نیب نے مجھے دو دن حوالات میں رکھا پھر ڈسپنسری منتقل کردیا، شہباز شریف

اپ ڈیٹ 05 اکتوبر 2020
شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان اور شہزاد اکبر کے کہنے پر برا سلوک کیا جارہا ہے—فائل/فوٹو:ڈان نیوز
شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان اور شہزاد اکبر کے کہنے پر برا سلوک کیا جارہا ہے—فائل/فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے احتساب عدالت میں پیشی کے دوران بتایا کہ عمران خان اور شہزاد اکبر کے کہنے پر قومی احتساب بیورو (نیب) میرے ساتھ برا برتاو کر رہا ہے۔

لاہور کی احتساب عدالت میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت ہوئی جہاں کورونا سے صحت یاب ہونے والے حمزہ شہباز کو بھی پیش کیا گیا۔

شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ میری ایک شکایت ہے، سب کو پتا ہے کہ میری کمر میں تکلیف ہے جس کے باعث نماز پڑھنے کے لیے کرسی کو کعبے کی طرف کرتا ہوں۔

مزید پڑھیں:منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف 13 اکتوبر تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

ان کا کہنا تھا کہ میں نے نیب والوں سے کہا کہ میری کرسی کعبے کی طرف کروا دیں لیکن نیب نے انکار کر دیا، نیب والے مجھے زمین پر باہر کھانا دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یکم اکتوبر اور دو اکتوبر کو مجھے زمین پر کھانا دیا گیا، حلفیہ کہتا ہوں دو روز تک حوالات میں رکھا گیا اور شکایات کرنے پر ڈسپنسری منتقل کر دیا گیا۔

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا کہ میں نے نیب والوں کو کہا کہ مجھے کمر میں تکلیف ہے میں نیچے نہیں بیٹھ سکتا، ڈی جی نیب کو شکایت بھجوائی پھر انہوں نے ہدایات جاری کیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب والوں نے مجھے تکلیف پہنچانے کے لیے یہ سب کچھ کیا، میں عدالت میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ سب کچھ عمران خان اور شہزاد اکبر کے کہنے پر ہوا، اگر مجھے کچھ ہوا تو میں عمران خان اور شہزاد اکبر پر پرچہ درج کراؤں گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ اس عدالت نے مجھے نیب کے حوالے کیا تھا اس لیے عدالت میرے حقوق کا خیال بھی رکھے۔

صدر مسلم لیگ (ن) کی شکایت پر عدالت نے نیب حکام کو سختی سے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ایسی کوئی شکایت نہیں آئے۔

احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ غیر انسانی سلوک کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، اگر آئندہ ایسا ہوا تو نیب کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی اہلیہ، بیٹی کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ہم نے شہباز شریف کو حوالات میں نہیں بلکہ ڈسپنسری میں رکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب ایک آزاد ادارہ ہے، کسی کے کہنے پر نہیں بلکہ قانون کے مطابق چلتا ہے۔

حمزہ شہباز کورونا سے صحت یاب، عدالت میں پیش

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو کورونا سے صحت یابی کے بعد عدالت میں پیش کردیا گیا۔

جیل حکام نے بتایا کہ حمزہ شہباز کا کورونا وائرس ٹیسٹ منفی آگیا ہے، وہ 20 دن کورونا وائرس میں مبتلا رہے۔

قبل ازیں احتساب عدالت میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے لیے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیشی سے قبل سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے تھے۔

انتظامیہ نے احتساب عدالت کی طرف آنے والے تمام راستے خاردار تاریں، کنٹینرز اور بیرئیرز لگا کر بند کر دیے تھے جبکہ پولیس کی اضافی نفری احتساب عدالت کے اندر اور باہر تعینات کی گئی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو احتساب عدالت میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔

مزید پڑھیں:لاہور جیل میں قید مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز کورونا وائرس کا شکار

عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں شہباز شریف کے داماد ہارون یوسف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی، ہارون یوسف کی طلبی کے لیے احتساب عدالت میں کمرہ عدالت کے باہر نوٹس لگا دیا گیا۔

نوٹس میں کہا گیا کہ ہارون یوسف قانون کا سامنا کرنے سے چھپ رہے ہیں جبکہ ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ بھی جاری کیے جاچکے ہیں۔

احتساب عدالت میں شہباز شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کے موقع پر وزارت خارجہ کے نمائندے نے سلمان شہباز اور دیگر کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔

احتساب عدالت کے جج جواد الحسن کے سوال پر وزارت خارجہ کے نمائندے نے بتایا کہ وزارت خارجہ نے وارنٹس لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کو بھجوائے اور پاکستانی ہائی کمیشن نے جو رپورٹ بھیجی تھی وہ عدالت میں پیش کردی ہے۔

وزارت خارجہ کے نمائندے نے بتایا کہ نصرت شہباز، سلمان شہباز اور رابعہ عمران کے وارنٹس گرفتاری پر عمل درآمد نہیں ہوسکا، تینوں ملزمان کی لندن رہائش گاہ پر ریسپشنسٹ نے وارنٹ گرفتاری وصول کرنے سے انکار کیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ تینوں ملزمان گرفتار نہیں ہو سکے جبکہ نصرت شہباز اور رابعہ عمران کے وکیل نے ان کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع نہ کرنے کی استدعا کی۔

یہ بھی پڑھیں:منی لانڈرنگ ریفرنس میں سلیمان شہباز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

جیل حکام نے حمزہ شہباز کو احتساب عدالت میں پیش کیا تو کمرہ عدالت میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی ملاقات ہوئی اور ایک دوسرے کی خیریت دریافت کی۔

احتساب عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت 13 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

خیال رہے کہ 28 ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی تھی، جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے انہیں احاطہ عدالت سے ہی گرفتار کرلیا تھا۔

احتساب عدالت نے گزشتہ سماعت میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز اور بیٹی رابعہ عمران کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے اور دونوں کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

منی لانڈرنگ ریفرنس

خیال رہے کہ 17 اگست کو نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کی اہلیہ، دو بیٹوں، بیٹیوں اور دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

اس ریفرنس میں مجموعی طور پر 20 لوگوں کو نامزد کیا گیا جس میں 4 منظوری دینے والے یاسر مشتاق، محمد مشتاق، شاہد رفیق اور احمد محمود بھی شامل ہیں۔

تاہم مرکزی ملزمان میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت، ان کے بیٹے حمزہ شہباز (پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر)، سلمان شہباز (مفرور) اور ان کی بیٹیاں رابعہ عمران اور جویریہ علی ہیں۔

ریفرنس میں بنیادی طور پر شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس میں سلیمان شہباز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

اس میں کہا گیا کہ شہباز خاندان کے کنبے کے افراد اور بے نامی داروں کو اربوں کی جعلی غیر ملکی ترسیلات ان کے ذاتی بینک کھاتوں میں ملی ہیں، ان ترسیلات زر کے علاوہ بیورو نے کہا کہ اربوں روپے غیر ملکی تنخواہ کے آرڈر کے ذریعے لوٹائے گئے جو حمزہ اور سلیمان کے ذاتی بینک کھاتوں میں جمع تھے۔

ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف کا کنبہ اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا۔

اس میں کہا گیا کہ ملزمان نے بدعنوانی اور کرپٹ سرگرمیوں کے جرائم کا ارتکاب کیا جیسا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعات اور منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں درج کیا گیا تھا اور عدالت سے درخواست کی گئی کہ انہیں قانون کے تحت سزا دے۔

تبصرے (0) بند ہیں