جاسوسی میں ملوث 5 بھارتی شہری سزا مکمل ہونے پر رہا، مزید 3 کی رہائی کا حکم

اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2020
وزارت داخلہ نے بھارتی شہریوں کی رہائی سے متعلق رپورٹ جمع کرادی—فوٹو:اسلام آباد ہائی کورٹ
وزارت داخلہ نے بھارتی شہریوں کی رہائی سے متعلق رپورٹ جمع کرادی—فوٹو:اسلام آباد ہائی کورٹ

پاکستان نے جاسوسی میں ملوث بھارت کے 5 قیدیوں کو سزا مکمل کرنے پر رہا کردیا جبکہ مزید 3 قیدی سزا مکمل ہونے کے باوجود رہائی نہیں پا سکے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان میں قید بھارتی شہریوں کی رہائی کی لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی جہاں حکومت نے اپنی پورٹ جمع کرادی۔

مزید پڑھیں: بھارتی جاسوسوں کی رہائی سے متعلق درخواست پر وزارت داخلہ، خارجہ سے جواب طلب

پاکستان میں دہشت گردی اور جاسوسی میں ملوث بھارتی قیدیوں کے معاملے پر وزارت داخلہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان نے 5 بھارتی قیدیوں کو رہا کر کے واپس بھارت بھیج دیا ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے عدالت کو بتایا کہ بھارتی شہریوں کو سزا مکمل ہونے پر 26 اکتوبر 2020 کو رہا کردیا گیا۔

وزارت داخلہ کا نمائندہ بھی عدالت کے سامنے پیش ہوا۔

اس موقع پر بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ مزید تین شہری بھی سزا پوری کرنے کے باوجود جیل میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک بھارتی شہری سزا پوری کرنے کے باوجود واپس نہیں جانا چاہتا تھا تاہم ان کو ڈی پورٹ کردیا گیا جبکہ جو قیدی وطن واپس جانا چاہتے ہیں انہیں نہیں بھیجا گیا۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے کہا کہ بھارت کے تین مزید قیدیوں کی حد تک ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کروں گا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کی اپنے 4 جاسوسوں کی رہائی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جب سزا مکمل ہو گئی ہے تو پھر آپ کیسے ان کو مزید قید میں رکھ سکتے ہیں، جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ چند قیدیوں کا معاملہ ریویو بورڈ کے پاس ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ جب سزا مکمل ہو گئی تو ریویو بورڈ درمیان میں کہاں سے آگیا، اگر انہوں نے سزا مکمل کر لی ہے تو ان کو واپس بھیج دیں۔

عدالت نے 4 بھارتی شہریوں کو رہا کرنے سے متعلق ایک درخواست بھی نمٹا دی اور کیس کی سماعت 5 نومبر تک ملتوی کر دی۔

خیال رہے رواں ماہ کے اوائل میں بھارتی ہائی کمیشن کی اپرنا رائے نے ایڈووکیٹ ملک شاہنواز نون کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان بھارتی شہریوں کی رہائی کے لیے ایک درخواست دائر کی تھی جو پاکستان کی فوجی عدالتوں سے جاسوسی کے الزام میں سزا پانے کے بعد اپنی متعلقہ سزا کی مدت پوری کرچکے ہیں۔

درخواست میں سینٹرل جیل لاہور میں موجود بجرو دنگ دنگ عرف برچھو، ورگیان کمار گھن شیام اور ستیش بھوگ جبکہ سینٹرل جیل کراچی میں موجود سونو سنگ کی رہائی کی استدعا کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ یہ تمام سزا یافتہ افراد اپنی جیل کی سزا پوری کرچکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بجرو دنگ دنگ 29 اپریل 2007، ورگیان کمار 19 جون 2014، ستیش بھوگ 6 مئی 2015 اور سونو سنگ 3 مارچ 2012 جو اپنی سزا پوری کرچکے ہیں۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ ’یہ قیدی پاکستان میں فوجی عدالت، جیسے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل (ایف جی سی ایم) کی جانب سے دی گئی اپنی متعلقہ سزا کو پورا کرچکے ہیں‘۔

عدالت عالیہ میں دائر درخواست کے مطابق ’متعلقہ قیدیوں کو پاکستانی فوجی حکام نے گرفتار کیا تھا اور پاکستان آرمی ایکٹ 1954 کی دفعہ 59 اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ 1923 کی دفعات کے تحت چارج کیا تھا جبکہ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا‘۔

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ ’قیدیوں نے اپنی متعلقہ سزا پوری کرلی ہے اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 1973 کا آئین واضح الفاظ میں یہ کہتا ہے کہ کسی بھی شخص کو قانون کے مطابق زندگی یا آزادی سے محروم نہیں رکھا جائے گا، یہ دفعہ بھارت کے آئین کے آرٹیکل 21 سے کافی مماثلت رکھتی ہے جو زندگی اور آزادی کے تحفظ سے متعلق ہے‘۔

بعد ازاں 21 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 4 بھارتی شہریوں کی سزا مکمل ہونے پر رہائی کی درخواست پر سماعت کی اور حکام سے استفسار کیا کہ اگر قیدیوں کی سزائیں پوری ہوچکی ہیں تو انہیں کیوں رہا نہیں کررہے ہیں اور ملزمان کو کس عدالت نے سزا سنائی تھی۔

بھارتی ہائی کمیشن کے وکیل نے بتایا تھا کہ فوجی عدالت نے آرمی ایکٹ کے تحت سزائیں سنائیں جو پوری ہوچکی ہیں۔

عدالت نے وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین کو اگلی سماعت تک تحریری رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں