'ایک وزیر نے لندن فون کر کے کہا میرے ساتھ 12 ایم این ایز ہیں، کچھ کریں'

اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2020
رہنما مسلم لیگ (ن) نے مزید کہا کہ جن کو فون کیا تھا ان کا نام میں بتا سکتا ہوں—فائل فوٹو: رائٹرز
رہنما مسلم لیگ (ن) نے مزید کہا کہ جن کو فون کیا تھا ان کا نام میں بتا سکتا ہوں—فائل فوٹو: رائٹرز

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کے مابین اراکین اسمبلیوں کے استعفوں سے متعلق بیانات کے بعد دونوں رہنماؤں کی جانب سے ٹوئٹر پر 'تنقید و الزامات' کا سلسلہ جاری ہے۔

خواجہ آصف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا کہ 'ان سے کوئی پوچھے کہ وہ کون وزیر تھا جس نے لندن فون کیا اور کہا کے میرے ساتھ 11 سے 12 پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی ہیں، کچھ کریں ہم تیار بیٹھے ہیں'۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے مزید کہا کہ 'جن کو فون کیا تھا ان کا نام میں بتا سکتا ہوں'۔

خواجہ آصف کے ٹوئٹ پر ردعمل میں فواد چوہدری نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'لندن کے فون کا تو معلوم نہیں لیکن جی ایچ کیو میں خدا کا واسطہ الیکشن جتا دو کا فون سیالکوٹ کے ایک ہارے ہوئے دو نمبر لیڈر نے کیا تھا'۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن نے ابو بچاؤ مہم کو انتشار پھیلاؤ مہم میں تبدیل کردیا، فواد چوہدری

فواد چوہدری نے کہا کہ 'آپ استعفیٰ دیں اور الیکشن لڑیں، آپ کو آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہوجائے گا اور آپ اپنی مدد کے قابل نہیں کسی کی مدد کیا کریں گے'۔

واضح رہے کہ فواد چوہدری نے سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران لیگی اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں سے متعلق سوال کے جواب میں کہا تھا کہ استعفے دینا آسان نہیں، (ن) لیگ کے زیادہ سے زیادہ 18 سے 20 لوگ استعفی دیں گے، جبکہ استعفوں کی صورت میں خواجہ آصف بھی مسلم لیگ (ن) کا ساتھ نہیں دیں گے۔

انہوں نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے تحریک کا جو شوشہ چھوڑا ہے اس کی کیا اخلاقی حیثیت ہے، ابو بچاؤ مہم کو انتشار پھیلاؤمہم میں تبدیل کردیا گیا، اس تحریک کا نہ سیاسی اور نہ اخلاقی جواز ہے، یہ اگلے انتخابات تک انتظار نہیں کرسکتے کیونکہ یہ جیلوں میں جارہے ہیں، احتساب کے عمل کو سبوتاژ کرنا اپوزیشن کی تحریک کا مقصد ہے لیکن احتساب کے عمل سے پیچھے ہٹ گئے تو ووٹر ہم سے سوال کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات سے قبل مسلم لیگ (ن) کے اراکین، اسمبلی سے مستعفی ہوجائیں گے، خواجہ آصف

یاد رہے کہ دو روز قبل ماڈل ٹاؤن لاہور میں ہونے والے پارٹی قانون سازوں کے اجلاس سے خطاب کے دوران خواجہ آصف نے کہا تھا کہ جب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اپنے عروج پر پہنچے گی تو ہمارے 84 اراکین قومی اسمبلی سے مستعفی ہوجائیں گے، پھر ہم دیکھیں گے کہ کیسے سینیٹ انتخابات منعقد ہوتے ہیں، مزید یہ کہ سینیٹ میں موجود پارٹی کے پارلیمانی رہنما کی آواز پر مسلم لیگ (ن) کا ایک، ایک رکن، قومی اسمبلی سے مستعفی ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسی طرح پنجاب اسمبلی سے بھی قائد کے مطالبے پر ہمارے تمام اراکین استعفیٰ دے گے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ نہ خواجہ آصف نے اور نہ ہی کسی دوسرے رہنما نے یہ بات کی کہ آیا دیگر جماعتوں خاص طور پر پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) کے اراکین قومی اسمبلی، مسلم لیگ (ن) کے قانون سازوں کے ساتھ مستعفی ہوں گے۔

یاد رہے کہ یہ دونوں جماعتیں پی ڈی ایم کا حصہ ہیں اور جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا فضل الرحمٰن اس تحریک کے صدر ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی ہر بیماری کا علاج ’ووٹ کو عزت دو‘ میں ہے، مریم نواز

ادھر مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سے جب پوچھا گیا کہ آیا سینیٹ انتخابات سے قبل مستعفی ہونے کی حکمت عملی پی ڈی ایم کی مشترکہ حکمتِ عملی ہوگی یا صرف لیگی رہنما مستعفی ہوں گے؟ تو انہوں نے ڈان کو بتایا کہ ’خواجہ آصف نے صرف اپنی جماعت کے بارے میں بات کی، وقت آنے دیں، اس حوالے سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جھنڈے تلے اپوزیشن متفقہ فیصلہ کرے گی‘۔

مزید یہ کہ اس حوالے سے جماعت کے اندرونی لوگوں کا کہنا تھا کہ پارٹی رہنماؤں کا استعفوں کے حوالے سے جماعت کے اندر باہمی اتفاق پیدا کرنا مشکل ہے، ابھی بہت وقت پڑا ہے اس مرحلے کو آنے دیں پھر دیکھیں گے کہ مسلم لیگ (ن) اپنی آج کی اس تجویز پر عمل کرتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں