ٹوئٹر و فیس بک امریکی انتخابات میں قبل از کامیابی کے دعووں پر وارننگ دیں گے

اپ ڈیٹ 03 نومبر 2020
امریکا میں تین نومبر کو صدارتی انتخابات کی ووٹنگ ہوئی—فوٹو: اے پی
امریکا میں تین نومبر کو صدارتی انتخابات کی ووٹنگ ہوئی—فوٹو: اے پی

سال 2016 میں ہونے والے امریکی انتخابات میں فیس بک اور ٹوئٹر پر کیے گئے جھوٹے دعووں پر سامنے آنے والے مسائل کے بعد اب دونوں ویب سائٹس نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس بار انتخابات میں کامیابی کے دعوؤں پر وارننگ جاری کریں گے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ٹوئٹر اور فیس بک کی جانب سے امریکا میں 3 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے حوالے سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی کہ وہ قبل از کامیابی کے تمام دعووں پر وارننگ جاری کریں گے۔

ٹوئٹر کے مطابق امریکا میں تین نومبر سے لے کر اگلے دو روز تک ہونے والی ٹمام ٹوئٹس اور پوسٹس میں وہ انتباہی مواد بھی شامل کرے گا۔

امریکا میں انتخابات کی ووٹنتگ کے دوران ہی لوگ کامیابیوں کے دعوے کرنے لگتے ہیں—فوٹو: اے پی
امریکا میں انتخابات کی ووٹنتگ کے دوران ہی لوگ کامیابیوں کے دعوے کرنے لگتے ہیں—فوٹو: اے پی

یعنی جو کوئی ٹوئٹر پر امریکی انتخابات میں کامیابی کے دعوے پر مبنی ٹوئٹ یا کوئی بھی پوسٹ شیئر کرے گا تو ٹوئٹر مذکورہ پوسٹ یا ٹوئٹ پر وارننگ لکھے گا کہ مذکورہ دعویٰ تصدیقی یا حتمی نہیں ہے۔

ٹوئٹر کے مطابق ان کی جانب سے کامیابی کے دعووں پر کی جانے والی ٹوئٹس یا پوسٹس پر انتباہ کے مختلف جملے لکھے جائیں گے، جن میں یہ جملے بھی شامل ہوں گے کہ مذکورہ کامیابی کے دعوے کی تصدیق حکام نے نہیں کی ہے یا پھر ان دعوؤں پر تاحال سرکاری بیان جاری نہیں ہوا۔

ووٹنگ سے قبل جوبائیڈن نے اپنے ووٹرز کو سماجی فاصلے رکھنے کی ہدایات بھی کیں—فوٹو: اے پی
ووٹنگ سے قبل جوبائیڈن نے اپنے ووٹرز کو سماجی فاصلے رکھنے کی ہدایات بھی کیں—فوٹو: اے پی

فیس بک نے اپنے علیحدہ بیان میں کہا کہ وہ بھی قبل از کامیابی کے دعوؤں کی پوسٹس پر انتباہی جملے لکھے گا، جس سے غلط معلومات کے پھیلاؤ یا بے بنیاد دعوؤں کو روکنے میں مدد ملے گی۔

علاوہ ازیں فیس بک نے بتایا کہ وہ امریکی انتخابات کے دوران رپورٹ ہونے والے اہم اشوز کو بھی براہ راست مانیٹر کرکے عوام تک مصدقہ معلومات اور شواہد پہچانے کا کام کرے گا۔

امریکا میں تین نومبر کو صدارتی انتخابات کے لیے عام افراد نے ووٹ ڈالے—فوٹو: اے پی
امریکا میں تین نومبر کو صدارتی انتخابات کے لیے عام افراد نے ووٹ ڈالے—فوٹو: اے پی

تبصرے (0) بند ہیں