پاکستان مشکل وقت میں آذربائیجان کی قیادت و عوام کے ساتھ ہے، وزیر خارجہ

اپ ڈیٹ 20 اکتوبر 2020
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے منگل کو آذربائیجان کے وزیر خارجہ جے ہون بائرموف کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ — فائل فوٹو:ٹوئٹر
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے منگل کو آذربائیجان کے وزیر خارجہ جے ہون بائرموف کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ — فائل فوٹو:ٹوئٹر

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے منگل کو آذربائیجان کے وزیر خارجہ جے ہون بائرموف کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات، آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔

دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے تجارت، تعلیم اور ثقافت سمیت کثیرالجہتی شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو نگورنو کاراباخ میں امن و امان کی مخدوش صورتحال پر گہری تشویش ہے، آرمینیا کی جانب سے آذربائیجان کی دیہی آبادی پر بھاری گولہ باری قابلِ مذمت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس مشکل وقت میں آذربائیجان کی قیادت و عوام کے ساتھ ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ‏ہم نگورنو کاراباخ کے حوالے سے آذربائیجان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں، آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان انسانی بنیادوں پر اعلان کردہ جنگ بندی امن و استحکام کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔

مزید پڑھیں: آرمینیا، آذربائیجان کے درمیان نئی جنگ بندی، خلاف ورزیوں کی بھی اطلاعات

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فریقین کے درمیان پائیدار امن کا انحصار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عملدرآمد اور آذربائیجان کے علاقوں سے آرمینیائی افواج کے انخلا پر ہوگا۔

آذربائیجان کے وزیر خارجہ نے حالیہ تنازع میں پاکستان کی طرف سے بھرپور حمایت پر وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ آذربائیجان کی طرف سے او آئی سی رابطہ گروپ سمیت، عالمی فورمز پر نہتے کشمیریوں کی بھرپور حمایت قابلِ تحسین ہے۔

دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان دو طرفہ تعلقات کی نوعیت پر اظہار اطمینان کیا۔

گفتگو کے دوران وزیر خارجہ نے آذربائیجان کے وزیر خارجہ کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی جسے انہوں نے شکریہ کے ساتھ قبول کیا۔

دہائیوں پرانا تنازع

خیال رہے کہ رواں سال ستمبر کے آخری ہفتے میں دہائیوں سے جاری ناگورنو-کاراباخ تنازع کا ایک بار پھر آغاز ہوا اور اب تک 80 عام شہریوں سمیت تقریبا 700 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ نیگورنو-کاراباخ کو بین الاقوامی سطح پر آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے لیکن 1994 میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے اختتام کے بعد سے اس کا حکومتی انتظام آرمینیائی نسل کے مقامی افراد کے پاس ہے۔

مزید پڑھیں: آذربائیجان، آرمینیا کے درمیان ثالثی کی پہلی کوشش، لڑائی بدستور جاری

اس جنگ میں تقریباً 30 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

آرمینیا، جو ناگورنو-کاراباخ کی پشت پناہی کرتا ہے تاہم اس کی آزادی کو تسلیم نہیں کرتا ہے، نے اعتراف کیا ہے کہ آذربائیجان کی افواج نے گزشتہ ہفتہ سرحد پر اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

اے ایف پی کی ایک ٹیم کو آذربائیجان کی فوج ایرانی سرحد کے قریب متنازع علاقے کے جنوبی حصے میں دوبارہ قبضہ کرلی گئی ایک بستی میں لے کر گئی۔

آذربائیجان کے عہدے داروں کا کہنا تھا کہ انہوں نے آخری بار جبرائیل کا کنٹرول سویت جنگ کے بعد حاصل کیا تھا، موجودہ کشیدگی اس 6 سالہ تنازع کے بعد مہلک اور طویل ترین ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں