آل پاکستان پرائیوٹ اسکولز فیڈریشن (اے پی پی ایس ایف) نے پنجاب حکومت کی جانب سے تمام تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولنے کے فیصلے کی مخالف کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اے پی پی ایس ایف نے تعلیمی اداروں کو تین مراحل میں دوبارہ کھولنے کے اعلان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے 'تعلیم مخالف فعل' قرار دیا۔

اے پی پی ایس ایف کے صدر کاشف مرزا نے کہا کہ حکومت تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے میں غیر سنجیدگی کا شکار ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ اور پنجاب میں 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے مرحلہ وار کھولنے کا اعلان

انہوں نے سوال اٹھایا کہ 'لاکھوں اساتذہ کے کورونا ٹیسٹ کروانے کے لیے ہمیں کون فنڈز دے گا'۔

کاشف مرزا نے کہا کہ حکومت کو اساتذہ کے لیے ایک ریلیف پیکیج کا اعلان کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہفتے میں 3 دن کلاس رکھنے کی اجازت دی لیکن ڈبل شفٹ چلانے سے منع کردیا.

کاشف مرزا نے کہا کہ زیادہ تر اسکولوں میں تمام کلاسوں کے لیے کلاس روم نہیں ہیں اور صرف شام کی شفٹوں سے ہی اس مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے۔

پنجاب اساتذہ یونین کے جنرل سیکریٹری رانا لیاقت نے ڈان کو بتایا کہ حکومت کو چاہیے کہ پہلے سب سرکاری اسکولوں کے لیے ایک بجٹ جاری کرے جو ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے مختص ہو۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے متاثر بچوں میں عام ترین علامات جانتے ہیں؟

انہوں نے بتایا کہ صوبے میں کسی بھی سرکاری اسکول میں درجہ حرارت کی جانچ پڑتال کا آلہ نہیں ہے اور سال اٹھایا کہ کون اساتذہ اور بچوں کو ماسک فراہم کرے گا؟

پنجاب میں اسکولز کو ڈبل شفٹ کی اجازت نہیں ہوگی، صوبائی وزیر تعلیم

گزشتہ روز حکومت پنجاب نے 15 ستمبر سے صوبے بھر میں تمام سرکاری و نجی اسکولز کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیر تعلیم پنجاب مراد راس نے اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ پنجاب کے تمام نجی اور سرکاری ادارے اس شیڈول کے مطابق کھلیں گے، جس کے تحت نویں سے 12 جماعت تک کے لیے 15 ستمبر سے اسکولز کھول دیے جائیں گے۔

مراد راس کے مطابق چھٹی سے آٹھویں جماعت تک کے طلبہ کے لیے 22 ستمبر سے اسکولز کھلیں گے جبکہ نرسری سے پانچویں جماعت کے لیے 30 ستمبر سے کلاسز کا آغاز ہوگا۔

انہوں نے مزید بتایا تھا کہ کوئی ڈبل شفٹ نہیں ہوگی اور تمام نجی اور سرکاری اداروں کی جانب سے متبادل دن کے شیڈول پر عمل کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: کورس کو تعلیمی سال کی بقیہ مدت کے حساب سے کم کیا جائے، وزیر تعلیم

ساتھ ہی انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں واضح کیا تھا کہ تمام نجی و سرکاری اسکولز کو ایک دن میں صرف 50 فیصد بچے بلانے کی اجازت ہوگی جبکہ متبادل دن میں دیگر 50 فیصد طلبہ بلائے جائیں گے، تاہم ایک دن میں ڈبل شفٹ کی اجازت نہیں ہوگی۔

خیال رہے کہ ملک بھر میں تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق حتمی فیصلے کے لیے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی سربراہی میں بین الصوبائی وزرائے تعلیم کا ایک اجلاس ہوا تھا۔

اجلاس میں 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق مختلف معاملات پر غور کیا گیا اور اس دوران مرحلہ وار تعلیمی ادارے کھولنے کی تجاویز دی گئی تھیں۔

مزید یہ کہ اجلاس میں کورونا وائرس کی صورتحال اور وزارت صحت کی گائیڈلائنز کا بھی جائزہ لیا گیا جس کے تحت تعلیمی ادارے کھولیں جائیں گے۔

یاد رہے کہ ملک میں 26 فروری کو کورونا وائرس کے پہلے کیس کے بعد سب سے پہلے تعلیمی اداروں کی بندش دیکھنے میں آئی تھی، ابتدائی طور پر اداروں کو کچھ ہفتوں کے لیے بند کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں اس میں کئی مرتبہ توسیع کی گئی اور آخری اعلان میں انہیں 15 ستمبر تک بند رکھنے کا اعلان کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مارچ 2021 میں تمام اسکولوں میں پرائمری تک یکساں نصاب ہوگا، شفقت محمود

اگرچہ ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال میں بہتری کے باعث دیگر تمام شعبے تقریباً کھول دیے گئے ہیں تاہم تعلیمی ادارے بدستور بند رکھے گئے اور ان کے حوالے سے آج ہونے والے اجلاس میں حتمی فیصلہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ پاکستان میں اس عالمی وبا کے کیسز میں اگرچہ کمی ضرور ہوئی ہے تاہم اس کا خطرہ اب بھی برقرار ہے اور احتیاط نہ کرنے کی صورت میں اس کے بڑھنے کا اندیشہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں