کراچی: 5 سالہ بچی کا ریپ کے بعد قتل، متعدد مشتبہ افراد گرفتار

اپ ڈیٹ 07 ستمبر 2020
مظاہرین نے یونیورسٹی روڑ کو بلاک کردیا تھا-فوٹو: ڈان
مظاہرین نے یونیورسٹی روڑ کو بلاک کردیا تھا-فوٹو: ڈان

کراچی پولیس نے پی آئی بی کالونی میں کم عمر بچی کو ریپ کے بعد قتل کرنے کے الزام میں تفتیش کے لیے درجن بھر مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا اور تفتیش کے لیے ڈی این اے شواہد اکٹھے کیے جارہے ہیں۔

کراچی پولیس کے سربراہ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) غلام نبی میمن نے ڈان کو بتایا کہ ہم اس واقعے پر کام کررہے ہیں لیکن تاحال ملزمان کی شناخت نہیں ہوپائی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پی آئی بی کالونی میں 5 سالہ بچی کی جلی ہوئی بوری بند لاش ملنے کے بعد مقامی افراد نے یونیورسٹی روڈ کو کئی گھنٹوں تک احتجاجاً بند کردیا تھا جبکہ حکام کو ملزمان کی گرفتاری کے لیے تین دن کا الٹی میٹم دیا تھا۔

ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن نے کہا کہ 'تمام ملزمان کا ڈی این اے کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے'۔

رشتہ داروں کے مطابق پانچ سالہ بچی پرانی سبزی منڈی کے قریب واقع اپنے گھر سے جمعے کی صبح تقریباً سات بجے قریبی دکان سے بسکٹ لینے باہر نکلی تھیں اور اسی دوران انہیں اغوا کیا گیا تھا۔

لواحقین نے بچی کی گمشدگی کی رپورٹ اسی دن تھانے میں درج کرادی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: پی آئی بی کالونی میں کمسن بچی کا ریپ کے بعد قتل

رپورٹ کے مطابق بچی کی کپڑے میں لپٹی ہوئی لاش اتوار کو اسی علاقے میں کچرا کنڈے سے ملی تھی۔

پولیس سرجن ڈاکٹر قرار احمد عباسی کا کہنا تھا کہ بچی کو قتل سے قبل زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ بچی کے سر میں سخت آلے سے چوٹیں آئی تھیں اور بچی کو بظاہر جس دن اغوا کیا گیا تھا، جس دن قتل کیا گیا لیکن لاش کو جلایا نہیں گیا۔

پی آئی بی تھانے کے ایس ایچ او شاکر حسین نے گزشتہ روز اس حوالے سے بتایا تھا کہ ایک خالی پلاٹ سے چار سے پانچ سالہ بچی کی جلی ہوئی اور کپڑے سے ڈھکی ہوئی لاش کچرے کے ڈھیر سے ملی۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ بچی دو دن سے لاپتا تھی اور پولیس نے اہل خانہ کی جانب سے شکایت کے فوراً بعد پہلے ہی دن اس کی گمشدگی کی رپورٹ درج کر لی تھی اور ایک مشتبہ شخص کو تفتیش کے لیے حراست میں لیا گیا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ گرفتار شخص کے نمونے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے کراچی یونیورسٹی کی لیبارٹری میں جمع کرادیے گئے ہیں۔

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی کے ہمراہ متاثرہ خاندان سے ملاقات کی اور یقین دلایا کہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے معاملہ اعلیٰ حکام کے سامنے اٹھائیں گے۔

ڈان کو علاقے سے منتخب رکن اسمبلی اور پی ٹی آئی رہنما جمال صدیقی نے بتایا کہ ڈی آئی جی ایسٹ نعمان صدیقی نے ان سے کہا تھا کہ ایک درجن سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور ڈی این اے کے لیے ان کے نمونے حاصل کرکے لیبارٹری بھیج دیے گئے ہیں تاکہ ملزمان کی شناخت ہوسکے۔

مزید پڑھیں: کراچی: کورنگی میں کم سن بچی اور بچے کا مبینہ ریپ

انہوں نے کہا کہ تفتیش کاروں کو پہلے روز گرفتار ہونے والے مشتبہ شخص کے ڈی این اے کی رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔

انہوں نے متاثرہ خاندان کو یقین دلایا کہ واقعے کو وزیراعلی اور آئی جی سندھ کے سامنے اٹھایا جائے گا اور انہیں انصاف دلایا جائے گا۔

پی ٹی آئی رکن اسمبلی کا کہنا تھا کہ جہاں سے بچی کو اغوا کیا گیا، وہ انتہائی گنجان آباد علاقہ ہے اور باہر سے آکر اس طرح کی واردات کرنا ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس روایتی طریقے اپنا رہی ہے اور اس کو سنجیدہ نہیں لے رہی ہے حالانکہ لواحقین کی جانب سے ایف آئی آر درج کروائی جاچکی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں