کرائسٹ چرچ: دہشتگرد زیادہ ہلاکتوں کیلئے مسجد جلانے کا ارادہ رکھتا تھا، پراسیکیوٹر

اپ ڈیٹ 24 اگست 2020
برینٹن ٹیرنٹ نیوزی لینڈ میں عمر قید پانے والا پہلا شخص بن سکتا ہے—تصویر: رائٹرز
برینٹن ٹیرنٹ نیوزی لینڈ میں عمر قید پانے والا پہلا شخص بن سکتا ہے—تصویر: رائٹرز

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی 2 مساجد میں 51 افراد کو فائرنگ کر کے قتل کردینے والے سفید فام نسل پرست دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو سزا دینے کی کارروائی کا آغاز ہوگیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سماعت میں پراسیکیوٹر نے بتایا کہ حملہ آور دو مسجدوں پر حملہ کرنے کے بعد تیسری کو نشانہ بنانے والا تھا اور زیادہ سے زیادہ ہلاکتیں ممکن بنانے کے لیے مساجد کو جلانے کا ارادہ بھی رکھتا تھا۔

اس موقع پر دہشت گردی کے اس واقعے کے شکار بننے والوں کے لواحقین نے اس ہولناک قتل عام کی یادیں تازہ کیں جنہیں یہ 29 سالہ شخص بغیر کسی تاثر کے سنتا رہا۔

خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلوی شہریت کے حامل بریٹن ٹیرنٹ کو 51 افراد کے قتل، 40 اقدام قتل اور ایک دہشت گردی کے اقدام کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کرائسٹ چرچ حملہ: دہشتگرد پر 50 افراد کے قتل کی فرد جرم عائد کی جائے گی

خیال رہے کہ گزشتہ سال 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں ایک دہشت گرد نے 2 مساجد پر اندھا دھند فائرنگ کے متعدد افراد کو شہید اور زخمی کردیا تھا، ساتھ ہی اس پوری کارروائی کو فیس بک لائیو کے ذریعے براہ راست نشر بھی کیا تھا۔

سماعت کا آغاز پیر کی صبح ہوا جو 4 روز تک جاری رہے گی، کووِڈ 19 کے باعث عائد پابندیوں کے سبب عدالتی کمرہ بڑی حد تک خالی رہے گا اور سیکڑوں افراد شہر کی دیگر عدالتوں میں براہِ راست کارروائی ملاحظہ کریں گے۔

سزا کی کارروائی مکمل ہونے پر برینٹن ٹیرنٹ نیوزی لینڈ میں بغیر پیرول کے عمر قید کی سزا پانے والا پہلا شخص بن سکتا ہے۔

اس حوالے سے پراسیکیوٹر بارنبے ہیوس نے کہا کہ برینٹن ٹیرنٹ نے پولیس کو بتایا کہ وہ نیوزی لینڈ کی چھوٹی اقلیتی مسلمان آبادی میں خوف پیدا کرنا چاہتا تھا۔

اس کے علاوہ اس نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا تھا کہ وہ مزید جانیں نہیں لے سکا تھا اور یہ انکشاف بھی کیا تھا کہ وہ النور مسجد کو فائرنگ کے بعد آگ لگانا چاہتا تھا۔

مزید پڑھیں: کرائسٹ چرچ: مساجد پر فائرنگ کرنے والے دہشت گرد کا 51 افراد کے قتل کا اعتراف

پراسیکیوٹر نے مزید بتایا کہ برینٹن ٹیرنٹ نے نیوزی لینڈ کی مساجد کو مصروف ترین اوقات میں نشانہ بنانے کے لیے ان کے بارے میں معلومات اکٹھی کیں جن میں فلور پلانز، مقام اور مزید تفصیلات شامل ہیں۔

حملے نے کئی ماہ قبل وہ کرائسٹ چرچ گیا اور اپنی پہلے ٹارگٹ النور مسجد پر ڈرون اڑایا، حملے والے دن اس نے مسجد سے بچ کر نکلنے والوں کو سڑک پر گولی ماری۔

برینٹن ٹیرنٹ عدالت میں اپنا دفاع خود کررہا ہے اور ابتدا میں اس نے ان تمام الزامات سے انکار کردیا تھا تاہم بعد میں اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔

برینٹن ٹرینٹ کو کم از کم 17 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے لیکن کیس کی سماعت کرنے والے ہائی کورٹ کے جج کے پاس سے بغیر پیرول کے عمر بھر کی قید کی سزا دینے کا اختیار ہے جو اس سے قبل نیوزی لینڈ میں کبھی کسی کو نہیں دی گئی۔

لواحقین کے بیانات

سماعت کے دوران سرمئی کپڑوں میں ملبوس برینٹن ٹیرنٹ ان لواحقین کو دیکھتا رہا جو اپنے بیان دے رہے تھے، ان میں نیوزی لینڈ کی فیوٹسل ٹیم کے گول کیپر 33 سالہ عطا الیان کی والدہ بھی شامل تھیں جنہوں نے کہا کہ وہ مسلسل حیرت زدہ رہتی ہیں کہ ان کا بیٹا اپنے آخری لمحات میں کیا سوچ رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’میں تمہیں معاف نہیں کرسکتی، تم نے اپنے آپ کو 51 لوگوں کی جان لینے کا اختیار دیا جن کا جرم تمہاری نظر میں صرف مسلمان ہونا تھا‘۔

سماعت کے دوران برینٹن ٹیرنٹ کو بھی کچھ مواقع پر بولنے کا موقع دیا جائے گا اور ہائی کورٹ کے جج کے پاس اس بات کو یقینی بنانے کا اختیار ہے کہ عدالت کو انتہا پسند نظریات کے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال نہ کیا جاسکے۔

سماعت میں حسین العمری نامی نوجوان کی والدہ جنت عزت نے بتایا کہ میرا بیٹا میری سالگرہ والے دن مجھے پھول دیا کرتا تھا لیکن گزشتہ برس مجھے پھول کی جگہ اپنے بیٹے کی لاش ملی۔

تاہم شدید رنج کے باوجود انہوں نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ’مسٹر ٹیرنٹ میں نے تمہیں معاف کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیوں کہ میرے پاس نفرت نہیں، میرے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں