ایران کو لاپتا ایف بی آئی ایجنٹ کے اہلخانہ کو 1.4 ارب ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 06 اکتوبر 2020
لاپتا امریکی ایف بی آئی ایجنٹ رابرٹ لیونسن کی اہلیہ اور بیٹا اپنے والد کی تصویر میڈیا کو دکھا رہے ہیں— فوٹو: رائٹرز
لاپتا امریکی ایف بی آئی ایجنٹ رابرٹ لیونسن کی اہلیہ اور بیٹا اپنے والد کی تصویر میڈیا کو دکھا رہے ہیں— فوٹو: رائٹرز

ایک امریکی عدالت نے حکومت ایران کو حکم دیا ہے کہ وہ مارچ 2007 میں دورہ ایران کے دوران لاپتا ہونے والے سابق ایف بی آئی ایجنٹ کے اہلخانہ کو 1.4 ارب ڈالر کے ہرجانہ ادا کرے۔

گزشتہ ہفتے کے آخر میں جاری کیے گئے ایک فیصلے میں امریکی ضلعی جج ٹموتھی کیلی نے کہا کہ انہوں نے خصوصی ماہر کی تجویز کو اپنایا جس میں کہا گیا تھا کہ رابرٹ لیونسن کے اہل خانہ کو ہرجانے کی ادائیگی کی مد میں 10 کروڑ 7 لاکھ ڈالر کی رقم ادا کی جائے، جج نے 1.3 ارب ڈالر کے جرمانہ بطور ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

مزید پڑھیں: ایف بی آئی نے ’حادثاتی طور پر‘ 9/11 حملوں میں سعودی سفارت کار کا نام ظاہر کردیا

اپنے بیان میں لیونسن کے اہل خانہ نے جج کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ امریکی محب وطن رابرٹ لیونسن کے لیے انصاف کے حصول کا پہلا قدم ہے جسے اغوا کیا گیا تھا اور 13 سال سے زائد عرصے تک انہیں ناقابل یقین تکالیف کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ اب تک ایران کو اپنے کاموں کے لیے کسی قسم کے نتائج کا سامنا نہیں کرنا پڑا، جج کیلی کے فیصلے سے باب گھر تو نہیں آ سکیں گے لیکن ہم اُمید کرتے ہیں کہ یہ ایران کے لیے انتباہ ہو گا کہ وہ دوبارہ کسی کو یرغمال نہ بنائے، ہمارا مقصد کوئی بھی راستہ تلاش کر کے تمام اختیارات کو حاصل اور رابرٹ لیونسن کے لیے انصاف تلاش کرنا ہے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مشن کے ترجمان نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایران امریکا تصادم، کیا خطرہ ٹل گیا؟

اس سال کے آغاز میں لیونسن کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ امریکی اطلاعات کی بنیاد پر ان کا ماننا ہے کہ وہ ایران کی تحویل میں انتقال کر گئے ہیں۔

ایران نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ایف بی آئی کے سابق ایجنٹ نے برسوں پہلے ملک چھوڑ دیا تھا۔

لیونسن مارچ 2007 میں دبئی سے ایران کے زیر کنٹرول کِش جزیرے سے اڑان بھرنے کے بعد لاپتا ہو گئے تھے، وہاں وہ امریکی اسلامی عسکریت پسند داؤد صلاح الدین سے ملے تھے جن پر واشنگٹن میں مقیم ایرانی سفارتخانے کے اہلکار کے قتل کے الزامات تھے۔

مزید پڑھیں: امریکا نے ایران کے جوہری سائنسدانوں پر پابندی کا اعلان کردیا

ان کے لاپتا ہونے کے کئی ماہ بعد امریکی حکومت کے ذرائع نے اعتراف کیا کہ اپنے سفر سے قبل لیونسن نے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کی تجزیاتی شاخ کے ساتھ غیر روایتی تعلقات رکھے ہوئے تھے۔

سی آئی اے کے چند عہدیداروں کو ایجنسی سے زبردستی باہر نکال دیا گیا تھا اور داخلی تفتیش کے بعد متعدد مزید افراد کو نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر نشانہ بنایا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں