کیمبرج نے نظر ثانی شدہ گریڈز کا اعلان کردیا

اپ ڈیٹ 22 اگست 2020
نظر ثانی شدہ نتائج دیکھ کر چند طلبہ نے سکون کا سانس لیا تاہم اب بھی کئی طلبہ اپنے نتائج سے ناخوش ہیں۔ فائل فوٹو:محمد عاصم
نظر ثانی شدہ نتائج دیکھ کر چند طلبہ نے سکون کا سانس لیا تاہم اب بھی کئی طلبہ اپنے نتائج سے ناخوش ہیں۔ فائل فوٹو:محمد عاصم

کراچی: کیمبرج انٹرنیشنل نے او، اے لیولز کے نتائج میں کمی پر ملک بھر میں ہونے والے بڑے احتجاج کے بعد متعدد طلبہ کو نظر ثانی کے بعد نئے گریڈز دے دیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نظر ثانی شدہ نتائج دیکھ کر چند طلبہ نے سکون کا سانس لیا تاہم اب بھی کئی طلبہ اپنے نتائج سے ناخوش ہیں مگر ان میں سے کوئی بھی کیمبرج انٹرنیشنل کو قصوروار نہیں ٹھہرارہا۔

ان کا کہنا ہے ان کے تعلیمی ادارے ہی اس وقت غلطی پر ہیں۔

ایک طالب علم نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ '11 اگست کو جب میں نے اپنے اسکول سے گریڈز کے لیے رابطہ کیا تو مجھے کیمبرج کے نتائج دیے گئے جن میں ایک یو، ایک بی اور ایک سی گریڈ مجھے دیا گیا تھا، جب میں نے اسکول سے اپنے ممکنہ گریڈز کا پوچھا جو انہوں نے کیممبرج کو دیے تھے تو انتظامیہ نے مجھے 3 بی گریڈز کا کہا، بعد ازاں جب مجھے ہیڈ مسٹریس نے بتایا کہ انہوں نے کیمبرج کو دو بی اور ایک اے گریڈ بھیجا تھا، اب نظر ثانی کے بعد میرے گریڈز دو بی اور ایک سی ہے'۔

مزید پڑھیں: طلبہ کا او، اے لیولز کے نتائج میں کمی، ’امتیازی سلوک' پر احتجاج

ان کا کہنا تھا کہ 'میں جانتا ہوں کہ میرے ساتھ غلط ہوا ہے لیکن یہ کام کیمبرج انٹرنیشنل نے نہیں کیا، ایک اور طالب علم ہے جو ہیڈمسٹریس کو بہت پسند ہے اس کے ممکنہ گریڈز تین اے تھے، جب میں نے ان سے پوچھا کہ مجھے ایک مضمون میں بی گریڈ کیوں دیا گیا تو انہوں نے میرے مڈٹرمز میں میرے بی گریڈ کی طرف اشارہ کیا جبکہ دوسرے طالب علم نے اپنے مڈٹرمز میں ڈی گریڈ لیا تھا، جب میں نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس کو پسند کہیں یا اقربا پروری، یہ ہمارے معاشرے کا حصہ ہے اور اب اس نے ہم طلبہ کو بہت متاثر کیا ہے کیونکہ کیمبرج انٹرنیشنل کا ہمارے گریڈز کے بارے میں رہنمائی کے لیے ہمارے اداروں پر انحصار تھا، انہوں نے سوچا کہ وہ یہ کام ایمانداری سے کریں گے لیکن کوئی کیا کہہ سکتا ہے یا کیا کرسکتا ہے؟'۔

گلشن اقبال کے ایک اور نامور ادارے سے تعلق رکھنے والے اے لیول کے ایک طالب علم نے بتایا کہ 'ہم کیمبرج انٹرنیشنل کو مورد الزام نہیں ٹھہراتے ہیں، انہوں نے صرف تعلیمی اداروں کی جانب سے طلبہ کے لیے دی گئی پیش گوئی گریڈ پر ہی عمل کیا، اصل قصوروار تو یہاں کے تعلیمی ادارے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'چند اساتذہ اور پرنسپل کے اپنے پسندیدہ طلبہ ہیں جن کے لیے انہوں نے اے یا اے پلس گریڈ بھیجے تھے، پھر اس میں توازن پیدا کرنے کے لیے کہ سب کے گریڈز ایک جیسے نہیں ہوسکتے ہیں، انہوں نے دوسروں کے لیے کم ممکنہ گریڈز بھیجے'۔

یہ بھی پڑھیں: نجی اسکول کس طرح بچوں پر تعلیم کے دروازے بند کر رہے ہیں؟

ایک اور طالب علم کا کہنا تھا کہ 'جب ان سے دوبارہ جانچ پڑتال کے لیے کہا گیا تو یہ ان کے لیے انا کا مسئلہ بن گیا، کچھ کو یہ کہتے ہوئے دشواری ہوئی تھی کہ ان کی غلطی پہلے کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل کیمبرج انٹرنیشنل نے 11 اگست کو نتائج کا اعلان کرنے کے بعد طلبہ کے تحفظات سننے کے بعد طلبہ کو گریڈ دینے کے طریقہ کار کی وضاحت کی تھی۔

انہوں نے فیصلہ کیا تھا کہ جون 2020 کی سیریز کے لیے جاری کیے گئے گریڈ اسکول کی طرف سے پیش کردہ ممکنہ گریڈز سے کم نہیں ہوں گے بلکہ اس سے زیادہ ہی ہوں گے۔

واضح رہے کہ اس سال کورونا وائرس کی وجہ سے سی اے آئی ای کے او اور اے لیولز کے امتحانات نہیں ہوئے تھے جس کی وجہ سے طلبہ کو متوقع گریڈز کی بنیاد پر ان کے نتائج دیئے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں