میشا شفیع کی درخواست پر ہتک عزت کیس کی سماعت ملتوی

اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2020
علی ظفر کی شکایت پر ایف آئی اے نے میشا شفیع  سمیت 9 افراد کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا—فائل فوٹو: انسٹاگرام
علی ظفر کی شکایت پر ایف آئی اے نے میشا شفیع سمیت 9 افراد کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا—فائل فوٹو: انسٹاگرام

لاہور کی سیشن کورٹ نے پاکستانی گلوکار و اداکار علی ظفر کی جانب سے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کے مقدمے کی سماعت ملتوی کردی۔

میشا شفیع کے وکیل کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں مقدمے کی کارروائی روکنے سے متعلق درخواست دائر کرنے کے باعث عدالت نے سماعت ملتوی کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایڈووکیٹ ثاقب جیلانی نے میشا شفیع کی جانب سے عدالت کو بتایا کہ سیشن کورٹ کی جانب سے فوجداری مقدمے کا ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے سے متعلق درخواست مسترد کرنے کے فیصلے پر انہوں نے اب لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

مزید پڑھیں: میشا شفیع کی ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست

میشا شفیع کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی مقدمے کی سماعت ایک روز کے لیے ملتوی کی جائے، انہوں نے کہا کہ اگر لاہور ہائی کورٹ مقدمے پر کارروائی نہیں روکتی تو گلوکارہ اپنے گواہان پیش کردیں گی۔

—فائل فوٹو: انسٹاگرام
—فائل فوٹو: انسٹاگرام

جس پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ یاسر حیات نے مقدمے کی سماعت 7 نومبر تک ملتوی کردی اور اگلی سماعت میں گواہان پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

خیال رہے کہ ستمبر کے آخر میں علی ظفر کی شکایت پر ایف آئی اے نے میشا شفیع اور اداکارہ عفت عمر سمیت 9 شخصیات کے خلاف سائبر کرائم کے تحت مقدمہ دائر کیا تھا۔

تمام شخصیات پر الزام ہے کہ انہوں نے منصوبہ بندی کے تحت سوشل میڈیا پر علی ظفر کے خلاف الزامات لگا کر ان کی شہرت کو نقصان پہنچایا اور ابھی اسی سائبر کرائم کا فیصلہ ہونا بھی باقی ہے۔

میشا شفیع نے 10 اکتوبر کو لاہور کی سیشن کورٹ میں اپنے خلاف چلنے والے ہتک عزت کے مقدمے کی کارروائی کو فی الحال روکنے یا ملتوی کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: میشا شفیع کی ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کی درخواست مسترد

گلوکارہ نے اپنے وکلا کے ذریعے دائر درخواست میں عدالت کو بتایا تھا کہ ان کے اور ان کے گواہوں کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں سائبر کرائم کا ایک کرمنل مقدمہ دائر ہوا ہے، جس کی وجہ سے ان کے گواہ خوف زدہ ہوگئے ہیں، اس لیے ہتک عزت کی سماعت فی الحال ملتوی کی جائے۔

عدالت نے میشا شفیع کی درخواست پر مختصر سماعت کے بعد علی ظفر سے 13 اکتوبر تک جواب طلب کیا تھا۔

علی ظفر نے اپنے جواب میں عدالت کو بتایا تھا کہ میشا شفیع کے ان گواہوں کے خلاف سائبر کرائم کا مقدمہ دائر ہوا، جو ان کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلا رہے تھے اور اس کیس کو بہانا بنا کر ہتک عزت کے کیس کی سماعت ملتوی نہیں کی جا سکتی۔

—فائل فوٹو: فیس بک
—فائل فوٹو: فیس بک

بعدازاں سیشن کورٹ نے میشا شفیع کی جانب سے علی ظفر کے دائر کردہ ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کردی تھی اور انہیں بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے باقی گواہان پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

مزید پڑھیں: میشا شفیع کی اپنے خلاف ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کیلئے درخواست

جس کے بعد گلوکارہ نے اپنے وکیل ثاقب جیلانی کے توسط سے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی اور ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے مقدمے کا فیصلہ ہونے تک ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کی استدعا کی تھی۔

خیال رہے کہ میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر اپنی ٹوئٹس میں جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے، جنہیں علی ظفر نے جھوٹا قرار دیا تھا۔

بعد ازاں میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف جنسی ہراسانی کی درخواست محتسب اعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب کو بھی دی تھی اور گلوکارہ کی دونوں درخواستوں کو مسترد کردیا گیا تھا۔

مذکورہ درخواستیں مسترد کیے جانے کے بعد علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف لاہور کی سیشن کورٹ میں ایک ارب ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا، جس پر تقریبا گزشتہ 2 سال سے درجنوں سماعتیں ہوچکی ہیں۔

مزید پڑھیں: میشا شفیع کی کارروائی روکنے کی درخواست پر علی ظفر نے جواب جمع کرادیا

مذکورہ کیس میں علی ظفر اور ان کے تمام 13 گواہوں نے بیانات قلمبند کروا دیے ہیں جب کہ میشا شفیع کے وکلا نے ان سے جرح بھی مکمل کرلی ہے۔

اسی کیس میں میشا شفیع اور ان کی والدہ نے بھی اپنے بیانات قلمبندکروا لیے ہیں تاہم میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات قلم بند ہونا اور ان پر جرح ہونا باقی ہے۔

—فائل فوٹو: انسٹاگرام
—فائل فوٹو: انسٹاگرام

تبصرے (0) بند ہیں