اتنا نہ اکسایا جائے کہ پھر کوئی بات ہوجائے، ایاز صادق

اپ ڈیٹ 03 نومبر 2020
سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق—فائل فوٹو: ڈان نیوز
سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق—فائل فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر ایاز صادق نے کہا ہے کہ اتنا نہ اکسایا جائے کہ پھر کوئی بات ہوجائے۔

لاہور میں میڈیا سے غیررسمی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کا میرے ساتھ ذاتیات کا مسئلہ ہے کیونکہ وہ 2 مرتبہ الیکشن ہارے ہیں، اس مسئلے کی وجہ سے انہوں نے بھارت کا جھنڈا اور نریندر مودی کی جو تصاویر لگوائی اس کا کوئی جواز نہیں بنتا اور یہ افسوس کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ایک مرتبہ واضح کردیا کہ میں نے اس حکومت اور ان کے وزرا کے بارے میں بات کی تھی، مجھے اب وضاحت کی ضرورت نہیں میں نے جو کہنا تھا کہہ دیا۔

مزید پڑھیں: جو لڑائی لڑنی ہے لڑیں، افواج پاکستان کو اس سے باہر رکھیں، ایاز صادق

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے جیسا آدمی، جس نے 2002 سے کبھی ایسی بات نہیں کی تھی لیکن اگر آپ کو روز یہ کہا جائے کہ آپ میں مودی کی روح ہے، آپ ہندوستان کے ہیں اور غدار ہیں تو کیا آپ جذبات میں آکر یہ بات نہیں کریں گے، تو کیا آپ کا دل نہیں دکھے گا تو کیا آپ بھی جذبات میں آکر کوئی بات نہیں کریں گے؟

انہوں نے کہا کہ میں نے جو بات کی وہ حکومت کی تھی اور میرے خیال میں، میں نے ٹھیک بات کی مگر سیاسی مسئلے کو سیاسی ہی رہنا چاہیے.

ایاز صادق کا کہنا تھا کہ یہ لوگ مجھے کہتے ہیں کہ فواد چوہدری کی بات کیوں نہیں کی، اگر میں ان کی بات کو آگے لے کر جاؤں گا تو میں کوئی قومی مفاد کو آگے نہیں بڑھا رہا، لہٰذا ہم وہ بات کریں جو قومی مفاد کی ہے تاہم میں کہتا ہوں کہ اتنا مت اکساؤ کہ کوئی اور ایسی بات ہوجائے۔

خیال رہے کہ سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے گزشتہ دنوں ایوان زیریں کے اجلاس کے دوران یہ دعویٰ کیا تھا کہ حکومت نے گھٹنے ٹیک کر بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو واپس بھارت بھیجا۔

انہوں نے کہا تھا کہ اجلاس میں وزیر اعظم نے آنے سے انکار کردیا تھا مگر آرمی چیف اس میں شریک تھے، پسینے میں شرابور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ خدا کے واسطے ابھی نندن کو واپس جانے دیں جبکہ بھارت آج رات 9 بجے حملہ کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ابھی نندن سے متعلق ایاز صادق کے بیان پر مسلم لیگ (ن) میں دراڑ

سابق اسپیکر قومی اسمبلی کے بیان پر بھارتی میڈیا نے خوب واویلا مچایا تھا اور بھارتی پائلٹ کی رہائی کو اپنی فتح سے تعبیر کیے جارہا تھا۔

اس معاملے پر پاک فوج نے واضح طور پر یہ کہا تھا کہ بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو چھوڑنے کا فیصلہ ایک ’ذمہ دار ریاست‘ کی طرف سے امن کو ایک موقع دینے کی کوشش تھی، ساتھ ہی انہوں نے بھارت کے حملے کے مبینہ خطرے کے باعث اسے چھوڑنے کے دعوے کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں اپنے دیے گئے متنازع بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرا اشارہ سول لیڈر شپ کی کمزوری کی جانب تھا، بھارتی میڈیا بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کررہا۔

تبصرے (0) بند ہیں