مقدمے میں شامل گاڑیوں کا استعمال: ڈی جی نیب لاہور احتساب عدالت میں طلب

اپ ڈیٹ 25 اگست 2020
عدالت نے کہا کہ نیب افسران مقدمہ مال میں شامل گاڑیوں کو کس قانون کے تحت استعمال کررہے ہیں — فئل/فوٹو:ڈان
عدالت نے کہا کہ نیب افسران مقدمہ مال میں شامل گاڑیوں کو کس قانون کے تحت استعمال کررہے ہیں — فئل/فوٹو:ڈان

لاہور کی احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے اختیارات سے متعلق اہم سوالات اٹھائے اور مقدمات میں شامل گاڑیوں کے استعمال سے متعلق مقدمے میں ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد کو 3 ستمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

احتساب عدالت کے جج امجد نذیر چوہدری نے نیب افسروں کی جانب سے مال مقدمہ میں شامل گاڑیوں کو استعمال کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی اور نیب سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ نیب حکام کس حیثیت سے مال مقدمہ استعمال کر رہے ہیں۔

جج نے ریمارکس دیے کہ نیب پراسکیوٹر عدالت کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے، کس قانون کے تحت ملزمان کی گاڑیاں نیب حکام کے استعمال میں ہیں۔

مزید پڑھیں:دوسال میں 363 ارب روپے سے زائد قومی خزانے میں جمع کرائے، نیب

احتساب عدالت کے جج نے فیصل بینک کی متفرق درخواست پر سماعت کے دوران کہا کہ ڈی جی نیب شہزاد سلیم کو طلب کیا تھا وہ کہاں ہیں۔

نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ چیئرمین نیب لاہور آ رہے ہیں اس لیے ڈی جی نیب مصروف تھے اس لیے نہیں آئے، عدالت جب بلائے گی وہ آجائیں گے۔

جج امجد نذیر چودھری نے ریمارکس دیے کہ پھر چیئرمین کو نیب بلا لیتا ہوں۔

عدالت نے ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد کو 3 ستمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ اگر چیئرمین نیب آج لاہور نہ آئے اور ڈی جی نیب کی مصروفیت کی وجہ سچ ثابت نہ ہوئی تو اس کے نتائج ٹھیک نہیں ہوں گے۔

نیب پراسکیوٹر کا کہنا تھا کہ مال مقدمہ کے استعمال پر قانون میں کہیں پر بھی کوئی قدغن نہیں لگائی گئی۔

احتساب عدالت کے جج نے نیب پراسیکیوٹر کی دلیل پر استفسار کیا کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ گرفتار ملزموں کو نیب والے اپنے گھروں کے کام کروائیں۔

یہ بھی پڑھیں:ڈی جی نیب لاہور کی اصلی ڈگری جاری، سپریم کورٹ میں بھی کیس خارج

اس موقع فیصل بینک کے وکیل نے استدعا کی کہ درخواست واپس لینا چاہتے ہیں، جس پر جج نے کہا کہ کیوں نیب نے دباؤ ڈالا اور کیا ہوا نکل گئی۔

جج امجد نذیر چوہدری نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کارروائی کرے تو آپ پھر پاؤں پر کھڑے ہی نہیں ہوتے۔

انہوں نے نیب پراسکیوٹر سے استفسار کیا کہ یہ بتائیں نیب مال مقدمہ کی گاڑی کیوں استعمال کر رہا ہے، جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب گاڑی استعمال نہیں کر رہا۔

احتساب عدالت کے جج نے پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ کیا ٹریکر کمپنی کا ریکارڈ غلط کہہ رہا ہے، نیب پراسیکیوٹر وارث جنجوعہ کا کہنا تھا کہ ٹریکر کمپنی کے ریکارڈ نے تو مسائل پیدا کیے ہیں۔

جج نے کہا کہ کونسا قانون نیب کو مال مقدمہ کو ذاتی استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے، نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ مال مقدمہ کی گاڑی ذاتی استعمال تو نہیں ہوئی بلکہ ریاست کی ڈیوٹی میں استعمال ہوئی۔

جج امجد نذیر چوہدری نے کہا کہ عدالت تمام کیسز کی رپورٹس منگوائے گی کہ مال مقدمہ کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔

نیب پراسکیوٹر وارث جنجوعہ نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہا کہ مال مقدمہ کی گاڑی استعمال ہو رہی ہے مگر اس کا غلط استعمال نہیں ہو رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں