درمیانی عمر میں بچے کی پیدائش سے ماں پر مرتب اثرات

11 اکتوبر 2020
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

خواتین کے آخری بچے کی پیدائش کی عمر ان کی طویل العمری سے جڑی ہوتی ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ لیوکوسائٹ نامی ٹیلومیئر کی لمبائی سے خواتین کی طویل العمری کے بارے مین جاننے میں مدد مل سکتی ہے اور اس سے مزید علم ہوتا ہے کہ آخری بچے کی پیدائش ٹیلومیئر کی لمبائی اور طویل المعیاد بنیادوں پر صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

طبی جریدے این اے ایم ایس میں اس تحقیق کے نتائج شائع ہوئے۔

یہ پہلی بار نہیں جب خواتین کے لیوکوسائٹ ٹیلومیئرز کو ان کی ممکنہ عمر کے ساتھ منسلک کیا گیا۔

ٹیلیومیئرز ڈی این اے پروٹین میں کروموسومز کے اختتام پر ہوتے ہیں جو جین کے استحکام کے لیے انتہائی اہم ہوتے ہیں۔

ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں ٹیلومیئرز کی لمبائی اور متعدد امراض جیسے خون کی شریانوں سے جڑی بیماریاں، ذیابیطس ٹائپ 2 اور دیگر کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا۔

کچھ عرصے پہلے ایک چھوٹی تحقیق میں عندیہ دیا گیا تھا کہ خواتین کے آخری بچے کی پیدائش کی عمر ٹیلومیئرز کی لمبائی پر اثرانداز ہوتی ہے۔

اب اس حوالے سے ایک بڑی تحقیق پر کام کیا گیا جس میں 12 سو سے زائد خواتین کو شامل کیا، جبکہ بچوں کی پیدائش کے پیٹرنز اور طبی فیصلوں کو بھی مدنظر رکھا گیا۔

تحقیق میں تصدیق ہوئی کہ آخری بچے کی پیدائش کے وقت ماں کی عمر ٹیلومیئرز کی لمبائی پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہے، یعنی جن خواتین کے ہاں آخری اولاد کی پیدائش 30 یا 40 سال کی عمر کی دہائی میں ہوتی ہے، ان کے ٹیلومیئرز زیادہ طویل ہوتے ہیں، جو طویل المعیاد بنیادوں پر اچھی صحت اور طویل العمری کی نشانی ہے۔

تاہم یہ تحقیق ان خواتین تک محدود تھی جن کے ایک یا 2 بچے تھے۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ تعیعن کیا جاسکے کہ درمیانی عمر میں بچے کی پیدائش واقعی ٹیلومیئرز کی لمبائی میں اضافہ کرتی ہے یا ان کی لمبائی کی وجہ سے خواتین اس عمر میں بچے کی پیدائش کے قابل ہوتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں