پاکستانیوں کی اکثریت کو ملک کے غلط سمت میں گامزن ہونے کا خدشہ

اپ ڈیٹ 05 اکتوبر 2020
سروے میں کہا گیا کہ بے روزگاری پریشان کن مسئلہ ہے جس میں مہنگائی اور غربت کے ساتھ ساتھ گزشتہ برس سے اضافہ ہوا ہے—تصویر: رائٹرز
سروے میں کہا گیا کہ بے روزگاری پریشان کن مسئلہ ہے جس میں مہنگائی اور غربت کے ساتھ ساتھ گزشتہ برس سے اضافہ ہوا ہے—تصویر: رائٹرز

اسلام آباد: ایک سروے کے مطابق زیادہ تر پاکستانیوں کو مسلسل اس بات کا خدشہ ہے کہ ملک گزشتہ برس سے غلط سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔

فرانس سے تعلق رکھنے والی تنظیم آئیپسوس نے ’پاکستان میں صارفین کا اعتماد‘ کے عنوان سے جاری کردہ ایک سروے میں دعویٰ کیا کہ ہر 5 میں 4 پاکستانیوں کو خدشہ ہے کہ ملک گزشتہ برس سے غلط سمت پر گامزن ہے۔

اس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ پاکستان میں آج جس طرح معاملات آگے بڑھ رہے ہیں اس پر ہر 4 میں سے 3 پاکستانیوں نے عدم اطمینان کا اظہار کیا جبکہ تقریباً اتنے ہی پاکستانیوں نے ملک کی معاشی صورتحال کو خراب قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان معاشی بحران کی زد میں ہے، اقوامِ متحدہ

تنظیم کے رواں برس ستمبر میں کیے گئے سروے کو ملک کے شہری اور دیہی علاقوں کے 18 سال سے زائد عمر کے افراد سے اکھٹے کیے گئے ایک ہزار نمونوں پر ترتیب دیا گیا جس میں نصف خواتین اور نصف مرد شامل تھے۔

سروے میں کہا گیا کہ بے روزگاری پریشان کن مسئلہ ہے جس میں مہنگائی اور غربت کے ساتھ ساتھ گزشتہ برس سے اضافہ ہوا ہے۔

سروے میں کہا گیا کہ مختلف جوابوں کو اکٹھا کرنے پر 75 فیصد سخت سنگین مسائل عوام کی معاشی مایوس کن صورتحال سے تعلق رکھتے ہیں۔

سروے میں مزید کہا گیا کہ مہنگائی میں بڑا اضافہ اور غربت گزشتہ برس اگست سے بلندی پر ہے۔

رپورٹ کے مطابق تمام صوبوں میں رہائش کی مہنگی قیمتیں اس کے بعد بے روزگاری اور بڑھتی ہوئی غربت، بدعنوانی پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 5 سب سے بڑی پریشانی میں شامل ہیں جبکہ سندھ میں لوڈ شیڈنگ سب سے نمایاں مسئلہ ہے۔

مزید پڑھیں: سال 2019ء پاکستانی معیشت کے لیے کیسا رہا؟

سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ صرف 20 فیصد پاکستانی مقامی معاشی صورتحال کو مضبوط قرار دیتے ہیں۔

سروے میں کہا گیا کہ اب سے آئندہ 6 ماہ کی جانب دیکھتے ہوئے ہر 5 میں سے 4 پاکستانی معاشی صورتحال کو مزید بگڑتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔

علاوہ ازیں پر 5 میں سے 2 پاکستانی اپنی ذاتی اقتصادی صورتحال کو کمزور قرار دیتے ہیں جبکہ 50 فیصد پاکستانیوں کو خدشہ ہے کہ آئندہ 6 ماہ میں یہ مزید کمزور ہوگی۔

سروے میں یہ انکشاف ہوا کہ ہر 5 میں 4 پاکستانی اگست 2018 سے اپنی جاب سیکیورٹی کے حوالے سے عدم اعتماد کا شکار ہیں۔

اس سروے کے مطابق گزشتہ برس ہر 2 میں سے ایک پاکستانی نے یا تو خود اپنی یا کسی جاننے والے کی نوکری ختم ہوتے دیکھا ہے، اگست 2018 سے اگست 2019 تک یہ شرح 31 فیصد تھی۔

یہ بھی پڑھیں:مالی سال 2021 میں پاکستان کی معاشی نمو 2 فیصد رہنے کی پیش گوئی

سروے میں مزید کہا گیا کہ ہر 10 میں سے ایک پاکستانی کو خدشہ ہے کہ آئندہ 6 ماہ میں اس کی ملازمت ختم ہوسکتی ہے۔

سروے کے مطابق ایک سال قبل کے مقابلے میں 10 میں سے 9 پاکستانی گھریلو اشیا کی خریداری اور بڑی خریداری مثلاً کاریں، گھر وغیرہ خریدنے میں کم پر اعتماد محسوس کرتے ہیں۔

اس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ ایک سال قبل کے مقابلے میں 10 میں سے 8 پاکستانی بچت اور مستقبل میں سرمایہ کاری کی صلاحیت کے حوالے سے اعتماد کھو رہے ہیں۔

علاوہ ازیں سروے میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ صارفین کے اعتماد کی فہرست میں پاکستان ستمبر 2020 میں 28.9 فیصد پر کھڑا ہے جبکہ عالمی اوسط 41.8 فیصد ہے۔


یہ خبر 5 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں