پاکستان ہندو کونسل کے سربراہ کی وزیر خارجہ سے ملاقات، بھارت میں 11 افراد کی ہلاکت پر تبادلہ خیال

اپ ڈیٹ 22 ستمبر 2020
پاکستان سے تعلق رکھنے والے 11 افراد کی لاشیں جودھپور سے 11 اگست کو ملی تھیں—فائل/فوٹو:رائٹرز
پاکستان سے تعلق رکھنے والے 11 افراد کی لاشیں جودھپور سے 11 اگست کو ملی تھیں—فائل/فوٹو:رائٹرز

پاکستان ہندو کونسل کے سربراہ رمیش کمار وانکوانی نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اور بھارت کی ریاست راجستھان کے ضلع جودھپور میں 11 پاکستانی ہندوؤں کی ہلاکت کے واقعے پر تبادلہ خیال کیا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق ملاقات کے دوران رمیش کمار نے وزیر خارجہ کو مذکورہ واقعے پر پاکستان میں ہندو برادری میں پائی جانے والی بے چینی سے آگاہ کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ متاثرہ خاندان کے سربراہ کی بیٹی شریمیتی مکھی نے فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرادی ہے، جس میں انہوں نے آر ایس ایس اور بے جے پی کو واقعے میں ملوث ہونے پر نامزد کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: راجستھان میں پاکستانی مہاجر خاندان کے 11 افراد ہلاک

خیال رہے کہ رواں برس 9 اگست کو بھارت کی ریاست راجستھان کے ضلع جودھپور میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے 11 افراد کی لاشیں ایک کھیت سے ملی تھی۔

رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ متاثرہ خاندان پاکستان سے ہجرت کرکے بھارت گیا تھا اور بھیل برادری سے تعلق رکھنے والے اس خاندان کا صرف ایک فرد بچ گیا تھا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ رمیش کمار نے وزیرخارجہ کو بتایا کہ 'مکھی نے بتایا کہ ان کے والد، والدہ اور دیگر اہل خانہ کو بھارت کی خفیہ ایجنسی 'را' کی جانب سے پاکستان کی جاسوسی اور پاکستان مخالف بیان دینے سے انکار پر قتل کیا گیا'۔

شاہ محمود قریشی نے پاکستان ہندو کونسل کے سربراہ کو بتایا کہ پاکستان نے اس معاملے کو اسلام آباد اور نئی دہلی میں سفارتی چینلز کے ذریعے بھارت کے ساتھ اٹھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'واقعے کے فوری بعد نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمیشن نے بھارتی حکومت سے متاثرہ خاندان کے بچ جانے والے فرد تک رسائی، ایف آئی آر کی نقل اور ابتدائی تحقیقات سے آگاہ کرنے اور پوسٹ مارٹم کے موقع پر پاکستانی ہائی کمیشن کے نمائندے کی موجودگی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تھا'۔

وزیرخارجہ نے رمیش کمار کو یقین دلایا کہ اپنے شہریوں کی سلامتی اور تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے اور متاثرہ خاندان پاکستانی تھا اور حکومت کو اپنے شہریوں کی ہلاکت سے متعلق حالات سے مکمل طور پر معلوم ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان معلومات تک بلاتاخیر رسائی کے لیے بھارتی حکومت پر زور ڈالتا رہے گا اور معاملے کی مکمل تحقیقات کر کے نتائج سے حکومت پاکستان کو آگاہ کیا جائے۔

رمیش کمار وانکوانی نے کہا کہ ہندو برادری واقعے کے خلاف اور بھارتی حکومت کی شفاف تحقیقات اور ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں ناکامی پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے لیے سخت اقدامات کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں:جودھپور میں 11 پاکستانیوں کی 'پراسرار' ہلاکت، بھارتی ناظم الامور کی دفترخارجہ طلبی

واضح رہے لپ پاکستان نے جودھپور میں11 پاکستانی ہندوؤں کی 'پراسرار' ہلاکت پر گہری تشویش سے آگاہ کرنے کے لیے گزشتہ ہفتے بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیا تھا۔

دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ 'انہیں بتایا گیا کہ بھارتی حکومت پاکستانی ہندوؤں کی ہلاکت پر ان حالات اور وجوہات سے متعلق ٹھوس معلومات فراہم کرنے میں ناکام ہوئی ہے'۔

بھارتی ناظم الامور پر زور دیا گیا تھا کہ 'جودھپور واقعے کے متاثرین پاکستان کے شہری تھے اس لیے حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ بھارت میں اس کے شہریوں کی ہلاکت سے متعلق معلومات ہوں'۔

شریمیتی مکھی کی فرانزک تحقیقات کا مطالبہ

شریمتی مکھی نے 6 ستمبر کو حکومت پاکستان اور عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) سے درخواست کی تھی کہ ان کے خاندان کے افراد کی پراسرار موت کی تحقیقات فرانزک بنیادوں پر کرنے کو یقینی بنایا جائے۔

ان کو یقین ہے کہ 'را' نے ان کے والد اور اہل خانہ کے دیگر اراکین کو پاکستان کے خلاف بیان دینے اور پاکستان کی جاسوسی کے لیے تیار کرنے میں ناکامی پر قتل کیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ جب میرے والد نے را کو بے نقاب کرنے کے لیے خاندان کے ساتھ خاموشی سے پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کیا تو بھارتی خفیہ ایجنسی کو بچانے کے لیے پورے خاندان کو مار دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے والد اور اہل خانہ 2012 میں بھارت چلے گئے تھے اور ریاست راجستھان میں رہائش اختیار کی تھی جہاں انہیں بھارتی خفیہ ایجنسی نے گھیر لیا تھا۔

شریمتی مکھی نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خاندان کو پاکستان مخالف بیان دینے پر مختلف مراعات کی پیش کش کی جارہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں 9 اگست کو مارا گیا تھا کیونکہ بھارتی حکومت اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزی پر بھارتی ناظم الامور ایک مرتبہ پھر طلب

یاد رہے کہ جودھپور میں گزشتہ ماہ پراسرار طور پر انتقال کر جانے والے ایک ہی خاندان کے 11 افراد 8 سال سے وہاں مقیم تھے تاہم صرف ایک فرد گھر میں غیر موجودگی کے باعث زندہ بچ گیا تھا۔

بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ '8 سال قبل پاکستان سے ہجرت کرکے بھارت میں آباد ہونے والے خاندان کے 11 افراد کی لاشیں راجستھان کے ضلع جودھپور میں ایک کھیت سے ملی ہیں اور خاندان کا صرف ایک فرد ہی زندہ بچ سکا ہے'۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 'پولیس کو جائے وقوع سے کیڑے مار ادویات کے استعمال کے اشارے ملے ہیں'۔

پولیس اہلکار راہول بارہٹ نے بتایا تھا کہ 'فارنزک ماہرین نے معاملے کی تفتیش شروع کر دی ہے جبکہ پولیس کی ابتدئی تفتیش میں کہا گیا کہ واقعے کی وجہ خاندان کا اندرونی مسئلہ ہو سکتا ہے'۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 'ہلاک ہونے والے تمام افراد کا تعلق بھیل برادری سے تھا جو 8 برس قبل پاکستان سے بھارت چلے گئے تھے اور پھر واپس نہیں لوٹے تھے'۔

پولیس نے متاثرہ خاندان کے حوالے سے بتایا تھا کہ 'متاثرہ خاندان کرائے پر کھیت لے کر محنت مزدوری کرتا تھا جو ان کے روزگار کا ذریعہ تھا'۔

مزید پڑھیں: ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ، سینئر بھارتی سفارتکار کی دفترخارجہ طلبی

پولیس کے مطابق 'متاثرہ خاندان کا زندہ بچ جانے والے 37 سالہ فرد کی شناخت کیول رام کے نام سے ہوئی اور ان سے تفتیش کی جارہی ہے'۔

ہلاک افراد سے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 'ان میں کیول رام کے والدین کے علاوہ ایک بھائی اور تین بہنیں، ایک بیٹی اور دو بیٹے شامل ہیں جبکہ خاندان کا سرپرست 75 سالہ بزرگ بُدھا رام تھا'۔

رپورٹ کے مطابق 'متاثرہ خاندان جودھپور کے گاؤں لڑتا اچلاوتا میں کھیت پر ہی گھر بنا کر مقیم تھا' اور 'کیول رام اس لیے محفوظ رہا کیونکہ وہ گھر سے دور سوگیا تھا'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں