بھارت میں متنازع زراعت بل پر کسانوں کا ملک گیر احتجاج

اپ ڈیٹ 26 ستمبر 2020
کسان کرم سنگھ نے حکومت پر روایتی ہول سیل مارکیٹوں کو بے کار بنانے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا —فوٹو: اے ایف پی
کسان کرم سنگھ نے حکومت پر روایتی ہول سیل مارکیٹوں کو بے کار بنانے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا —فوٹو: اے ایف پی

نئی دہلی: بھارت میں ہزاروں کسانوں نے اناج کی خریداری سے متعلق متنازع قانون سازی کے خلاف احتجاج میں سڑکیں اور ریلوے پٹریوں کو بند کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین کا دعویٰ تھا کہ مذکورہ قانون سازی سے حکومت، ضمانت شدہ قیمتوں پر اناج کی خریداری نہیں کرسکے گی اور وہ نجی خریداروں کے رحم و کرم پر رہ جائیں گے۔

مزیدپڑھیں: بھارت: متنازع شہریت ایکٹ پر عملدرآمد کا نوٹیفکیشن جاری

تاہم بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے متنازع بل کا دفاع کیا ہے جو حال ہی میں پارلیمنٹ سے منظور ہوا تھا۔

حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا کہ اصلاحات کے ذریعے شعبہ زراعت کو قدیم قوانین سے نجات ملے گی اور کسان کو والمارٹ جیسے بڑے خوردہ فروشوں (ریٹیلرز) کو فروخت کرنے کی اجازت ہوگی۔

بھارتی حکومت کا اصرار ہے کہ نئے قواعد سے کاشتکاروں کو اپنی مصنوعات کو نجی خریداروں کو فروخت کرنے کا اختیار دیا گیا ہے جبکہ وہ اب بھی چاول اور گندم کو ضمانتی قیمتوں پر خریدے گی۔

تاہم ان ضمانتوں کے باوجود نریندر مودی کی حکومت کو ایسے وقت میں کسانوں کے سب سے بڑے احتجاج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جب تیسری سب سے زیادہ آبادی والی ریاست بہار میں اسمبلی کے انتخابات ہونے میں چند ہفتوں باقی ہیں۔

بھارت میں کسانوں کی تنظیموں کی جانب سے ملک گیر احتجاج جاری ہے جبکہ نئی دہلی جانے والی شاہراہوں کو بلاک کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا لاکھوں غریب کسانوں کی مدد کے لیے اصلاحات کا اعلان

ادھر کسان کرم سنگھ نے حکومت پر روایتی ہول سیل مارکیٹوں کو بے کار بنانے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا۔

فارم قائدین کا کہنا تھا کہ بھارت کی 7 ہزار سے زائد ریگولیٹ ہول سیل مارکیٹوں نے کاشتکاروں کو بروقت ادائیگی یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس نئے قانون نے بھارت کے تقریباً 85 فیصد غریب کسان بنائے ہیں جو 5ایکڑ سے بھی کم اراضی کے مالک ہیں ان کو نجی خریداروں پر چھوڑنا خطرہ ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ نجی ادارے ہمیں ایک یا دو سال کی اچھی قیمت دیں گے لیکن اس کے بعد کیا ہوگا؟، حکومت کو ضمانت دینی چاہیے کہ نجی شعبہ ہمیں سرکاری قیمت سے زیادہ قیمت فراہم کرے گے۔

دوسری جانب حکومتی اقدام کے خلاف پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش، مشرقی ریاستوں اڈیشہ اور مغربی بنگال میں کسان سراپا احتجاج ہیں۔

مزیدپڑھیں: بھارت: مودی سرکار کی پالیسز کے خلاف کسانوں، مزدوروں کا احتجاج

کسانوں کا یہ احتجاج پُرامن ہی رہا لیکن بھارت میں کورونا وائرس کے کیسز میں یومیہ اضافے کے باوجود مظاہرین نے چہرے کے ماسک نہیں پہنے تھے۔

تاہم حکام کو اس وقت ٹرین کی متعدد سروسز منسوخ کرنا پڑیں جب کسانوں نے ریلوے پٹریوں پر احتجاج کیا۔

علاوہ ازیں مختلف ریاستوں میں پولیس نے خاص طور پر نئی دہلی کے آس پاس کسی بھی طرح کے تشدد کو روکنے کے لیے سیکیورٹی کو مزید سخت کردیا ہے۔


یہ خبر 26 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں