وفاقی کابینہ، وزیراعظم کے ریپسٹ کو سر عام پھانسی دینے کے نقطہ نظر کی حامی

اپ ڈیٹ 17 ستمبر 2020
کابینہ نے وفاقی دارالحکومت میں زیر تعمیر ایک جیل منہدم کرنے کا فیصلہ کیا—تصویر: پی آئی ڈی
کابینہ نے وفاقی دارالحکومت میں زیر تعمیر ایک جیل منہدم کرنے کا فیصلہ کیا—تصویر: پی آئی ڈی

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے وزیراعظم عمران خان کے ریپسٹ کو سر عام پھانسی دینے کے نقطہ نظر کی حمایت کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ حکومت مغرب کے کسی دباؤ کو برداشت نہیں کرے گی۔

کابینہ کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں ہوا جس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات شبلی فراز نے موٹروے ریپ واقعے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 'اگر اسلام ریپسٹ کو سر عام سزا دینے کا حکم دیتا ہے تو ضرور اس میں کوئی حکمت ہوگی'۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ 'وزیراعظم عمران خان نبی کریم ﷺ کی سنت اور اسلامی قوانین پر پختہ یقین رکھتے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: اسکینڈلز، تنقید اور تنازعات کے دو سال، وفاقی کابینہ میں چہروں کی تبدیلیاں

وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت بین الاقوامی برادری کا کوئی دباؤ برداشت نہیں کرے گی اور ریپسٹ کی سرعام پھانسی اور عادی جنسی مجرموں کی کیمیائی اور جسمانی نامردی کے لیے قانون سازی کرے گی، ہم مغرب، مشرق، شمال، جنوب سے کوئی دباؤ برداشت نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ 'ریپسٹ کو دوسروں کے لیے نشان عبرت بنانے کے لیے سرعام لٹکانا چاہیے'۔

زیر تعمر جیل منہدم کرنے کا فیصلہ

دوسری جانب کابینہ نے وفاقی دارالحکومت میں زیر تعمیر ایک جیل منہدم کرنے کا فیصلہ کیا جس پر ڈیڑھ ارب روپے کی خطیر رقم خرچ ہوچکی ہے۔

مزید پڑھیں: کابینہ نے چینی اصلاحاتی کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دے دی

شبلی فراز نے کہا کہ 'کابینہ نے اسلام آباد کے ایچ -16 کے گرین ایریا میں جیل کی غیر قانونی تعمیر کو ریگولرائز نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیوں کہ سرسبز علاقوں کو تحفط پاکستان تحریک انصاف کا فلسفہ ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ حکومت ان افسران کے خلاف انکوائری کرے گی جنہوں نے سرسبز زمین پر جیل کی تعمیر کی اجازت دی۔

علاوہ ازیں کابینہ نے شہری انتظامیہ کو ملک بھر کے شہری علاقوں میں غیر قانونی تعمیرات اور بے ہنگم توسیع کی مؤثر طریقے سے حوصلہ شکنی کے لیے ماسٹر پلان تشکیل دینے کی ہدایت کی۔

اجلاس میں 16 نکاتی ایجنڈے پر بات کی گئی اور ملک میں کورونا وائرس کے کیسز میں کمی کے بعد 25 لاکھ بچوں کے تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں اربن فلڈنگ: وفاقی کابینہ نے فوج کی خدمات لینے کی منظوری دیدی

اس کے علاوہ کابینہ نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کو منظور کرلیا جس کے تحت منتخب اراکین انتخابات کے 60 روز کے اندر حلف اٹھانے کے پابند ہوں گے۔

مزید 22 پائلٹس کے لائسنس منسوخ

دوسری جانب کابینہ نے مزید 22 پائلٹس کے لائسنس منسوخ کرنے کی منظوری دی، اس کے علاوہ سول ایوی ایشن کی جانب سے 32 پائلٹس کے لائسنس آئندہ 12 ماہ کے لیے معطل کیے جا رہے ہیں۔

سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل 28 پائلٹس کے لائسنس پہلے ہی منسوخ کیے جا چکے ہیں، کابینہ کو بتایا گیا کہ ان لائسنسوں کی منسوخی کے ساتھ ایسے پائلٹس اور ان کے ساتھ ملی بھگت کرنے والے سول ایوی ایشن کے اہلکاروں کے خلاف ایف آئی اے کی جانب سے کارروائی جاری ہے۔

اس سے قبل 28 پائلٹوں کے لائسنس پہلے ہی منسوخ کئے جا چکے ہیں، کابینہ کو بتایا گیا کہ ان لائسنسوں کی منسوخی کے ساتھ ایسے پائلٹوں اور ان کے ساتھ ملی بھگت کرنے والے سول ایوی ایشن کے اہلکاروں کے خلاف ایف آئی اے کی جانب سے کارروائی جاری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں