کپاس کی پیداوار میں ہدف سے 20 لاکھ گانٹھ کی کمی ہوگی، فخر امام

اپ ڈیٹ 03 اکتوبر 2020
سندھ حکومت نے کپاس کی فصل کی اسیسمنٹ کمیٹی کے اجلاس کو بتایا ہے کہ حالیہ بارش کے دوران روئی کی فصل کو بھاری نقصان پہنچا ہے—
 فائل فوٹو:ڈان
سندھ حکومت نے کپاس کی فصل کی اسیسمنٹ کمیٹی کے اجلاس کو بتایا ہے کہ حالیہ بارش کے دوران روئی کی فصل کو بھاری نقصان پہنچا ہے— فائل فوٹو:ڈان

اسلام آباد: ملک اس سال کپاس کی پیداوار کے لیے طے شدہ ہدف حاصل نہیں کر سکے گا اور ایک کروڑ 8 لاکھ 90 ہزار گانٹھ کے مقابلے میں صرف 85 لاکھ 97 ہزار گانٹھ پیدا ہوں گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات قومی تحفظ خوراک اور تحقیق کے وزیر سید فخر امام نے کپاس کی فصل کی تشخیصی کمیٹی کے اجلاس کو بتائی۔

وزیر کے مطابق کپاس بیج کا ناقص معیار، نئی بیج کی ٹیکنالوجی کے فقدان، آب و ہوا میں تبدیلی، گرمی کی لہر، روئی کی پتیوں پر کرل وائرس، پنک بال وارم اور سفید مکھیوں کا حملہ کپاس کی کم پیداوار کی بنیادی وجوہات ہیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں بارشوں کے باعث کپاس کی فصل کو نقصان پہنچنے کا خدشہ

کمیٹی کو بتایا گیا کہ پنجاب میں کپاس کی فصل میں 4 فیصد کمی ہوئی ہے، جنوبی پنجاب میں ملتان ڈویژن میں روئی کی پیداوار کو نقصان کا سامنا رہا ہے تاہم بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان اضلاع میں بہتر فصل دیکھی گئی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق پنجاب میں پیداوار 53 لاکھ گانٹھ پیدا ہوں گی جبکہ اس کا ہدف 60 لاکھ گانٹھ تھا۔

مزید یہ کہ سندھ میں 46 لاکھ گانٹھوں کے مقابلے میں 30 لاکھ، خیبرپختونخواہ میں ساڑھے 6ہزار گانٹھ اور بلوچستان میں 2 لاکھ 91 ہزار گانٹھ پیدا ہوں گی۔

سندھ حکومت نے کمیٹی کو بتایا کہ حالیہ بارش کے دوران روئی کی فصل کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے کپاس کے شعبے میں اہم سنگ میل عبور کرلیا

فیڈرل سیڈ سرٹیفیکیشن اینڈ ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ ان کے ادارے نے پہلے ہی کپاس کے بیج کے 3 لاکھ 65 ہزار ایکڑ رقبے میں سے ایک لاکھ 47 ہزار ایکڑ رقبے کا معائنہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سال روئی کے بیج کی پیداوار کا تخمینہ 72 ہزار 176 میٹرک ٹن ہے۔

فخر امام نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں روئی کے شعبے میں آنے والے برسوں میں بہتری آئے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں