سینیٹ کمیٹی کا فلم انڈسٹری کی بحالی کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 03 ستمبر 2020
چیئرمین فیصل جاوید کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہوا — فائل فوٹو: اے ایف پی
چیئرمین فیصل جاوید کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہوا — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے پاکستان میں فلم انڈسٹری کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چیئرمین فیصل جاوید نے کہا کہ فلم انڈسٹری اس سطح پر پہنچی ہے کیونکہ پچھلی حکومتوں نے اس کے فروغ کے لیے کچھ نہیں کیا تھا۔

اجلاس میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ بھارتی فلم انڈسٹری نے اپنی حکومت کا پیغام فلموں کے ذریعے پوری دنیا تک پہنچایا لیکن پاکستانی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کوئی ہدایت حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم نے فلم انڈسٹری کے مسائل کے حل کیلئے تجاویز طلب کرلیں

ان تمام چیزوں کا مشاہدہ وزارت اطلاعات و نشریات سے منسلک محکمے، ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرانک اینڈ پبلشنگ کے اجلاس میں کیا گیا۔

سینیٹ پینل کے چیئرمین نے اجلاس کو بتایا کہ حکومت فلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے ایک جامع، مؤثر اور کارآمد پالیسی لائے گی جس سے پاکستانی ثقافت اور سیاحت کے شعبے مستفید ہوں گے۔

کمیٹی نے اتفاق کیا کہ اس حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیا جائے گا اور فلم انڈسٹری کو فروغ دینے کے لیے سرمایہ کاروں اور پروڈیوسرز کو خصوصی مراعات دی جائیں گی۔

قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ متحرک فلم انڈسٹری کو متعدد فوائد حاصل ہیں اور اس سے ملک کے مثبت منظرنامے کو اجاگر کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

یہ بھی پڑھیں: 'حکومت نے فلم انڈسٹری کو صنعت کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے'

انہوں نے کہا کہ ہم مختلف سیاحتی مقامات پر فلموں کی شوٹنگ کے ذریعے اپنے سیاحت کے شعبے کو بھی فروغ دے سکتے ہیں، ہم ملک میں بہتر فلم سازی سے متعلق اصلاحات لانے کے لیے ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرانک اینڈ پبلشنگ کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔   کمیٹی نے مختلف سیاحتی مقامات پر مختصر اور دستاویزی فلموں کی تیاری میں ڈیمپ کی حمایت کرنے کا عزم کیا جو پاکستانیوں اور بیرون ملک مقیم افراد کے لیے بھی انفوٹینمنٹ ہوں گی۔

اجلاس میں میڈیا ہاؤسز کی ادائیگی، نجی ٹی وی چینلز کے اشتہاری واجبات کی ادائیگی میں تاخیر اور صحافیوں اور دیگر میڈیا ورکرز کی تنخواہ کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

کمیٹی نے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) پر پاکستان کا غلط نقشہ نشر کرنے پر سخت تنقید کی اور اس غلطی کے ذمہ دار عہدیداران کے خلاف کارروائی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور آئندہ اجلاس میں پی ٹی وی کے منیجنگ ڈائریکٹر کو انکوائری رپورٹ کے ساتھ طلب کرلیا۔

سیکریٹری اطلاعات اکبر حسین درانی نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ نجی ٹی وی چینلز کے اشتہارات کے ایک ارب 15 کروڑ روپے کے واجبات میں سے 2013 اور 2018 کے درمیان زیر التوا ایک ارب 4 لاکھ روپے کی رقم تقسیم کی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاملہ حال ہی میں کابینہ کے اجلاس میں بھی اٹھایا گیا تھا۔  


یہ خبر 3 ستمبر، 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں