کی۔

اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران قائد ایوان کا کہنا تھا کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ وہ لوگ کون ہیں جو منی لانڈرنگ کے الزامات پر عدالتوں میں پیش ہورہے ہیں اور ہر کوئی جانتا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کو کون فروغ دے رہا تھا۔

حکومتی سینیٹر کی تقریر کے جواب میں پی پی پی کی قرۃ العین مری نے کہا کہ جو لوگ اپوزیشن پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں ان کے رہنما نے القاعدہ کے دہشت گرد اسامہ بن لادن کو شہید کہا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک منی لانڈرنگ کے الزامات کی بات ہے تو قوم کو فارن فنڈگ کیس کے نتیجے کا انتظار ہے جسے پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن میں دائر کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں