کوئٹہ ایئرپورٹ پر روک لیا گیا، شہر میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی، محسن داوڑ

محسن داوڑ اور ان کے حامی ایئرپورٹ پر زمین پر بیٹھے ہیں — فوٹو: سراج الدین
محسن داوڑ اور ان کے حامی ایئرپورٹ پر زمین پر بیٹھے ہیں — فوٹو: سراج الدین

رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ پہنچنے پر حکام نے انہیں ایئرپورٹ سے باہر جانے سے روک دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں محسن داوڑ نے کہا کہ 'میں ابھی کوئٹہ پہنچا ہوں اور مجھے سیکیورٹی ایجنسیوں نے ایئرپورٹ سے باہر جانے سے روک دیا ہے۔'

انہون نے کہا کہ 'مجھے بتایا گیا کہ میرے بلوچستان میں داخلے پر دوبارہ 90 روز کی پابندی لگا دی گئی ہے، ریاست سمجھتی ہے کہ وہ اس طرح کی اوچھے ہتھکنڈوں سے ہمارا عزم توڑ دے گی، لیکن وہ ایسا نہیں کر سکتے۔'

محسن داوڑ نے اپنے اکاؤنٹ پر وہ نوٹس بھی پوسٹ کیا جس میں لکھا گیا ہے کہ محسن داوڑ اور ان کے ساتھی قانون ساز علی وزیر کے بلوچستان میں داخلے پر بلوچستان مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس 1960 کے تحت 90 روز کی پابندی لگادی گئی ہے۔

29 جولائی کے اس نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنماؤں پر پابندی امن و امان اور عوام کے بہترین مفاد میں لگائی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ اور علی وزیر کو کابل جانے کی اجازت دے دی گئی

ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے محسن داوڑ نے کہا کہ وہ اس معاملے پر سرکاری حکام سے بات کر رہے ہیں، جبکہ ان کے ہمراہ گروپ کے کارکنان اور حامی موجود ہیں۔

ایئرپورٹ پر موجود پی ٹی ایم کے کارکن خلیل احمد نے کہا کہ 'حکام نے محسن داوڑ کو بتایا کہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد میں ہیں جبکہ رکن قومی اسمبلی سے بات کرنے کے لیے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ایئرپورٹ پہنچے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ محسن داوڑ ان خاندانوں سے تعزیت کے لیے بلوچستان آئے تھے جن کے اراکین چمن بارڈر پر فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہوئے۔

محسن داوڑ اور ان کے حامی اسلام آباد سے کوئٹہ پہنچے تھے۔

ایئرپورٹ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ کوئٹہ سے اسلام آباد جانے والی آخری پرواز روانہ ہوگئی تھی اور آج کے لیے کسی دوسرے شہر کی کوئی پرواز شیڈول نہیں ہے۔

محسن داوڑ کو روکے جانے کی اطلاع ملنے کے بعد پی ٹی ایم کے کوئٹہ کے کارکنان ایئرپورٹ کے باہر جمع ہوگئے اور اس اقدام پر حکومت کے خلاف احتجاج کی دھمکی دی۔

مزید پڑھیں: خڑقمر حملہ کیس: محسن داوڑ، علی وزیر کی ضمانت منظور

یاد رہے کہ نومبر 2018 میں محسن داوڑ اور علی وزیر کو پشاور سے دبئی جانے والے پرواز سے اتار دیا گیا تھا اور انہیں بتایا گیا کہ وہ بیرون ملک سفر نہیں کر سکتے کیونکہ ان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل ہیں۔

اسی سال دسمبر میں وفاقی کابینہ نے وزارت داخلہ کو پی ٹی ایم رہنماؤں کے نام ای سی ایل سے نکالنے کی ہدایت کی تھی۔

رواں سال مارچ میں محسن داوڑ اور علی وزیر کو کابل جانے والی پرواز میں سفر کرنے سے روک دیا گیا تھا اور حکام کا کہنا تھا کہ ان کے نام 'نو فلائی لسٹ' میں شامل ہیں۔

دونوں رہنما صدر اشرف غنی کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے افغانستان جارہے تھے۔

اس وقت سابق معاون خصوصی اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا تھا کہ دونوں اراکین قومی اسمبلی کے نام ای سی ایل میں ہیں، جبکہ انہوں نے افغانستان جانے کی اجازت نہیں لی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں