بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کے خلاف سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر

اپ ڈیٹ 25 اگست 2020
درخواست حافظ عرفات احمد چوہدری نے بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ملک ریاض، ان کے بیٹے احمد ریاض، بینا ریاض اور زین ملک کے خلاف دائر کی۔  فائل فوٹؤ:بحریہ ٹاؤن ویب سائٹ
درخواست حافظ عرفات احمد چوہدری نے بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ملک ریاض، ان کے بیٹے احمد ریاض، بینا ریاض اور زین ملک کے خلاف دائر کی۔ فائل فوٹؤ:بحریہ ٹاؤن ویب سائٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ایک وکیل کی جانب سے توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی جس میں کراچی کے بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ پر گزشتہ سال 21 مارچ کو عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ درخواست حافظ عرفات احمد چوہدری نے بحریہ ٹاؤن کراچی (بی ٹی کے) کے چیئرمین ملک ریاض حسین، ان کے بیٹے احمد علی ریاض، بینا ریاض اور زین ملک کے خلاف دائر کی۔

درخواست گزار نے کہا کہ اس نے کراچی کے بحریہ اسپورٹس سٹی میں دو پلاٹ خریدے تھے جس کا آغاز فروری 2016 میں کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ شرائط کے مطابق خریداروں کو 16 قسطوں میں ادائیگی کرنا تھی اور آخری قسط اس سال 16 مارچ کو ادا کرنی تھی۔

درخواست گزار کے مطابق اس نے چار سالوں میں تمام 16 قسطیں بھر دی ہیں اور اس وقت ان پر کوئی ادائیگی باقی نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: ملک ریاض کے داماد ساڑھے 9 ارب روپے کی پلی بارگن پر مقدمات میں بری

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ دونوں پلاٹوں کی مد میں 95 لاکھ روپے کی پوری ادائیگی موصول ہونے کے باوجود بحریہ ٹاؤن کراچی کی انتظامیہ نے اس درخواست گزار کو قبضہ نہیں دیا اور بتایا ہے کہ اس کے دونوں پلاٹس اس علاقے میں نہیں ہیں جو ان کے قبضے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی ٹی کے انتظامیہ نے سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی تھی جو گزشتہ سال 21 مارچ کے عدالتی حکم کا ایک حصہ بھی ہے کہ جن درخواست دہندگان کو ایسے علاقوں میں پلاٹ الاٹ کیے گئے تھے جن پر بی ٹی کے کا اصل قبضہ نہیں تھا انہیں کسی ایسے علاقے میں رہائشی پلاٹ، جو اس کے قبضے میں ہے، دیا جائے گا، بصورت دیگر بی ٹی کے نے یقین دلایا کہ انہیں 'ان کے اطمینان کے مطابق' تلافی دی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن کراچی میں تمام تعمیراتی سرگرمیاں غیرقانونی ہیں، ایس بی سی اے

درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ اس نے پچھلے سال 19 اگست سے لے کر اس سال 21 اپریل تک چار خط لکھے ہیں اور بی ٹی کے سے درخواست کی تھی کہ وہ عدالت کو دی گئی انڈر ٹیکنگ کا احترام کرے اور یا تو درخواست گزار کے پلاٹوں کو کسی ایسے علاقے میں ایڈجسٹ کرے جو اس کے زیر قبضہ ہے یا مناسب معاوضہ ادا کرے۔

درخواست گزار کے مطابق انہیں ابھی تک اپنے خطوط کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جواب دہندگان کے پاس ان کے طرز عمل کا قطعی کوئی جواز نہیں ہے کیونکہ انہوں نے درخواست گزار سے بھاری رقم لی تھی لیکن 2016 کے معاہدے کی نفی میں اسے کوئی پلاٹ نہیں دیا گیا ہے۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ 'ڈیولپرز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے'۔

تبصرے (0) بند ہیں