سنتھیا رچی کیخلاف پاکستان پیپلزپارٹی کی درخواست پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری

عدالت کی جانب سے یہ معاملہ 9 جون کو اٹھایا جائے گا—فوٹو: ٹوئٹر
عدالت کی جانب سے یہ معاملہ 9 جون کو اٹھایا جائے گا—فوٹو: ٹوئٹر

اسلام آباد کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشن جج (اے ڈی ایس جے) نے وفاقی تحقیقاتی ادار ے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم سیل کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے ضلعی صدر کی جانب سے امریکی بلاگر سنتھیا رچی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر نوٹس جاری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے ایڈووکیٹ راجا شکیل عباسی نے اے ڈی ایس جے جہانگیر اعوان کے دفتر میں کرمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 22-اے کے تحت مقدمہ دائر کرنے کی درخواست دائر کی تھی جس کے تحت عدالت تحقیقاتی ایجنسی کو ایف آئی آر دائر کرنے کی ہدایت کرسکتی ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے ایڈووکیٹ راجا شکیل عباسی نے کہا کہ بلاگر سنتھیا رچی اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں کیونکہ درخواست میں دونوں کو بطور فریق نامزد کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: بلاگر سنتھیا رچی کے ٹوئٹ پر پیپلز پارٹی کا ایف آئی اے سے رجوع

درخواست میں راجا شکیل عباسی نے کہا تھا کہ ایف آئی اے نے ان کی شکایت پر بلاگر سنتھیا رچی کے خلاف درخواست دائر نہیں کی جنہوں نے سابق وزیراعظم اور پیپلزپارٹی کی شہید بینظیر بھٹو کو بدنام کیا تھا۔

اپنی شکایت میں راجا شکیل عباسی نے ایف آئی اے کے سائبر کرائم سیل پر سنتھیا رچی کی جانب سے بینظیر بھٹو سے متعلق ٹوئٹر پر توہین آمیز اور بہتان پر مبنی بیانات پوسٹ کرنے پر ان کے خلاف کارروائی پر زور دیا تھا۔

شکایت کنندہ نے کہا تھا کہ سنتھیا رچی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے انتہائی توہین آمیز بیانات جاری کیے تھے۔

اس میں مزید کہا گیا تھا کہ ان کے جھوٹے اور توہین آمیز بیانات کی وجہ سے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا احترام کرنے والے لاکھوں پاکستانیوں کے جذبات مجروح ہوئے۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ 'آپ کے دفتر سے اس خاتون کے خلاف قانون اور آپ کے مینڈیٹ کے مطابق فوری ایکشن لینے اور کارروائی شروع کرنے کی درخواست کی جاتی ہے‘۔

خیال رہے کہ عدالت کی جانب سے یہ معاملہ 9 جون کو اٹھایا جائے گا۔

اس ضمن میں ضلعی عدالت کے ایک اہلکار نے بتایا کہ اے ڈی ایس جے جہانگیر اعوان اس روز چھٹی پر ہوں گے تو اس کیس کی سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سید فیضان کرسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ 2 روز قبل اپنے فیس بک پیج پر جاری ایک لائیو ویڈیو میں سنتھیا رچی نے دعویٰ کیا تھا کہ '2011 میں سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے میرا ریپ کیا تھا، یہ بات درست ہے، میں دوبارہ کہوں گی کہ اس وقت کے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے میرا ریپ کیا تھا'۔

سنتھیا رچی نے سابق وقافی وزیر مخدوم شہاب الدین اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر جسمانی طور ہراساں کرنے کا بھی الزام عائد کیا اور کہا تھا کہ اس دوران یوسف رضا گیلانی ایوان صدر میں مقیم تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بلاگر سنتھیا رچی کا پیپلز پارٹی کے رہنما رحمٰن ملک پر ریپ کا الزام

انہوں نے مزید کہا تھا کہ مجھے مارنے اور میرا ریپ کرنے کی لاتعداد دھمکیاں موصول ہوئی ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ جو کچھ بھی کہہ رہی ہیں اس کی حمایت میں شواہد موجود ہیں۔

دوسری جانب رحمٰن ملک، یوسف رضا گیلانی، ان کے بیٹے اور مخدوم شہاب الدین نے الزامات کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے امریکی نژاد پاکستانی بلاگر سنتھیا رچی کے خلاف ہتک عزت کا دعوی دائر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس حوالے سے اعلان کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا تھا کہ سنتھیا رچی نے بے بنیاد الزامات لگا کر میری ساکھ مجروح کی۔

انہوں نے کہا تھا کہ سنتھیا رچی کے خلاف پاکستان اور امریکا میں ہتک عزت کا دعوی دائر کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں