کراچی کے علاقے لیاری میں 2 منزلہ رہائشی عمارت منہدم، 2 افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2020
حادثے میں 2 افراد جاں  بحق جبکہ 9 افراد زخمی ہوئے —تصویر: ڈان نیوز
حادثے میں 2 افراد جاں بحق جبکہ 9 افراد زخمی ہوئے —تصویر: ڈان نیوز
کراچی میں رہائش عمارت گرنے کا یہ پانچواں واقعہ ہے— فوٹو: ڈان نیوز
کراچی میں رہائش عمارت گرنے کا یہ پانچواں واقعہ ہے— فوٹو: ڈان نیوز

کراچی کے علاقے لیاری کی بہار کالونی میں کوئلہ گودام کے قریب 2 منزلہ رہائشی عمارت زمین بوس ہوگئی جس کے نتیجے 2 افراد جاں بحق جبکہ متعدد افراد زخمی ہوگئے اور واقعے کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا۔

پولیس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ حادثے میں 2 افراد جاں بحق جبکہ 9 افراد زخمی ہوئے۔

عمارت کے ملبے سے لاشوں اور زخمیوں کو نکال کر سول ہسپتال کراچی منتقل کردیا گیا جبکہ ریسکیو کا عمل بدستور جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: اللہ والا ٹاؤن میں 5 منزلہ رہائشی عمارت زمین بوس، 4 افراد جاں بحق

لیاری میں عمارت گرنے پر گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا کہ ایک اور عمارت گر گئی، کسی کو ان تمام نقصانات اور ہلاکتوں پر ذمہ دار ٹھہرانے کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے لیے اپنی حکمت عملی کی تشکیل نو کرنے کی ضرورت ہے یہ کسی طور کام نہیں کررہی۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نوٹس لیتے ہوئے واقعے میں زخمی ہونے والے افراد کے فوری علاج کا بندوبست کرنے کی ہدایت کی تھی۔

وزیراعلیٰ نے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی۔

لیاری کوئلہ گودام کے قریب عمارت گرنے کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے مطالبہ کیا کہ غفلت برتنے والے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران کو گرفتار کیا جائے۔

رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ایس بی سی اے کا ادارہ سندھ حکومت کا اے ٹی ایم بنا ہوا ہے، آئے روز شہر میں حادثات انسانی جانوں کے نقصان پر سندھ حکومت کو شرم آنی چاہیے۔

خرم شیر زمان کا مزید کہنا تھا کہ واقعے میں زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں، ریسکیو آپریشن میں مزید تیزی لائی جائے، ساتھ ہی انہوں نے ٹائیگر فورس کے رضاکاروں کو ریسکیو کے کام میں اداروں کی مدد کرنے کی ہدایت کی۔

ریاست کی مدعیت میں ایف آئی آر درج

چاکیواڑا پولیس نے پلاٹ اور منہدم عمارت کے مالکان علی مرجان، فاروق بلوچ، رمضان اورجان کے خلاف غفلت برتنے کے الزام پر فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرادی۔

پلاٹ کے مالکان کے خلاف ریاست کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے جو بلڈرز ہیں۔

ایف آئی آر میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 322، 337 ایچ (آئی)، 427، 288 اور 34 شامل کرلی گئی ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزمان علی مرجان، فاروق بلوچ اور رمضان نے خالی پلاٹ میں عمارت تعمیر کرنے کے لیے گہرا کھڈا کھودا تھا اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی منظوری کے بغیر غیرقانونی طور پر عمارت تعمیر کررہے تھے۔

ملزمان کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ان کی غفلت کے باعث قریبی عمارت کا ڈھانچہ کمزور ہوا۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ ملزم جان گرنے والی عمارت کے مالک ہیں اور انہوں نے ایس بی سی اے سے نقشے کی منظوری کے بغیر عمارت بنائی تھیں اور ان کی غفلت کے باعث چھت پر بنائے گئے کمرے گرگئے۔

انہوں نے کہا کہ ان کی غفلت کے باعث دو افراد کی موت ہوئی۔

خیال رہے کہ رواں برس کے دوران کراچی میں کسی رہائشی عمارت کے گرنے کا یہ پانچواں واقعہ ہے۔

مزید پڑھیں: گلبہار میں رہائشی عمارت گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد 27 ہوگئی

محض 2 روز قبل ہی کورنگی کے علاقے اللہ والا ٹاؤن میں 5 منزلہ رہائشی عمارت زمین بوس ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے تین افراد سمیت 4 جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے۔

حالیہ حادثے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی تھی کہ شہر میں دیگر خستہ حال عمارتوں کی نشاندہی کر کے انہیں خالی کروایا جائے۔

رواں برس سب سے ہولناک حادثہ 6 مارچ کو گلبہار میں پیش آیا تھا جہاں کثیر المنزلہ عمارت گرنے سے 27 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

اس حادثے کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ایس بی سی اے کے عہدیداروں نے رشوت لے کر غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دی تھی۔

بعدازاں 8 جون کو کراچی کے علاقے لیاری میں 5 منزلہ رہائشی عمارت منہدم ہونے کے نتیجے میں 22 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: تین منزلہ مخدوش عمارت زمین بوس، 5 افراد ہلاک

اس حادثے کے بعد وزیر اطلاعات و بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سربراہ نسیم الثانی کو ہدایت دی تھی کہ وہ شہر میں غیر قانونی عمارتوں کی نشاندہی کریں اور متعلقہ بلڈرز کے خلاف ایف آئی آر درج کریں۔

علاوہ ازیں 8 جولائی کو لیاقت آباد میں سندھی ہوٹل کے قریب 5 منزلہ مخدوش عمارت زمین بوس ہوگئی تھی تاہم متاثرہ عمارت کو پولیس اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے ایک روز قبل ہی خالی کراولیا تھا جس کے باعث اس حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں