ریڈیو پاکستان کو فیصل آباد میں اسٹیشن اراضی خالی کرنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 05 ستمبر 2020
پنجاب ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ایجنسی نے عمارت کو 7 روز میں خالی کرنے کی ہدایت دی بصورت دیگر عمارت مسمار کردی جائے گی — فائل فوٹو:ڈان
پنجاب ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ایجنسی نے عمارت کو 7 روز میں خالی کرنے کی ہدایت دی بصورت دیگر عمارت مسمار کردی جائے گی — فائل فوٹو:ڈان

فیصل آباد: پنجاب ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ایجنسی (پھاٹا) نے ریڈیو پاکستان کی فیصل آباد انتظامیہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ریڈیو اسٹیشن کی اراضی خالی کرنے کو کہا ہے کیونکہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اسے دوسرے 'فائدہ مند مقاصد' کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہے۔

تاہم ریڈیو کے سابق ملازمین اور مقامی ذرائع نے بتایا ہے کہ ریڈیو اسٹیشن کی زمین کا قیمتی ٹکڑا طویل عرصے سے لینڈ مافیا کی ’ہٹ لسٹ‘ پر تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریڈیو پاکستان فیصل آباد اسٹیشن ستمبر 1982 میں پیپلز کالونی کے ڈی گراؤنڈ میں قائم ہوا تھا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق ریڈیو اسٹیشن کی اس زمین کے حوالے سے معاملہ پی ٹی آئی کے ایم پی اے لطیف نذر نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران اٹھایا تھا اور تجویز دی تھی کہ قیمتی اراضی کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: بیچارہ ریڈیو پاکستان

لطیف نذر، جنہیں فیصل آباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی گورننگ باڈی کا چیئرمین بھی مقرر کیا گیا ہے، نے گزشتہ 22 جولائی کو وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران یہ مسئلہ اٹھایا تھا۔

انہوں نے وزیر اعظم کو تجویز دی تھی کہ ریڈیو اسٹیشن کو چند دوسری سرکاری عمارتوں میں منتقل کیا جائے تاکہ ڈی گراؤنڈ کی جگہ کو کچھ اور 'فائدہ مند مقاصد' کے لیے استعمال کیا جاسکے۔

بعد ازاں وزیر اعظم سیکریٹریٹ نے قواعد / پالیسی کے مطابق مناسب کارروائی کرنے کے لیے 28 جولائی کو وزارت اطلاعات کو ایک ہدایت نامہ ارسال کیا تھا اور اس کی تفصیلی رپورٹ طلب کی تھی۔

اس اجلاس کے بعد وزارت نے اس سلسلے میں فیصل آباد ریڈیو اسٹیشن کے ڈائریکٹر سے جواب طلب کیا تھا اور ایک عہدیدار کے مطابق وزارت کو اس معاملے سے تفصیل سے آگاہ بھی کیا گیا تھا۔

31 اگست کو ریڈیو اسٹیشن کے منیجر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پھاٹا کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا تھا کہ گزشتہ 19 اگست کو سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد اسٹیشن اراضی کی 99 سالہ لیز کی میعاد ختم ہوگئی تھی۔

نوٹس میں کہا گیا کہ 'لہذا آپ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ ڈی گراؤنڈ پارک میں تعمیر شدہ ادارے کو 7 روز کے اندر ہٹا دیں بصورت دیگر، عمارتیں مسمار کردی جائیں گی اور انہدام پر آنے والے اخراجات ریڈیو پاکستان کو اٹھانا ہوں گے'۔

نوٹس میں مینیجر کو متنبہ کیا گیا کہ عدم تعمیل کی صورت میں 'آپ کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی'۔

پھاٹا کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ 'موقع پر ہی تعمیلی رپورٹ' پیش کریں۔

ریڈیو پاکستان فیصل آباد کے سابق اسٹیشن ہیڈ اعجاز وقار نے ڈان کو بتایا کہ 1982 میں اس وقت کے سیکریٹری اطلاعات جنرل مجیب الرحمٰن کی ہدایت پر اس وقت کے کمشنر فیصل آباد اور ڈائریکٹر منصوبہ بندی نے ڈی گراونڈ کی زمین ریڈیو پاکستان کو الاٹ کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ریڈیو پاکستان ہیڈکوارٹرز کی زمین طویل المدت لیز پر دینے کی تیاری

انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے 99 سالہ لیز معاہدے کے تحت 20 کنال اراضی الاٹ کی گئی تھی اور ریڈیو نے لیز کی رقم ادا کردی تھی۔

انہوں نے کہا کہ دراصل لینڈ مافیاز طویل عرصے سے زمین کے قیمتی حصے پر نظر رکھے ہوئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں دو مقامی سیاستدان بھائی، جو اس وقت مسلم لیگ (ق) میں تھے اور اب حکمران جماعت تحریک انصاف میں شامل ہوچکے ہیں، نے کوشش کی تھی کہ وہ اپنے پسندیدہ افراد کو خوش کرنے کے لیے اسٹیشن اراضی خالی کروائیں تاہم اس وقت کے وزیر اطلاعات شیخ رشید نے انہیں روک دیا تھا اور واضح طور پر ان سے کہا تھا کہ وہ اس مسئلے میں مداخلت کرنے سے باز رہیں۔

فیصل آباد ریڈیو اسٹیشن کے سابق ملازم علی حسنین نے کہا کہ یہ عمارت قومی اثاثہ ہے اور اسے تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے بجائے محفوظ کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ عناصر قیمتی اراضی پر قبضہ کرنے اور اسے تجارتی استعمال کرنے کے لیے وزیر اعظم کو گمراہ کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریڈیو اسٹیشن کو تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے قائم کیا گیا تھا اور یہاں تجاوزات کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں