ویڈیو بنانے کا معاملہ: صبا قمر، بلال سعید کیخلاف کراچی میں مقدمہ درج کرنے کی درخواست مسترد

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2020
دونوں نے مسجد میں شوٹ کیے گئے مناظر کو گانے سے نکالنے کا اعلان بھی کیا تھا—فوٹو: بلال سعید انسٹاگرام
دونوں نے مسجد میں شوٹ کیے گئے مناظر کو گانے سے نکالنے کا اعلان بھی کیا تھا—فوٹو: بلال سعید انسٹاگرام

 کراچی: سیشن کورٹ نے لاہور میں واقع مسجد وزیر خان میں گانے کی مبینہ شوٹنگ کے الزام میں اداکارہ صبا قمر اور گلوکار بلال سعید کے خلاف مقدمہ درخواست مسترد کردی۔

 ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (جنوبی) فائزہ خلیل نے درخواست پر دلائل سننے کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔

درخواست میں لاہور کی تاریخی مسجد میں شوٹنگ کرنے پر اداکارہ اور گلوکار کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے ایس پی (شکایات سیل) جنوبی اور ایس ایچ او سٹی کورٹس پولیس تھانے کو ہدایت جاری کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: مسجد کا ’تقدس پامال‘ کرنے کا الزام، بلال سعید اور صبا قمر کے خلاف مقدمہ دائر

ایس ایس پی شکایات سیل کے مطابق جج نے فیصلے میں کہا کہ فوجداری ضابطہ اخلاق کی دفعہ اے -22 کے تحت دائر کی گئی درخواست کو سماعت کے لیے برقرار نہیں رکھا جاسکتا کیونکہ مسجد میں شوٹنگ سے متعلق ایک ایف آئی آر (ابتدائی اطلاعی رپورٹ) پہلے ہی لاہور میں درج کی جاچکی ہے، جہاں یہ واقعہ پیش آیا تھا۔

قبل ازیں ایس ایس پی شکایات سیل (جنوبی) نے عدالت کے نوٹس کے جواب میں ایک رپورٹ جمع کرائی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ مبینہ واقعے سے متعلق ایف آئی آر پہلے ہی لاہور کے اکبری گیٹ تھانے میں درج کی جاچکی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس طرح مذکورہ درخواست پر کوئی حکم جاری نہیں کیا جاسکتا تھا اور ساتھ ہی اسے خارج کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

تاہم پولیس افسر نے کہا کہ درخواست دہندہ اپنی شکایت، اگر کوئی ہو تو اس کے ازالے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم سیل سے رابطہ کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسجد میں ویڈیو بنانے کا معاملہ: عدالت نے بلال سعید، صبا قمر کو 3 ستمبر کو طلب کرلیا

مذکورہ درخواست ایڈووکیٹ سردار لیاقت علی گبول نے دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ مسجد میں مبینہ طور پر گانے کی عکسبندی سے ان کے اور دیگر مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے کیونکہ یہ شوٹنگ تاریخی مسجد کی حدود میں ہوئی تھی۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ انہوں نے اداکارہ صبا قمر اور گلوکار بلال سعید کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے ایس ایچ او پولیس اسٹیشن سٹی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی لیکن ان کی درخواست نہیں سنی گئی تھی۔

لہذا انہوں نے ایس ایس پی شکایات سیل اور ایس ایچ او پی ایس سٹی کورٹس کو اپنا بیان کو ریکارڈ کرنے کی ہدایت کی تھی اور اگر کوئی قابل اعتنا جرم ہوا تو پھر اداکارہ صبا قمر اور گلوکار بلال سعید کے اس واقعے کی ایف آئی آر خلاف درج کی جاسکتی ہے۔

خیال رہے کہ دونوں اداکاروں کے خلاف اگست میں لاہور کے اکبری گیٹ تھانے میں سیشن کورٹ کے حکم کے بعد ایڈووکیٹ سردار منظور چانڈیو کی مدعیت میں مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: مسجد میں ویڈیو بنانے کا معاملہ: عدالت نے صبا قمر اور بلال سعید کی ضمانت کی توثیق کردی

ایف آئی آر کے مطابق بلال سعید اور صبا قمر کے خلاف سیشن کورٹ کے حکم کے بعد دفعہ 295 (پ) کے تحت مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔

گزشتہ روز لاہور کی سیشن کورٹ نے مسجد وزیر خان میں گانے کی شوٹنگ کے مقدمے میں نامزد اداکارہ صبا قمر اور گلوکار بلال سعید کی ضمانت کی توثیق کرتے ہوئے پولیس کو ان کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔

خیال رہے کہ بلال سعید اور صبا قمر کا گانا ’قبول‘ 12 اگست کو ریلیز ہوا تھا جس میں لاہور کی تاریخی مسجد وزیر خان میں فلمائے گئے مناظر شامل نہیں کیے گئے۔

اس سے قبل گانے کا ایک مختصر ٹیزر جاری کیا گیا تھا، جس میں دونوں کو مسجد وزیر خان میں نکاح کی رسم ادا کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

تاہم ٹیزر کی ایک مختصر ویڈیو کلپ کو سوشل میڈیا صارفین نے شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بلال سعید اور صبا قمر پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے مسجد میں رقص کیا اور پس منظر میں موسیقی چلائی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: میوزک ویڈیو کی شوٹنگ پر تاریخی مسجد کے منیجر معطل

ایسے الزامات کے بعد لاہور کے سیشن کورٹ میں بھی دونوں کے خلاف ایکشن لینے کے لیے درخوست دائر کی گئی تھی، جس پر عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد دونوں پر مقدمہ دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

عوام کی شدید تنقید کے بعد دونوں نے مسجد میں فوٹو شوٹ کروانے پر معافی مانگتے ہوئے وضاحت کی تھی کہ انہوں نے مسجد وزیر علی خان میں رقص نہیں کیا اور نہ ہی مسجد میں شوٹ کیے گئے مناظر کے دوران پس منظر میں موسیقی چلائی گئی۔

ساتھ ہی دونوں نے مسجد میں شوٹ کیے گئے مناظر کو گانے سے نکالنے کا اعلان بھی کیا تھا اور بعد ازاں جاری کیے گئے گانے میں مسجد میں شوٹ کیا گیا کوئی بھی منظر شامل نہیں کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں