پی ایچ ڈی کیلئے بیرون ملک بھیجے گئے 82 اسکالرز کا وطن واپس نہ لوٹنے کا انکشاف

اپ ڈیٹ 11 ستمبر 2020
ایچ ای سی نے بتایا کہ ان طلبہ پر 95 کروڑ سے زیادہ خرچ کیے—فائل فوٹو: رائٹرز
ایچ ای سی نے بتایا کہ ان طلبہ پر 95 کروڑ سے زیادہ خرچ کیے—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ایک ذیلی کمیٹی نے آگاہ کیا ہے کہ پی ایچ ڈی کے لیے بیرون ملک بھیجے گئے 130 سے زائد طلبہ میں سے 82 تعلیم مکمل ہونے کے بعد واپس پاکستان نہیں آئے۔

ایم این اے نور عالم خان کی سربراہی میں سب کمیٹی کے اجلاس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے متعلق آڈٹ پیراس کا جائزہ لیا۔

دوران اجلاس کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ 82 اسکالرز اپنا پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے بعد واپس پاکستان نہیں آئے جبکہ 52 کو مختلف غیرملکی جامعات کی جانب سے فیل کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: پی ایچ ڈی کرنا چاہتے ہیں؟ سوچ لیں

کمیٹی کو ایچ ای سی حکام کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ ہائر ایجوکیشن ریگولیٹری اتھارٹی نے ان اسکالرز پر 95 کروڑ 50 لاکھ روپے خرچ کیے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی ان کے خلاف عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کر رہی ہے۔

اس کے علاوہ کمیٹی کو مزید آگاہ کیا گیا کہ اب تک صرف ایک ڈیفالٹنگ اسکالر نے حکومت کی جانب سے ان کی بیرون ملک پی ایچ ڈی پر خرچ کی گئی رقم کو واپس کیا ہے۔

ایچ ای سی حکام نے یہ بھی انکشاف کیا کہ 68 مزید اسکالرز جو اسکالرشپ پروگرام کے فیز 2 کے تحت بیرون ملک بھیجے گئے تھے وہ واپس پاکستان نہیں آئے۔

یہ بھی پڑھیں: سرکاری یونیورسٹیوں میں پی ایچ ڈی کرنے کے چور دروازے

حکام کے مطابق ان کیسز کے بعد کمیشن نے فیصلہ کیا کہ اب پی ایچ ڈی اسکالرشپس حاصل کرنے والے امیدواروں کو حکومت کی حق میں زمین یا گھر گروی رکھنا ہوگا۔

کمیٹی کی جانب سے کہا گیا کہ چونکہ پی ایچ ڈیز کے لیے بیرون ملک جانے والے زیادہ تر طلبہ کے پاس اپنے نام پر زمین، گھر یا کوئی دیگر جائیداد نہیں، لہٰذا اگر ایچ ای سی کا تجویز کردہ اسکالر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ملک میں خدمت کرنے کے لیے نہیں آتا تو اس کے لیے ذمہ دار اور اچھے فرد سے ضمانت حاصل کی جانی چاہیے اور اسے یہ ٹاسک سونپا جاسکتا ہے۔


یہ خبر 11 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں