میشا شفیع کی ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کی درخواست مسترد

اپ ڈیٹ 20 اکتوبر 2020
عدالت نے میشا شفیع  کے وکیل کو بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے باقی گواہان پیش کرنے کی ہدایت کردی—فائل فوٹو: انسٹاگرام
عدالت نے میشا شفیع کے وکیل کو بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے باقی گواہان پیش کرنے کی ہدایت کردی—فائل فوٹو: انسٹاگرام

لاہور کی سیشن کورٹ نے گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے دائر کی گئی گلوکار و اداکار علی ظفر کے دائر کردہ ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کردی اور انہیں بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے باقی گواہان پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

میشا شفیع نے 10 اکتوبر کو لاہور کی سیشن کورٹ میں اپنے خلاف چلنے والے ہتک عزت کے مقدمے کی کارروائی کو فی الحال روکنے یا ملتوی کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔

گلوکارہ نے اپنے وکلا کے ذریعے دائر درخواست میں عدالت کو بتایا تھا کہ ان کے اور ان کے گواہوں کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں سائبر کرائم کا ایک کرمنل مقدمہ دائر ہوا ہے، جس کی وجہ سے ان کے گواہ خوف زدہ ہوگئے ہیں، اس لیے ہتک عزت کی سماعت فی الحال ملتوی کی جائے۔

عدالت نے میشا شفیع کی درخواست پر مختصر سماعت کے بعد علی ظفر سے 13 اکتوبر تک جواب طلب کیا تھا۔

مزید پڑھیں: میشا شفیع کی اپنے خلاف ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کیلئے درخواست

علی ظفر نے اپنے جواب میں عدالت کو بتایا تھا کہ میشا شفیع کے ان گواہوں کے خلاف سائبر کرائم کا مقدمہ دائر ہوا، جو ان کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلا رہے تھے اور اس کیس کو بہانا بنا کر ہتک عزت کے کیس کی سماعت ملتوی نہیں کی جا سکتی۔

—فائل فوٹو: فیس بک
—فائل فوٹو: فیس بک

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سماعت کے دوران ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یاسر حیات نے ریمارکس دیے کہ اعلیٰ عدالتوں نے بار بار طے شدہ قانون کا حوالہ دیا تھا کہ ایک معاملے پر سول اور فوجداری مقدمات میں بیک وقت کارروائی سے متعلق کوئی اعتراض نہیں ہے۔

میشا شفیع کے وکیل کی جانب سے دائر کی گئی درخواست مسترد کرتے ہوئے جج یاسر حیات نے ریمارکس دیے کہ برطانوی اور بھارتی کیس کے قانون عدالت کو پابند نہیں کرتے، خاص طور پر اس وقت جب سپریم کورٹ کی جانب سے طے کیا گیا قانون پہلے سے موجود ہو۔

جج یاسر حیات نے نوٹ کیا کہ میشا شفیع ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے سے متعلق اپنے مؤقف کی حمایت میں کچھ بھی پیش کرنے میں ناکام رہیں کہ اسے صرف اس لیے روک دیا جائے کیونکہ ایک فوجداری کارروائی شروع ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میشا شفیع کی کارروائی روکنے کی درخواست پر علی ظفر نے جواب جمع کرادیا

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے فیصلہ دیا کہ یہ واضح ہے کہ فوجداری کارروائی کا نتیجہ ایک مختلف معاملہ ہے کیونکہ اس کا مقصد جرم کا ارتکاب کرنے والے کو سزا دینا ہے اور سول کارروائی کا مقصد انسان شہری حقوق کا نفاذ ہے۔

علاوہ ازیں عدالت نے میشا شفیع کے وکیل کی جانب سے دائر کی گئی ایک اور درخواست بھی مسترد کردی جس میں انہوں مقدمے کی سماعت 25 سے 30 روز تک ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یاسر حیات نے میشا شفیع کے وکیل کو 27 اکتوبر کو اپنے باقی گواہان پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر اپنی ٹوئٹس میں جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے، جنہیں علی ظفر نے جھوٹا قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: علی ظفر کی شکایت پر میشا شفیع، عفت عمر سمیت 9 افراد کے خلاف مقدمہ درج

بعد ازاں میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف جنسی ہراسانی کی درخواست محتسب اعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب کو بھی دی تھی اور گلوکارہ کی دونوں درخواستوں کو مسترد کردیا گیا تھا۔

—فائل فوٹو: انسٹاگرام
—فائل فوٹو: انسٹاگرام

مذکورہ درخواستیں مسترد کیے جانے کے بعد علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف لاہور کی سیشن کورٹ میں ایک ارب ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا، جس پر تقریبا گزشتہ 2 سال سے درجنوں سماعتیں ہوچکی ہیں۔

مذکورہ کیس میں علی ظفر اور ان کے تمام 13 ہی گواہوں نے بیانات قلمبند کروا دیے ہیں جب کہ میشا شفیع کے وکلا نے ان سے جرح بھی مکمل کرلی ہے۔

اسی کیس میں میشا شفیع اور ان کی والدہ نے بھی اپنے بیانات قلمبند کروا لیے ہیں تاہم میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات قلم بند ہونا اور ان پر جرح ہونا باقی ہے۔

میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات اور ان سے جرح کے بعد ہی مذکورہ درخواست پر عدالت کوئی فیصلہ سنائے گی تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ اس عمل میں مزید 3 سے 4 ماہ لگ سکتے ہیں۔

دوسری جانب ستمبر کے آخر میں علی ظفر کی شکایت پر ایف آئی اے نے میشا شفیع اور اداکارہ عفت عمر سمیت 9 شخصیات کے خلاف سائبر کرائم کے تحت مقدمہ دائر کیا تھا۔

—فائل فوٹو: انسٹاگرام
—فائل فوٹو: انسٹاگرام

تمام شخصیات پر الزام ہے کہ انہوں نے منصوبہ بندی کے تحت سوشل میڈیا پر علی ظفر کے خلاف الزامات لگا کر ان کی شہرت کو نقصان پہنچایا اور ابھی اسی سائبر کرائم کا فیصلہ ہونا بھی باقی ہے۔

علاوہ ازیں اپریل 2018 سے لے کر اب تک علی ظفر سے کم از کم 3 خواتین جھوٹے الزامات لگائے جانے پر معافی بھی مانگ چکی ہیں۔

علی ظفر سے معافی مانگنے والی خواتین میں معروف بلاگر و صحافی مہوش اعجاز، بلاگر حمنہ رضا اور صوفی نامی خاتون شامل ہیں۔

تینوں خواتین نے بھی علی ظفر پر میشا شفیع کے بعد اپنی ٹوئٹس میں ہراسانی کے الزامات لگائے تھے، تاہم تینوں نے بعد میں اعتراف کیا کہ انہوں نے غلط الزامات لگائے اور اداکار سے معافی بھی مانگی۔

تبصرے (0) بند ہیں