غیر ملکی پاکستانی کی تعیناتی کا الزام: پی آئی اے کے سابق ایم ڈی اور ڈائریکٹر گرفتار

اپ ڈیٹ 17 اکتوبر 2020
ایف آئی اے کے سینئر عہدیدار نے دعوی کیا کہ ملزم سلیم سیانی پاکستانی نژاد امریکی شہری ہیں
—فائل فوٹو: ڈان نیوز
ایف آئی اے کے سینئر عہدیدار نے دعوی کیا کہ ملزم سلیم سیانی پاکستانی نژاد امریکی شہری ہیں —فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے قومی ایئر لائنز (پی آئی اے) سابق منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) اور سابق ڈائریکٹر ہیومن ریسورس (ایچ آر) کو ایئر لائن میں سینئر عہدے پر پاکستانی نژاد امریکی شہری کی خدمات حاصل کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

ایف آئی اے کے مطابق سابق ایم ڈی نے ایئر لائن کے متعلقہ قواعد کی خلاف ورزی کی اور غیر ملکی پاکستانی کو پرکشش تنخواہ پر ملازمت دی۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے نجکاری کیس: ریاستی ادارے کو بند نہیں ہونے دیں گے، چیف جسٹس

ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے عبدالرؤف شیخ نے بتایا کہ ایف آئی اے کے کارپوریٹ کرائم سرکل نے پی آئی اے کے سابق ایم ڈی اعجاز ہارون اور سابق ڈائریکٹر ایچ آر حنیف پٹھان کو غیر قانونی تقرری کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے نے دو مشتبہ افراد اور سابق ڈی ایم ڈی (ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر) سلیم سیانی کے خلاف سال 2020 میں ایف آئی آر درج کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ مشتبہ ملزمان نے پی آئی اے میں سلیم سیانی کو بطور ڈی ایم ڈی تعینات کیا جو پی آئی اے ایچ آر کے قوانین کی خلاف ورزی تھی۔

ایف آئی اے کے سینئر عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ ملزم سلیم سیانی پاکستانی نژاد امریکی شہری ہیں۔

ایف آئی اے کے مطابق سیلم سیانی کو ماہانہ 20 ہزار امریکی ڈالر کی پرکشش تنخواہ پر مقرر کیا گیا اور انہیں دیگر سہولیات اور مراعات بھی دی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا پی آئی اے کے نقصانات کو کم کرنے کیلئے اصلاحات کا حکم

ایف آئی اے عہدیدار نے تنخواہ اور مراعات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ماہانہ تنخواہ کے علاوہ سلیم سیانی کو 5 ماہ تک فائیو اسٹار ہوٹل میں رہنے کی اجازت دی گئی اور ان کے اہل خانہ کو بھی پی آئی اے کے اخراجات پر دبئی میں رہائش فراہم کی گئی تھی۔

عبدالرؤف شیخ نے انکشاف کیا کہ پی آئی اے میں سلیم سیانی کی غیر قانونی تقرری کی وجہ سے قومی خزانے کو 20 سے 25 کروڑ روپے تک کا نقصان ہوا۔

واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں عدالت عظمیٰ میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نجکاری خسارہ کیس کی سماعت میں چیف جسٹس گلزار احمد کے سخت ریمارکس سامنے آئے تھے اور انہوں نے کہا تھا کہ جعلی ڈگری کے مقدمات یہاں سنیں گے اور جعلی ڈگری رکھنے والے ملازمین کو ایک ایک کرکے نکالیں گے۔

دوران سماعت قومی ایئرلائن کے وکیل نعیم بخاری نے بتایا کہ پی آئی اے پر 426 ارب روپے کا قرض ہوگیا ہے۔

عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پوچھا کہ پی آئی اے نئے جہاز خرید رہا ہے یا نہیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ پی آئی اے کے پاس پیسے ہوں گے تو جہاز خریدے گا۔

مزید پڑھیں: قرضے ادا کرنے کے لیے منافع بخش ادارے بیچنا کہاں کی عقلمندی ہے؟

واضح رہے کہ سال 2018 میں اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے پی آئی اے میں جعلی ڈگریوں پر بھرتیوں کے کیس پر ازخود نوٹس لیا تھا۔

بعد ازاں پی آئی اے اب تک 467 اسٹاف ممبرز کو برطرف کرچکا ہے جبکہ 201 سے زائد سابق ملازمین نے اپنی برطرفی کے خلاف عدالتوں سے حکم امتناعی لے رکھے ہیں۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ جعلی ڈگری پر برطرف کیے گئے عملے میں 16 پائلٹ بھی شامل تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں