گلگت بلتستان کو وفاق، قومی اسمبلی، سینیٹ میں نمائندگی چاہیے، بلاول بھٹو

اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2020
بلاول بھٹو زرداری نے اسکردومیں کارکنوں سے خطاب کیا — فوٹو: ڈان نیوز
بلاول بھٹو زرداری نے اسکردومیں کارکنوں سے خطاب کیا — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے مطابق گلگت بلتستان کے عوام کا مطالبہ ہے کہ وفاق میں نمائندگی، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں رکنیت دی جائے اور یہی مطالبات ان کے منشور میں شامل ہیں۔

اسکردو میں پی پی پی کی انتخابی مہم کے سلسلے میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کے مطالبات ہم نے 2018 کے اپنے منشور میں شامل کیے تھے اور اس منشور کو ملک کے ہر کونے میں لے کر گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس منشور میں کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کو صوبہ، وفاق میں نمائندگی، قومی اسمبلی میں رکنیت اور سینیٹرز چاہئیں اور اس ملک کے وزیراعظم کو منتخب کرنے کے لیے گلگت بلتستان کے عوام کو ووٹ کا حق ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں: حکومت ملی تو سب سے پہلے گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو ملازمت دلاؤں گا، بلاول

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کا مطالبہ ہے کہ ہمارے فنڈز میں اضافہ ہو، جب مرکز میں انتخابات ہوں تو گلگت بلتستان میں بھی انتخابات ہوں۔

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ ہمارا 2018 کا وعدہ ہے اور میں کوئی کھلاڑی یا سلیکٹڈ نہیں ہوں کہ اپنے وعدے سے یوٹرن لوں اور اسی منشور کو لے کر یہاں آیا ہوں اور اس وقت تک نہیں جاؤں گا جب تک حکومت نہیں بنتی۔

انہوں نے کہا کہ اس تحریک کے امتحان کا دن 15 نومبر ہے جو اس تحریک کی کامیابی یا ناکامی کا دن ہے، کارکنوں کی محنت اور ہماری تین نسلوں کا امتحان 15 نومبر کو ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم واحد جماعت ہیں جس کے منشور میں یہ باتیں واضح طور پر لکھی گئی ہیں جبکہ دیگر جماعتیں ادھر ادھر کی باتیں کرتی ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 15 نومبر کو پی پی پی کو واضح کامیابی دلانی ہے، مجھے دو تہائی اکثریت سے کامیابی چاہیے، مجھے پوری دنیا کو بتانا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام میرے ساتھ ہیں اور منشور یہاں کے عوام کے مطالبات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں موجود حکومت چند ماہ کی مہمان ہے، بلاول

انہوں نے کہا کہ جو باتیں پی پی پی کے منشور میں ہیں وہ ساری عوام کے مطالبات ہیں، اب ہم چاہتے ہیں کہ پی پی پی کو دو تہائی اکثریت چاہیے تاکہ صوبے کی بات متنازع نہ ہو۔

کارکنوں کو مخاطب کرکے ان کا کہنا تھا کہ یہاں اگر ایک ایسی جماعت جیت جاتی ہے جس کے منشور میں یہ بات موجود نہیں اور جو اس تحریک کی مخالف ہے تو وہ اس بات کو متنازع کردیں گے لیکن میری اور آپ کی ذمہ داری ہے جبکہ حق حاکمیت کے لیے ہمارا خون اس تحریک میں شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے عوام حقِ حاکمیت کے لیے طویل عرصے سے تحریک چلا رہے ہیں جس کو ہم متنازع بنانے نہیں دیں گے اس لیے پی پی پی کو دو تہائی اکثریت سے جیتوانا ہے تاکہ پوری دنیا کو بتائیں گے گلگت بلتستان کو صوبہ دینا پڑے گا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ مجھے دو تہائی اکثریت چاہیے تاکہ میں آپ کو حق حاکمیت اور حق ملکیت بھی دوں اور آپ کو اپنی زمینوں کا مالک بنانا ہے اور ہم قانون سازی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کے کسانوں کو زمینوں کا مالک بنایا اور میں گلگت بلتستان کے عوام کو اپنی زمینوں کا مالک بنا کے رہوں گا۔

مزید پڑھیں: 'مجھے موقع ملا تو گلگت بلتستان کے عوام کے خواب پورے کروں گا'

خیال رہے کہ بلاول بھٹو نے گزشتہ روز اسکردو میں جلسے سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے اور بے نظیر بھٹو کے بیٹے کا وعدہ ہے کہ وہ اقتدار میں آکر سب سے پہلے گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو روزگار دلائے گا۔

انہوں نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی نے جو حقوق دیگر صوبوں کو دلوائے وہی حقوق گلگت بلتستان کے لوگوں کو دلائیں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے منشور کو لے کر جدوجہد کرتے رہے انہیں سرخ سلام پیش کرتے ہیں، 'سابق صدر آصف علی زرداری نے گلگت بلتستان کو شناخت دلائی اور گورنر دیا'۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے منتخب نمائندوں کے بعد لوگوں کو نوکری سے نکال دیا گیا لیکن ہم نے اپنے دورِ حکومت میں تمام نکالے گئے ملازمین کو دوبارہ روزگار دیا۔

انتخابی مہم کے دوران 26 اکتوبر کو ضلع کھرمنگ میں خطاب کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں گلگت بلتستان کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی تبدیلی سے نہیں بلکہ تباہی سے بچانا ہے اور اسلام آباد میں موجود حکومت چند ماہ کی مہمان ہے۔

اس سے قبل 23 اکتوبر کو بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ ہمارا منشور ہی گلگت بلتستان کے عوام کا مطالبہ ہے، پوری دنیا کو بتانا ہے کہ گلگت بلتستان کو حقوق دو اور ہماری آواز اسلام آباد کو سننا پڑے گی۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے عوام کی خواہشات کے مطابق اسلام آباد میں فیصلے ہوں گے تو پھر مسائل حل ہوں گے، آج اسلام آباد میں بیٹھے لوگ گلگت بلتستان کے حوالے سے از خود فیصلے تو لیتے ہیں لیکن جب تک یہاں کے لوگوں کی بات نہیں سنیں گے اور یہاں لوگوں کی وہاں موجودگی نہیں ہوگی تو ہم پوچھتے رہیں گے کہ گلگت بلتستان کے عوام بے روزگار کیوں ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں