چاغی: 4 سال سے لاپتا شخص کی مدفون لاش برآمد

اپ ڈیٹ 11 ستمبر 2020
حفیظ اللہ محمد حسنی کو تقریبا چار سال قبل دالبندین سے اغوا کیا گیا تھا ۔ اے ایف پی:فائل فوٹو
حفیظ اللہ محمد حسنی کو تقریبا چار سال قبل دالبندین سے اغوا کیا گیا تھا ۔ اے ایف پی:فائل فوٹو

ضلع چاغی کے علاقے پل چھوٹو میں 4 سال سے لاپتا شخص کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد ہوئی۔

متوفی حفیظ اللہ محمد حسنی کو تقریبا چار سال قبل دالبندین سے اغوا کیا گیا تھا اور جس کے بعد سے ان کے بارے میں معلومات نہیں تھیں۔

حفیظ اللہ کے مبینہ طور پر لاپتا ہونے کے بعد گمشدہ افراد کے لیے آواز اٹھانے اور ان کی محفوظ بازیابی کا مطالبہ کرنے کے لیے وائس فار بلوچ مسنگ پرنسز کی جانب سے منعقدہ احتجاجی مظاہروں میں ان کے اہلخانہ نے بھی متعدد مرتبہ شرکت کی تھی۔

مزید پڑھیں: کراچی: بہادر آباد سے خاتون ڈاکٹر کی لاش برآمد

خاندانی ذرائع کے مطابق حفیظ اللہ کی لاش کو اس کے قتل کے بعد ایک ویران جگہ پر دفن کیا گیا تھا۔

قریبی گاؤں کے رہائشیوں نے قبائلی عمائدین کو علاقے میں نامعلوم لاش کی موجودگی کی اطلاع دی جسے بعد میں دالبندین کے پرنس فہد ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ فرنٹیئر کورپس ’دالبندین رائفلز‘ کے ایک بڑے عہدے دار کو گزشتہ سال اگست میں ایک فوجی عدالت نے حفیظ اللہ کی بازیابی کے وعدے پر متاثرہ شخص کے اہل خانہ سے 60 لاکھ روپے رشوت لینے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: ڈپلومیٹک ایریا سے برطانوی سفارتکار کی لاش برآمد

یاد رہے کہ متاثرہ اہل خانہ نے افسر کے خلاف وعدہ پورا نہ کرنے کی شکایت درج کروائی تھی۔

پرنس فہد ہسپتال کے ڈاکٹر اقبال بلوچ نے ڈان کو بتایا کہ لاش 3 سال کی پرانی ہونے کی وجہ سے شناخت کے قابل نہیں ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ حفیظ اللہ کے اہلخانہ نے اسے کپڑے پر بنے درزی کے ٹیگ سے پہچانا جبکہ اس کے علاوہ اس کے دو مصنوعی دانت اور جوتوں نے بھی حفیظ اللہ کی شناخت کرنے میں مدد کی۔

ڈاکٹر اقبال بلوچ کے مطابق لاش کے طبی معائنے کے دوران اس کے سینے پر تین اور ایک ٹانگ پر گولیوں کے نشانات ملے ہیں۔

لیویز فورس کے عہدیداروں نے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں