سنتھیا رچی کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم، ملک بدری سے روکنے کے حکم میں توسیع

اپ ڈیٹ 22 ستمبر 2020
سنتھیا رچی نے پیپلز پارٹی کی قیادت پر سنگین الزامات عائد کیے تھے— فائل فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
سنتھیا رچی نے پیپلز پارٹی کی قیادت پر سنگین الزامات عائد کیے تھے— فائل فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سنتھیا رچی کی ملک بدری روکنے کے لیے دائر درخواست کی سماعت 13 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے امریکی بلاگر کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سنتھیا رچی کی ملک بدری روکنے کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وزارت داخلہ کا کام ہے کہ اس کیس میں تحقیقات کرے، سنتھیا نے سنگین نوعیت کے الزامات لگائے ہیں، کیا حکومت نہیں چاہتی کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں۔

مزید پڑھیں: عدالت نے وزارت داخلہ کو امریکی بلاگر سنتھیا رچی کو ملک بدر کرنے سے روک دیا

سنتھیا رچی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ماتحت عدالت میں دو سماعتیں ہو چکیں لیکن رحمٰن ملک کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سنتھیا رچی نے ویزا میں توسیع مسترد کرنے کے خلاف اپیل دائر کی ہے، سیکریٹری داخلہ کے پاس ان کی اپیل زیر سماعت ہے اور یہ درخواست بھی نمٹا دی جائے گی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ بزنس ویزا کے حوالے سے وزارت داخلہ کی پالیسی کیا ہے؟ جس پر وزارت داخلہ کے نمائندے نے بتایا کہ سنتھیا کے بزنس ویزا کے لیے چیمبر آف کامرس شگاگو کا خط ضروری تھا جو انہوں نے دیا جبکہ پاکستان میں جس کمپنی نے اسپانسر کیا تھا اس کا خط بھی سنتھیا کی جانب سے دیا گیا۔

عدالت نے مزید استفسار کیا کہ کیا یہاں کوئی بھی بزنس ویزے پر آکر کچھ بھی کر سکتا ہے؟ اگر کوئی ادھر آکر کوئی اور کام کرتا ہے تو وزارت داخلہ کیا کارروائی کرتی ہے؟ ابھی تک وزارت داخلہ نے اس نوعیت کے کتنے ویزے منسوخ کیے ہیں؟

یہ بھی پڑھیں: سنتھیارچی نے ویزا توسیع نہ کرنے کا اقدام عدالت میں چیلنج کردیا

اس موقع پر وزارت داخلہ کے نمانندے نے مزید کہا کہ ابھی میرے پاس تفصیلات نہیں ہیں، یہ پہلا کیس ہے جس میں سیاسی بیان بازی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔

اس پر عدالت نے پیپلز پارٹی کی سنتھیا رچی کو ملک بدر کرنے کی درخواست نمٹاتے دی جس پر پیپلز پارٹی کے وکیل نے کہا کہ ہماری درخواست زیر التوا رکھی جائے کیونکہ ہم نے سنتھیا کو بیان بازی سے روکنے کی بھی استدعا کی تھی۔

عدالت نے امریکی بلاگر سنتھیا ڈی رچی کو ملک بدری سے روکنے کے حکم میں بھی 13 اکتوبر تک توسیع کردی اور سنتھیا کو گزشتہ حکم نامے کے تحت بیان حلفی جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔

کیس کی مزید سماعت 13 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

مزید پڑھیں: سنتھیا رچی کے خلاف درخواست پر سماعت، 'بزنس ویزے پر سیاسی بیانات غیر قانونی'

خیال رہے کہ ستمبر کے ابتدائی ہفتے میں سنتھیا ڈی رچی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزارت داخلہ کی جانب سے ان کے ویزا میں توسیع نہ کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی تھی، جس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل اور سیکریٹری داخلہ کو فریق بنایا گیا تھا۔

اپنی درخواست میں سنتھیا ڈی رچی نے مؤقف اپنایا تھا کہ تمام متعلقہ دستاویزات فراہم کرنے کے باوجود ان کے ویزا میں توسیع کی درخواست مسترد کی گئی، مزید یہ کہ وزارت داخلہ نے ایسا کرنے کے لیے کوئی وجوہات بیان نہیں کیں۔

اپنی درخواست میں سنتھیا ڈی رچی نے کہا تھا کہ ان کا ویزا زائد المیعاد ہوگیا تھا اور انہوں نے تمام ضروری دستاویزات کے ساتھ ورک ویزا کے لیے اپلائی کیا تھا۔

درخواست کے مطابق تاہم عالمی وبا کی صورتحال کے باعث اس پر کارروائی نہیں ہوسکی اور تمام غیرملکیوں کے ویزوں میں ایک جنرل آرڈر کے ذریعے توسیع کردی گئی اور اس سے درخواست گزار بھی مستفید ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: سنتھیا رچی کیخلاف پاکستان پیپلزپارٹی کی درخواست پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ کو امریکی بلاگر سنتھیا ڈی رچی کو ملک بدر کرنے سے روکتے ہوئے سیکریٹری داخلہ اور وفاقی تحقیقاتی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل کو نوٹسز جاری کردیے تھے۔

سنتھیا رچی تنازع

امریکی بلاگر سنتھیا رچی کافی عرصے سے پاکستان میں مقیم ہیں لیکن چند ماہ قبل سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے حوالے سے ایک ’نامناسب‘ ٹوئٹ کے بعد ان کے پیپلز پارٹی سے اختلافات کھل کر سامنے آئے تھے۔

پی پی پی رہنماؤں کی جانب سے ان کے خلاف مقدمہ درج کروانے کے لیے عدالت سے رجوع کیا گیا جہاں سے حکام کو امریکی بلاگر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا حکم جاری ہوا، انہوں نے اس کارروائی کو روکنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تاہم وہ مسترد ہوگئی۔

مزید پڑھیں: بلاگر سنتھیا رچی کا پیپلز پارٹی کے رہنما رحمٰن ملک پر ریپ کا الزام

دوسرا اور سب سے اہم معاملہ سنتھیا رچی کی جانب سے سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک پر ریپ اور پی پی پی کے 2 دیگر رہنماؤں پر دست درازی کرنے کا الزام عائد کیا جانا تھا۔

مذکورہ الزامات پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور رحمٰن ملک کی جانب سے امریکی بلاگر کو ہتک عزت کے نوٹسز بھجوائے گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں