'پاک فوج کی تضحیک' کا الزام، انگریزی اخبار کے سینئر صحافی گرفتار

اپ ڈیٹ 11 ستمبر 2020
بلال فاروقی ایکسپریس ٹریبیون کے نیوز ایڈیٹر ہیں— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
بلال فاروقی ایکسپریس ٹریبیون کے نیوز ایڈیٹر ہیں— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

انگریزی روزنامہ کے سینئر صحافی بلال فاروقی کو مبینہ طور پر 'پاک فوج کی تضحیک' کے الزام میں ڈی ایچ اے کراچی میں واقع ان کے گھر سے ڈیفنس پولیس نے گرفتار کر لیا۔

کراچی پولیس کے سربراہ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل غلام نبی میمن نے ڈان کو تصدیق کی کہ روزنامہ ایکسپریس ٹریبیون کے صحافی بلال فاروقی کو ڈیفنس پولیس کے انویسٹی گیشن افسر نے جمعہ کی شام گرفتار کر لیا۔

مزید پڑھیں: لاہور: 'ریاست مخالف مواد' پوسٹ کرنے والے صحافی کا جسمانی ریمانڈ

غلام نبی میمن نے کہا کہ 9 ستمبر 2020 کو پی ایس ڈیفنس کی پاکستان پینل کوڈ کے تحت درج ایف آئی آر میں بلال فاروقی مطلوب تھے۔

اس سے قبل ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ ایک شہری کی شکایت پر بلال فاروقی کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 500 اور 505 اور پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کی دفعہ 11 اور 12 کے تحت ایف آئی درج کی گئی تھی۔

ایکسپریس ٹریبیون کی ایک رپورٹ کے مطابق بلال فاروقی اخبار کے نیوز ایڈیٹر ہیں۔

ایک ٹوئٹ میں صحافی عباد احمد نے کہا کہ دو پولیس اہلکاروں کے ہمراہ سادہ کپڑوں میں ملبوس دو افراد نے بلال فاروقی کو ان کے گھر سے حراست میں لیا۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس نے اس کے بعد صحافی کے گھر کا دوبارہ دورہ کیا اور ان کی اہلیہ کو بتایا کہ بلال فاروقی کو ڈی ایچ اے پولیس اسٹیشن میں حراست میں رکھا گیا ہے اور پولیس نے ان کا موبائل بھی قبضے میں لے لیا۔

یہ بھی پڑھیں: سال 2019 بھی پاکستان میں آزادی صحافت اور صحافیوں کیلئے پریشان کن رہا!

ڈان کو صحافی کے خلاف درج کی گئی ایف آئی آر کی کاپی موصول ہوئی جس میں لانڈھی کے علاقے مجید کالونی کے رہائشی نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ لانڈھی کے علاقے میں واقع فیکٹری میں مشین آپریٹر ہیں۔

شکایت گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ انہوں نے 9 ستمبر کو ڈی ایچ اے فیز 2 ایکسٹنشن میں ایک ریسٹورنٹ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے بلال فاروقی کا فیس بک اور ٹوئٹر اکاؤنٹ چیک کیا اور اس میں انہیں انتہائی قابل اعتراض مواد نظر آیا۔

درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ بلال فاروقی کی جانب سے پاکستان آرمی اور مذہبی منافرت پر مبنی مواد کی حامل انتہائی اشتعال انگیز پوسٹ شیئر کی گئیں۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان میں آزادی صحافت سیاہ دور سے گزر رہی ہے‘

انہوں نے الزام عائد کیا کہ بلال فاروقی نے پاکستان آرمی کی تضحیک کی اور اس طرح کی سوشل میڈیا پوسٹ دشمن عناصر مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں لہٰذا ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

دوسری جانب جس طرح کی پوسٹس کو ایف آئی آر درج کرنے کا جواز بنایا گیا ہے ایسی کوئی بھی پوسٹ ابھی تک علم میں نہیں آ سکی ہیں۔

جھوٹے اور من گھڑت مقدمے کی مذمت

دوسری کراچی پریس کلب کے صدر محمد امتیاز خان فاران، سیکریٹری ارمان صابر اور اراکین گورننگ باڈی نے پولیس کی جانب سے کراچی پریس کلب کے ممبر اور صحافی بلال فاروقی کی گرفتاری اور جھوٹا و من گھڑت مقدمہ درج کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

جمعہ کو جاری بیان میں کراچی پریس کلب کے عہدیداروں نے کہا کہ حکومت صحافیوں کی معاشی زندگی تنگ کرنے کے بعد آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے کے لیے نئے نئے حربے استعمال کررہی ہے اور بلال فاروقی کی بلاوجواز گرفتاری اور مقدمہ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

کراچی پریس کلب کے عہدیداروں نے واضح کیا کہ صحافی کسی دھمکی، ناجائز مقدمے اور گرفتاری سے خوفزدہ نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ بلال فاروقی کے خلاف بنایا گیا جھوٹا مقدمہ واپس لیا جائے اور مطالبہ کیا کہ انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔

عہدیداروں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے بھی اپیل کی کہ وہ اس پر ازخود نوٹس لیں اور صحافیوں کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کرنے میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا حکم دیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

Danish Sep 12, 2020 01:58am
if he is innocent he should not worry, now he has a chance to tell the truth.
عاصم Sep 12, 2020 08:47am
حیرت کی بات ہے جس ملک میں انبیاء کرام اور صحابہ کرام کی توہین پر کوئی گرفتار نہیں ہوتا۔ٹی وی پر علماء کو گالیاں دو یا پولیس کو کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔لیکن ملک توڑنے والوں ملک بیچنے والوں قوم کی بیٹیوں کو بیچنے والوں ملک کو غربت کی چکی میں پیسنے والوں کے خلاف کوئی بات نہیں کر سکتا۔