نیگورنو-کاراباخ میں ہلاکتوں کی تعداد 540 سے زائد، انسانی بحران کا خدشہ

اپ ڈیٹ 13 اکتوبر 2020
دونوں ممالک نے 10 اکتوبر کو عارضی جنگ پر اتفاق کیا تھا —فائل/فوٹو:اے ایف پی
دونوں ممالک نے 10 اکتوبر کو عارضی جنگ پر اتفاق کیا تھا —فائل/فوٹو:اے ایف پی

آرمینیا کے زیر تسلط آذربائیجان کے علاقے نیگورنو-کاراباخ میں دونوں ممالک کے درمیان جاری لڑائی میں شدت آگئی ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 542 سے تجاوز کرگئی ہے، جس کے نتیجے میں بحران پیدا ہونے کے خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں۔

خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق آذربائیجان اور آرمینیا نے جنگ بندی پر اتفاق کے بعد تیسرے روز بھی لڑائی جاری رکھی اور ایک دوسرے پر خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے۔

رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر تسلیم شدہ آذربائیجان کے علاقے نیگورنو-کاراباخ کے پہاڑی قصبے مارتونی میں شیلنگ کی گئی، اسی طرح آذربائیجان کے شہر ترتار میں بھی شیلنگ ہوئی۔

مزید پڑھیں:آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین سیز فائر کا معاہدہ چند منٹ بھی برقرار نہ رہ سکا

آذربائیجان نے آرمینیا کی فوج پر الزام عائد کیا کہ وہ انسانی بنیادوں پر کی گئی عارضی جنگ بندی کی مکمل خلاف ورزی کر رہی ہے۔

خیال رہے کہ 10 اکتوبر کو دونوں ممالک جنگ بندی پر اتفاق کرتے ہوئے ایک دوسرے کے قیدی اور لاشیں واپس کرنے پر متفق ہوگئے تھے، لیکن جنگ بندی کے آغاز کے چند منٹ بعد ہی دونوں جانب سے دوبارہ حملے کے الزامات سامنے آئے تھے۔

آذربائیجان کی وزارت دفاع کے ترجمان کا کہنا تھا کہ آرمینیا نے ہمارے علاقوں گورنبائے، آغدم اور ترتار میں شیلنگ کی جبکہ ہماری فورسز نے کوئی خلاف ورزی نہیں کی تھی۔

دوسری جانب آرمینیا کی وزارت دفاع کی ترجمان سشان اسٹیپانیان نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آذری فورسز نے رات گئے اپنی کارروائیاں دوبارہ شروع کیں۔

انہوں نے کہا کہ آذربائیجان کی فورسز نے جنوب، شمال، شمال مشرقی اور مشرقی اطراف سے شدید شیلنگ اور آرٹلری فائر کیے۔

رپورٹس کے مطابق تازہ جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد 542 ہوگئی ہے، نیگورنو-کاراباخ کے حکام کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے تمام افراد فوجی ہیں اور دو روز میں 17 اہلکار مارے گئے۔

آذربائیجان نے27 ستمبر سے اب تک 42 شہریوں کی ہلاکت اور 206 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی جبکہ فوج کے جانی نقصان سے آگاہ نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں:اقوام متحدہ کا نیگورنو-کاراباخ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ

انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کے ریجنل ڈائریکٹر مارٹن شیوپ کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ گرفتار اور لڑائی کے دوران مارے گئے افراد کی لاشوں کی واپسی کے لیے سہولت کاری کرنے کی مسلسل کوششیں کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی حالات کے باعث متاثرہ تمام علاقوں تک رسائی ممکن نہیں ہے۔

ادھر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ترجمان طارق جیساروک نے جنیوا میں بریفنگ کے دوران بتایا کہ کووڈ-19 کے پھیلاؤ کے باعث تنازع مزید بدتر ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران آرمینیا میں کورونا کیسز کی تعداد دوگنا ہوگئی ہے جبکہ آذربائیجان میں گزشتہ ہفتے ایک اندازے کے مطابق کیسز میں 80 فیصد اضافہ ہوا۔

عالمی ادارہ صحت کے ترجمان نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ صحت کے نظام پر براہ راست اثر پڑنے سے معاملات مزید گھمبیر ہوجائیں گے جبکہ عالمی وبا سے حالات پہلے ہی ابتر ہیں۔

یاد رہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 1990 میں سوویت یونین سے آزادی کے ساتھ ہی کاراباخ میں علیحدگی پسندوں سے تنازع شروع ہوا تھا اور ابتدائی برسوں میں 30 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

دونوں ممالک کے درمیان 1994 سے اب تک تنازع کے حل کے لیے مذاکرات میں معمولی پیش رفت ہوئی ہے۔

آرمینیا کے حامی علیحدگی پسندوں نے 1990 کی دہائی میں ہونے والی لڑائی میں نیگورنو-کاراباخ خطے کا قبضہ باکو سے حاصل کرلیا تھا۔

بعد ازاں فرانس، روس اور امریکا نے ثالثی کا کردار ادا کیا تھا لیکن 2010 میں امن معاہدہ ایک مرتبہ پھر ختم ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیں: نیگورنو-کاراباخ میں جنگ بندی پر بات کرنے کو تیار ہیں، آرمینیا

متنازع خطے نیگورنو-کاراباخ میں تازہ جھڑپیں 27 ستمبر کو شروع ہوئی تھیں اور پہلے روز کم ازکم 23 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ فوری طور پر روس اور ترکی کشیدگی روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جاری جھڑپوں میں اب تک 244 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور کئی شہروں کو بھی نشانہ بنایا جاچکا ہے۔

نیگورنو-کاراباخ کا علاقہ 4 ہزار 400 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور 50 کلومیٹر آرمینیا کی سرحد سے جڑا ہے، آرمینیا نے مقامی جنگجوؤں کی مدد سے آذربائیجان کے علاقے پر خطے سے باہر سے حملہ کرکے قبضہ بھی کرلیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں