پرائس مانیٹرنگ کمیٹی نے قیمتوں میں اضافے کی وجہ طلب و رسد کے فرق کو قرار دے دیا

اپ ڈیٹ 13 اکتوبر 2020
ملک میں نومبر 2020 تک کے استعمال کے لیے چینی کا مناسب ذخیرہ موجود ہے —  فائل فوٹو: اے پی پی
ملک میں نومبر 2020 تک کے استعمال کے لیے چینی کا مناسب ذخیرہ موجود ہے — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (این پی ایم سی) نے ملک میں اشیائے ضروریات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا ذمہ دار موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث طلب اور رسد کے درمیان آنے والے فرق کو قرار دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت ہونے والے این پی ایم سی کے اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ حالیہ بارشوں اور کووڈ 19 کی وجہ سے صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔

اجلاس میں وزیر تحفظ خوراک سید فخر امام، وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود کے علاوہ صوبائی چیف سیکریٹریز بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اس اجلاس میں شریک ہوئے۔

مزید پڑھیں: ’مالی سال 2020 کے دوران پاکستان میں دنیا کی سب سے بلند افراطِ زر دیکھی گئی‘

یاد رہے کہ وزیر اعظم نے گزشتہ ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ رواں ہفتے سلسلہ وار اجلاس کریں گے۔

اجلاس کے حوالے سے جاری سرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ این پی ایم سی آٹے، چینی اور جلد خراب ہوجانے والی اشیا ٹماٹر، پیاز، آلو اور مرغی کی قیمتوں کے بڑھنے اور صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اصلاحاتی اقدامات پر غور کررہی ہے۔

مزید یہ کہ مشیر خزانہ نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر مہنگائی کو قابو کرنے کے حوالے سے سخت اقدامات اٹھانے کے لیے زور دیا جبکہ اجلاس میں ضلعی مارکیٹ کمیٹی کو مؤثر انداز میں قیمتوں کے فرق کا جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگائی مزید کم ہوسکتی ہے،ضروریات پوری کرنے کے وسائل ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک

مشیر خزانہ کی جانب سے چیف سیکریٹریز کو ہدایت کی گئی کہ وہ منافع خوروں کو شکست دینے کے لیے باقاعدہ وقفوں سے گندم جاری کریں تاکہ قیمتوں کے بڑھتے ہوئے فرق کو کم کیا جاسکے۔

علاوہ ازیں این پی ایم سی کے اجلاس میں مقامی طلب کو پورا کرنے کے لیے گندم اور چینی درآمد کرنے کی ٹائم لائن کا جائزہ بھی لیا گیا۔

مزید یہ کہ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان ایگریکلچر اسٹوریج اینڈ سپلائی کارپوریشن اور صوبوں کی طلب کے تخمینے کے مطابق بین الحکومتی سطح اور ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے کی جانے والی گندم کی سرکاری خریداری 8۔1 ٹن کے برابر ہے۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ملک میں نومبر 2020 تک کے استعمال کے لیے چینی کا مناسب ذخیرہ موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 2020 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح دنیا میں بلند ترین نہیں، اسٹیٹ بینک کی وضاحت

اس کے ساتھ ہی مشیر خزانہ کی جانب سے یوٹیلٹی اسٹور کارپوریشن کو یہ ہدایت کی گئی کہ وہ اشیائے ضروریات کی دستیابی کو یقینی بنائیں تا کہ معاشرے کے غریب طبقے کو زیادہ سے زیادہ ریلیف پہنچایا جاسکے۔

مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ صوبائی حکومتوں اور وزارتوں کے ٹھوس اور سخت اقدامات مہنگائی کو روکنے میں مدد گار ثابت ہوں گے۔


یہ خبر 13 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں