'مزید عرب رہنماؤں' کے ساتھ تعلقات پر خفیہ بات چیت جاری ہے، اسرائیلی وزیر اعظم

اپ ڈیٹ 31 اگست 2020
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو - فائل فوٹو:رائٹرز
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو - فائل فوٹو:رائٹرز

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے ساتھ امریکی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے علاوہ اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے پر متعدد عرب ریاستوں کے ساتھ خفیہ بات چیت جاری ہیں۔

ٹی آر ٹی ورلڈ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے متحدہ عرب امارات کے لیے اسرائیل کی پہلی کمرشل پرواز کے اڑان بھرنے کے موقع پر کہا کہ 'اسرائیلی ریاست کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے عرب اور مسلمان رہنماؤں کے ساتھ خفیہ ملاقاتیں ہو رہی ہیں'۔

یہ تاریخی پرواز دونوں ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کے لیے معاہدے کے 13 اگست کے اعلان کے بعد سامنے آئی۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات، مصر اور اردن کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والا پہلا خلیجی ملک ہے۔

پیر کی صبح اڑنے والی اس پرواز میں وائٹ ہاؤس کے مشیر جیرڈ کشنر کی قیادت میں امریکی-اسرائیلی وفود موجود ہوں گے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 'تاریخی امن معاہدہ'

اسرائیلی وزیر اعظم کے مذکورہ بیان دینے کے وقت ان کے ساتھ جیرڈ کشنر بھی موجود تھے۔

معاہدہ ایک تاریخی پیشرفت ہے، جیرڈ کشنر

اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے معاہدے کو تاریخی پیشرفت قرار دیتے ہوئے جیرڈ کشنر نے کہا کہ دوسری عرب ریاستوں کے لیے بھی اس معاملے پر عمل پیرا ہونے کے لیے 'میدان تیار کیا جارہا ہے' تاہم انہوں نے اس بات کا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ کوئی نیا معاہدہ نزدیک ہے۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات 25 سالوں میں اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے والا پہلا ملک ہے۔

جیرڈ کشنر کا کہنا تھا کہ 'آج ہم امن کے لیے تاریخی پیش رفت کا جشن منارہے ہیں، اس معاہدے سے معاشی، سیکیورٹی اور مذہبی تعاون پیدا ہوگا جو پہلے کبھی 'سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جہاں اس امن معاہدے کو کئی ناممکن سمجھتے تھے، اب یہ مزید کے لیے بھی راستے کھولے گا'۔

اسرائیل اور متحدہ عرب امارات اپنے تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے فوری اقدامات کر رہے ہیں جس کے تحت صرف 2 ہفتوں میں انہوں نے براہ راست فون لائنز کھول دی ہیں اور کابینہ کے وزرا کے درمیان دوستانہ ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا ہے۔

اسرائیل سے یو اے ای کے لیے پہلی کمرشل پرواز

ٹائم آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ایئرلائنز ایل ال کی فلائٹ 971 پیر کی صبح بین گورین ایئرپورٹ سے روانہ ہوگی، یہ اسرائیل سے متحدہ عرب امارات کے لیے پہلی تجارتی پرواز ہوگی اور اس میں یروشلم اور ابوظہبی کے درمیان حال ہی میں طے شدہ تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے پر بات چیت کے لیے اسرائیل اور امریکا کے وفود شامل ہوں گے۔

اسرائیلی ایئر لائن پائلٹ ایسوسی ایشن کے مطابق طیارہ سعودی فضائی حدود سے گزرے گا، یہ پرواز صبح 10:30 بجے کرے گا اور 3:05 بجے لینڈ کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کا بائیکاٹ ختم کردیا، فرمان جاری

تاہم پائلٹ یونین نے زور دیا کہ یہ راستہ ابھی تک حتمی نہیں ہے 'اور علم کے مطابق ابھی تک سعودی عرب کی جانب سے اس کی منظوری نہیں دی گئی ہے'۔

واضح رہے کہ 2018 میں سعودی عرب نے اسرائیل جانے والی ایئر انڈیا کی پروازوں کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی تھی تاہم اسرائیلی ہوائی کمپنیوں کو بحیرہ احمر کے راستے طویل سفر طے کرنا پڑتا ہے۔

اگر ریاض ایئرلائن کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دیتا ہے تو اس سے پرواز کا وقت تقریبا پانچ گھنٹوں سے کم ہوکر صرف تین گھنٹے رہ جائے گا۔

خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات نے ہفتے کے روز باضابطہ طور پر اسرائیل کے کمرشل بائیکاٹ کو ختم کردیا۔

مشرق وسطیٰ کے دونوں ممالک کے درمیان آئندہ ہفتوں میں باضابطہ معاہدے کے امکانات ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں