ٹرمپ، جوبائیڈن کی مہم آخری ہفتے میں داخل، کورونا وائرس کیسز میں بھی اضافہ

اپ ڈیٹ 26 اکتوبر 2020
جوبائیڈن کو پولز میں واضح برتری حاصل ہے — فوٹو:اے پی
جوبائیڈن کو پولز میں واضح برتری حاصل ہے — فوٹو:اے پی

امریکا میں 3 نومبر کو ہونے والی صدارتی انتخاب کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک اُمیدوار جوبائیڈن کی انتخابی مہم آخری ہفتے میں داخل ہوگئی ہے جبکہ کووڈ-19 کے کیسز میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں نائب صدر مائیک پینس کا اسٹاف بھی کووڈ-19 سے متاثر ہے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے بہتری کا دعویٰ کیا ہے، اسی طرح حالیہ چند دنوں میں روزانہ کی تعداد ریکارڈ حد کو چھو رہی ہے۔

ڈیموکریٹک اُمیدوار جوبائیڈن نے امریکی صدر پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے وبا کے آگے ہتھیار ڈال دیے ہیں اور اس کی وجہ سے امریکا میں تقریباً 2 لاکھ 25 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔

مزید پڑھیں: امریکی صدارتی انتخاب: پاکستانی، مسلم ووٹرز کی رائے اہم قرار

امریکا میں صدارتی انتخاب سے 8 دن پہلے ہی قبل از ووٹنگ کے تحت تقریباً 5 کروڑ 91 لاکھ شہریوں نے براہ راست یا ای میل کے ذریعے ووٹ ڈال دیا ہے۔

یونیورسٹی آف فلوریڈا کے یو ایس الیکشن پروجیکٹ کے اعداد وشمار کے مطابق امریکی صدارتی انتخاب میں اس اقدام کے باعث ایک صدی سے زیادہ عرصہ بعد ریکارڈ ٹرن آؤٹ ہو سکتا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ ہفتے کے پہلے روز امریکی ریاست پنسلوانیا میں موجود ہوں گے جو انتہائی اہم ریاست ہے اور یہاں دونوں اُمیدوار اکثر آتے رہے ہیں اور مختلف علاقوں میں ریلیوں اور جلسوں سے خطاب بھی کیا۔

امریکی صدر مہم کے سلسلے میں رواں ہفتے مشی گن، پنسلوانیا، وسکونسن، نیبراسکا، ایریزونا اور نیواڈا کے مزید دورے کریں گے۔

دوسری جانب جوبائیڈن پہلے روز اپنی آبائی ریاست ڈیلوئیر میں ہوں گے جس کے بعد جارجیا، اٹلانٹا اور وارم اسپرنگ کے علاقوں میں بھی جائیں گے۔

مزید پڑھیں: امریکی انتخابات میں ’اکتوبر سرپرائز‘ کا کھیل جانتے ہیں؟

خیال رہے وارم اسپرنگ سابق ڈیموکریٹک صدر فرینکلن روز ویلٹ ک آبائی شہر ہے جہاں 2016 میں ٹرمپ کو تقریباً 5 فیصد ووٹ ملے تھے جبکہ 1992 سے اب تک کسی بھی ڈیموکریٹ اُمیدوار کو ووٹ نہیں ملا تاہم جو بائیڈن ان علاقوں تک رسائی کی کوشش کر رہے ہیں۔

جوبائیڈن کو قبل از انتخابی پولز میں واضح برتری حاصل ہونے کے باوجود دونوں اُمیدواروں میں اصل مقابلہ فلوریڈا اور پنسلوانیا میں ہونے کا امکان ہے جہاں کا نتیجہ کسی بھی اُمیدوار کو صدارت کی کرسی کے قریب لے جائے گا۔

امریکا میں کورونا کیسز

امریکا میں گزشتہ دو روز کے کووڈ-19 کے کیسز میں تیزی دیکھی گئی ہے جس سے جوبائیڈن کو ٹرمپ کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے ووٹرز کی ہمدردی حاصل کرنے کا ایک موقع بھی میسر آیا ہے۔

ٹرمپ نے گزشتہ روز نیو ہمپشائر میں اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا تھا کہ دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں ہے جہاں وائرس پر اس طرح قابو نہیں پایا گیا جیسے ہم نے قابو پایا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف مارک میڈوز کا کہنا تھا کہ انتظامیہ ‘کورونا وائرس پر قابو نہیں پاسکتی’ لیکن ویکسین اور ادویات پر توجہ مرکوز رکھی ہوئی ہے۔

اپنی پوری مہم میں ٹرمپ کو کورونا پالیسی پر آڑھے ہاتھوں لینے والے جوبائیڈن نے صدر کے تازہ بیان پر کہا کہ انتظامیہ امریکا کے شہریوں کو تحفظ دینے کے بنیادی فرض سے بری الذمہ ہوگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی انتخابات میں مداخلت کا الزام، روس کے 4 شہریوں پر پابندی

امریکی نائب صدر مائیک پینس کے چیف آف اسٹاف مارک شارٹ اور ان کے کئی قریبی ساتھیوں کا کورونا ٹیسٹ دور روز قبل ہی مثبت آیا تھا۔

کیسز میں اضافے کے باوجود وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ نائب صدر مائیک پینس مہم کو جاری رکھیں گے اور شمالی کیرولینا کا دورہ کیا اور مینیسوٹا بھی جائیں گے۔

وائٹ ہاؤس میں کورونا کے کیسز میں نائب صدر کے اسٹاف کا اضافہ ہوا ہے جبکہ اس سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ، خاتون اول میلانیا ٹرمپ، ان کے بیٹے اور دیگر کئی اہم عہدیدار بھی کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں