اب کھانسی سے کووڈ کے بغیر علامات والے مریضوں کی شناخت ہوگی ممکن

02 نومبر 2020
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

اس وقت دنیا بھر میں نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی تشخیص کے لیے کم قیمت اور فوری نتائج فراہم کرنے والے ٹیسٹوں کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے کیونکہ پی سی آر ٹیسٹ مہنگے ہونے کے ساتھ اکثر ممالک کو دستیاب نہیں۔

مگر ایسا تو کسی نے بھی نہیں سوچا تھا کہ کسی فرد کی کھانسی سے ہی کووڈ 19 کی تشخیص ممکن ہوسکے گی۔

جہاں آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) اب کووڈ 19 کی تشخیص میں مدد فراہم کرے گی تاکہ اس وبا سے لڑنے میں مدد مل سکے۔

میساچوسٹس انسٹیٹوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے ایک ایسا الگورتھم تیار کیا ہے جو کووڈ 19 کے بغیر علامات والے مریضوں کی کھانسی سے بیماری کے بارے میں بتاسکے گا۔

ماہرین کی جانب سے اس حوالے سے ایک مفت ایپ کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے جس کی مدد سے کوئی بھی اسمارٹ فون میں کھانسی کے ذریعے جان سکے گا کہ وہ کووڈ کا شکار تو نہیں، چاہے علامات موجود نہ ہوں۔

محققین کی تحقیق کے نتائج جریدے آئی ای ای ای جرنل آف انجنیئرنگ ان میڈیسین اینڈ بائیولوجی میں شائع ہوئے.

کووڈ کی وبا سے قبل ایم آئی ٹی کی ٹیم کی جانب سے ایسے اے آئی ماڈلز پر کام کیا جارہا تھا جو امراض کی تشخیص میں مدد فراہم کرسکیں۔

الزائمر یا دیگر بیماریوں کی تشخیص کے لیے اے آئی کو 2 لاکھ آوازوں اور کھانسی کی ریکارڈنگ سے تربیت فراہم کی گئی اور محققین نے دریافت کیا کہ ووکل کورڈ کی مضبوطی، پھیپھڑوں کی گنجائش اور اعصابی عضلاتی تنزلی کا اظہار ان ریکارڈنگز سے ہوتا ہے اور کھانسی اور الفاظ سے صحت مند اور بیمار افراد میں امتیاز ممکن ہے۔

چونکہ کووڈ کی کچھ علامات اس سے ملتی جلتی ہیں تو محققین نے اس ماڈل کو کووڈ 19 کی تشخیص کے لیے آزمانے کا فیصلہ کیا۔

ان کا ماننا تھا کہ اے آئی کھانسی سے صحت مند اور بغیر علامات والے مریضوں کے درمیان فرق کرنے کی صلاحیت رکھ سکتا ہے، کیونکہ بغیر علامات والے مریضوں کو بھی اس بیماری کا علم نہیں ہوتا۔

تحقیق کے مطابق یہ خیال کام کرگیا اور چونکہ اے آئی ماڈل کو لاکھوں ریکارڈنگز کے ذریعے تربیت فراہم کی گئی تھی تو محققین اسے کووڈ کے لیے مختص 4 ہزار کھانسی کے نمونوں سے بہتر کرنے میں کامیاب ہوسکے۔

کھانسی کے یہ نمونے 2 ہزار صحت مند افراد اور 2 ہزار بغیر علامات والے مریضوں کے تھے۔

اس کے بعد اے آئی ماڈل کو مزید ایک ہزار نمونوں سے آزمایا گیا، جن میں سے نصف صحت مند اور نصف بیمار تھے، اور اس نے کووڈ 19 سے متاثر افراد کی شناخت 98.5 فیصد درستگی سے کی۔

محققین کا کہنا تھا کہ اس اے آئی ماڈل کو مزید بہتر بنانے کے لیے مزید نمونوں کی ضرورت ہوگی، تاہم انہیں توقع ہے کہ موجودہ شکل میں بھی یہ وبا کے خلاف لڑنے مین مددگار ٹول ثابت ہوگا۔

خیال رہے کہ کووڈ 19 کے بغیر علامات والے مریضوں نے اس وبا کو دنیا بھر میں تیزی سے پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے کیونکہ وہ خود کو صحت مند سمجھ رہے ہوتے ہیں، مگر اس دوران دیگر تک اس بیماری کو منتقل کرسکتے ہیں۔

کھانسی کے ایک پری اسکریننگ ٹول سے لوگوں کو یہ احساس ہوسکے گا کہ وہ کووڈ 19 سے متاثر ہیں یا نہیں اور دیگر کو اس سے بچانے کے لیے احتیاط کرسکیں گے۔

تصور کریں کہ اس اے آئی ماڈل اسمارٹ فونز کا حصہ بن جاتا ہے تو آپ کسی بھی وقت صرف گوگل اسسٹنٹ کو اپنی کھانسی سنا کر ابتدائی کووڈ ٹیسٹ کرسکیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں