بھارت: شدید احتجاج کے باوجود متنازع زرعی بل قانون بن گیا

28 ستمبر 2020
بھارت بھر میں کسانوں کی جانب سے حکومتی اقدام کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے—فائل/فوٹو:رائٹرز
بھارت بھر میں کسانوں کی جانب سے حکومتی اقدام کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے—فائل/فوٹو:رائٹرز

بھارت کے صدر رام ناتھ کووند نے ملک بھر میں کسانوں کے شدید احتجاج کے باوجود زرعی بل پر دستخط کرکے قانون بنانے کی منظوری دے دی۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق کسانوں کا کہنا تھا کہ نئے قانون کو ان کی حیثیت کمزور کرکے ریٹیلرز کو قیمتوں میں اضافے کے اختیارات دیے جائیں گے۔

کسانوں کی تنظیموں کا کہنا تھا کہ تین میں سے ایک بل کے قانون بننے سے حکومت کے لیے ضمانتی قیمتوں پر گندم خریدنے کی شرط ختم ہوجائے گی اور اس سے ہول سیل مارکیٹ میں خلل آئے گا جہاں اب تک کسانوں کو شفاف اور وقت پر ادائیگیاں ہوتی ہیں۔

مزید پڑھیں:بھارت میں متنازع زراعت بل پر کسانوں کا ملک گیر احتجاج

بھارتی صدر رام ناتھ کووند کی منظوری کے بعد کسانوں کے احتجاج میں مزید شدت آنے کا خدشہ ہے اور کسانوں کی سرکردہ تنظیموں کا بھی یہی خیال ہے۔

رپورٹ کے مطابق بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی پہلے ہی شمالی ریاست پنجاب سے اپنےقریبی اتحادی سے محروم ہوچکے ہیں، جو بھارت کو گندم فراہم کرنے والی دو بڑی ریاستوں میں سے ایک ہے۔

بھارتی پنجاب میں کسانوں نے بااثر ووٹنگ بلاک بھی تشکیل دے دیا ہے۔

دوسری جانب مظاہرین کو اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کی حمایت بھی حاصل ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ فارمرز پروڈیوس ٹریڈ اینڈ کامرس (سہولت کاری) بل ان قوانین میں سے ایک ہے جس کی منظوری پارلیمنٹ نے پہلے ہی دے دی ہے۔

اس قانون کے تحت کاشت کار اپنی فصل ادارہ جاتی خریداروں کو براہ راست فروخت کریں گے جس میں بڑے تاجر اور ریٹیلرز شامل ہیں۔

بھارت میں 85 فیصدغریب کسانوں کے پاس 5 ایکڑ سے بھی کم زمینیں ہیں اور انہیں براہ راست گفتگو کرنے اور بڑے خریداروں سے رابطہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا لاکھوں غریب کسانوں کی مدد کے لیے اصلاحات کا اعلان

نریندر مودی کی حکومت نے واضح کیا ہے کہ ہول سیل مارکیٹ معمول کے مطابق کام کرے گی اور حکومت کا مقصد کسانوں کو براہ راست خریداروں کو اپنی اشیا فروخت کرنے کے لیے بااختیار بنانا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی بھارت میں ہزاروں کسانوں نے اناج کی خریداری سے متعلق متنازع قانون سازی کے خلاف احتجاج کے دوران سڑکیں اور ریلوے پٹریوں کو بند کردیا تھا۔

مظاہرین کا دعویٰ تھا کہ مذکورہ قانون سازی سے حکومت، ضمانت شدہ قیمتوں پر اناج کی خریداری نہیں کرسکے گی اور وہ نجی خریداروں کے رحم و کرم پر رہ جائیں گے۔

کسان کرم سنگھ نے حکومت پر روایتی ہول سیل مارکیٹوں کو بے کار بنانے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

کسانوں کی تنظیموں کے قائدین کا کہنا تھا کہ بھارت کی 7 ہزار سے زائد ریگولیٹ ہول سیل مارکیٹوں نے کاشت کاروں کو بروقت ادائیگی یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نجی ادارے ہمیں ایک یا دو سال کی اچھی قیمت دیں گے لیکن اس کے بعد کیا ہوگا، حکومت کو ضمانت دینی چاہیے کہ نجی شعبہ ہمیں سرکاری قیمت سے زیادہ قیمت فراہم کریں گے۔

مزیدپڑھیں: بھارت: مودی سرکار کی پالیسز کے خلاف کسانوں، مزدوروں کا احتجاج

حکومتی اقدام کے خلاف پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش، مشرقی ریاستوں اڈیشہ اور مغربی بنگال میں کسان سراپا احتجاج ہیں۔

کورونا وائرس سے دنیا بھر میں بدترین متاثر ہونے والے بھارت میں کسانوں کا یہ احتجاج پُرامن ہی رہا لیکن کورونا وائرس کے کیسز میں یومیہ اضافے کے باوجود مظاہرین نے ماسک نہیں پہنے تھے۔

احتجاج کے باعث حکام کو اس وقت ٹرین کی متعدد سروسز منسوخ کرنا پڑیں جب کسانوں نے ریلوے پٹریوں پر احتجاج کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں