عالمی ادارہ صحت اسلام آباد کو ’صحت مند شہر‘ قرار دینے کے لیے مختلف خدمات کا جائزہ لے گا

20 اکتوبر 2020
ڈائریکٹر ڈائرکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز اسلام آباد کے 
 مطابق میں صحت مند شہر کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کرنی ہوگی  — فائل فوٹو:اے پی پی
ڈائریکٹر ڈائرکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز اسلام آباد کے مطابق میں صحت مند شہر کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کرنی ہوگی — فائل فوٹو:اے پی پی

اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)، اسلام آباد کو پاکستان کا پہلا ’صحت مند شہر‘ قرار دینے اور اسے دنیا بھر کے صحت مند شہروں کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے مطالعہ کر رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ڈائرکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر حسن عروج نے پیر کے روز پبلک ہیلتھ ایمرجنسی آپریشن سینٹر کا افتتاح کرنے کے ایک پروگرام کے دوران یہ اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ شہر کو محفوظ بنانے کے لیے دن رات کوششیں کی جارہی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد عالمی ادارہ صحت کے صحت مند شہر پروگرام میں رجسٹرڈ ہے۔

ڈاکٹر عروج نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس پروگرام میں اب تک 40 شہروں کی رجسٹریشن ہوچکی ہے اور 15 کو ‘صحت مند شہر’ قرار دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں جیل کی تعمیر کا فیصلہ عدلیہ کے سپرد

ان کا کہنا تھا کہ ’عالمی ادارہ صحت نے اس کا جائزہ لینے کے لیے ایک مطالعہ کیا ہے کہ آیا شہر صحت مند شہر بننے کی صلاحیت رکھتا ہے، مطالعے کے دوران کسی تیسرے فریق کے ذریعے متعدد اشاروں کا جائزہ لیا جائے گا، ان میں اسلام آباد میں ماں اور بچوں کی صحت کا جائزہ، معذور افراد کے لیے سہولیات، اداروں کا کام، صحت، پانی کا معیار، حفظان صحت، ماحولیات وغیرہ کو بینچ مارک قرار دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صحت مند شہر کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے لیے ڈبلیو ایچ او 4 سالوں میں سروسز کا جائزہ لے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ’بِیس لائن مطالعے میں یہ بتایا گیا ہے کہ انسانی وسائل اور کچھ تکنیکی مسائل کا مسئلہ ہے تاہم یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ اداروں میں قیادت موجود ہے لہذا معاملات کو بہتر بنایا جاسکتا ہے، آسان الفاظ میں شہر کو اس کے باشندوں کے ساتھ ہم آہنگ بنانا ہوگا‘۔

ڈاکٹر حسن عروج کا کہنا تھا کہ صحت مند سٹی ماڈل کا آغاز اسلام آباد میں 2013 میں کیا گیا تھا اسی وجہ سے ڈبلیو ایچ او نے یہ تحقیق تیسرے فریق کے ذریعے کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی کا حکومت سے اسلام آباد میں مندر کی تعمیر فوری شروع کرنے کا مطالبہ

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں صحت مند شہر کا سرٹفکیٹ حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کرنی ہوگی اور اس کے لیے پانی کے معیار، متعدی بیماریوں پر قابو پانے، عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی پر مکمل پابندی وغیرہ کے مسائل کا سامنا ہے‘۔

ایک سوال کے جواب میں، انہوں نے کہا کہ تہران اور شارجہ کو صحتمند شہر قرار دیا گیا ہے اور اسلام آباد میں اتنی صلاحیت موجود ہے کہ وہ پاکستان کا پہلا ایسا شہر بنے۔

تبصرے (0) بند ہیں