امریکا نے 45 قدیم نوادرات و مجسے پاکستان کے حوالے کردیے

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2020
ان نوادرات اور قیمتی مجسموں کی عالمی مارکیٹ میں مالیت کم از کم ڈھائی لاکھ امریکی ڈالر ہے— فائل فوٹو: اے پی
ان نوادرات اور قیمتی مجسموں کی عالمی مارکیٹ میں مالیت کم از کم ڈھائی لاکھ امریکی ڈالر ہے— فائل فوٹو: اے پی

واشنگٹن: گوتم بدھ کو بیداری کے درخت کے نیچے مراقبے کرتے ہوئے دکھانے سمیت 45 قدیم نوادرات مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر نے رواں ہفتے پاکستان کو واپس کردی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وطن واپس لوٹنے والے سامان میں ایک گندھارن سجاوٹ شامل ہے جس میں بودھی ستوا میتریہ (بدھا کے دوست) کے پاس بدھ کی سات اہم شخصیات کو دکھایا گیا ہے، مذہبی آثار و سجاوت کا حامل ایک گندھارن خانہ اور پنچیکا اور اس کی ساتھی کا ایک سرمئی مجسمہ، ہریٹی اسٹیل کے نوادرات، بودھی کے نیچے بدھ کا سرمئی رنگ کا سر، بیداری کا درخت اور بودھی کے درخت کے نیچے بدھ کا گندھارن سر بھی شامل ہے، یہ سب دوسری صدی عیسوی کے زمانے سے تعلق رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے وہ نوادرات جو عوامی نظروں سے گم

پیر کو جاری کردہ ایک بیان میں ڈسٹرکٹ اٹارنی کے آفس نے یاد دلایا کہ 2015 میں انہوں نے اور یو ایس ہوم لینڈ سیکیورٹی انویسٹی گیشن کے دفتر نے متعدد سرچ وارنٹ حاصل کیے تھے اور افغانستان، ہندوستان، پاکستان اور دیگر ممالک سے قدیم فن کی برآمد اور فروخت سمیت غیر قانونی لوٹ مار میں ملوث معروف اسمگلر 'نیف حمسی' سے لگ بھگ 100 نوادرات ضبط کیں۔

مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی سی وینس جونیئر نے وطن واپسی کی ایک تقریب کے دوران ڈھائی لاکھ ڈالر مالیت کی 45 نوادرات کی پاکستان کو واپسی کا اعلان کیا، اس تقریب میں پاکستان کی قونصل جنرل عائشہ علی اور ہوم لینڈ سیکیورٹی انویسٹی گیشن آفس کی خصوصی ایجنٹ ایرک روزن بلوٹ نے بھی شرکت کی۔

ڈسٹرکٹ اٹارنی سی وانس نے کہا کہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ نوادرات کی لوٹ مار اور چوری ناانصافی ہے جو صرف ماضی میں ہی پیش آتی ہے لیکن ثقافت کے یہ جرائم آج بھی پوری دنیا میں ہر روز سرزد ہورہے ہیں، میں یہ تمام نوادرات جمع کرنے والوں اور گیلریوں کے مالکان کی سختی سے حوصلہ افزائی کرتا ہوں کہ وہ مستعدی سے مشق کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے خریدے ہوئے تمام ٹکڑوں کو قانونی طور پر حاصل کیا گیا ہے۔

قونصل جنرل عائشہ علی نے کہا کہ ان کے دفتر نے اس معاملے کی بھرپور انداز میں پیروی کی اور اسلام آباد میں قونصل خانے اور حکام کے مابین کئی ماہ کا تعاون اثاثوں کی بازیابی اور پاکستان واپسی کا باعث بنا، انہوں نے امریکی حکام کی پاکستان کے چوری شدہ ثقافتی خزانوں کی بازیابی میں کوششوں کی تعریف کی۔

یہ بھی پڑھیں: سویڈن: دن دہاڑے چور سترہویں صدی کے نوادرات چرا کر فرار

سی وانس نے کہا کہ انہیں یہ 45 خوبصورت نمونے پاکستانی عوام کو واپس کرنے پر فخر ہے کیونکہ یہ ان کے تھے، انہوں نے کہا کہ ان کا دفتر عالمی ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے اور چوری شدہ آثار و نوادرات کو ان کے اصل ممالک کو واپس لایا جائے گا۔

ہوم لینڈ سیکیورٹی انویسٹی گیشن نیویارک کے پیٹر سی فٹز ہگ نے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسمگلنگ اور اسمگلنگ نوادرات کے اعلیٰ منافع بخش کاروبار نے کچھ لوگوں کو ان قیمتی سامان کی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کی ترغیب دی اور اس تجارت کی حوصلہ شکنی کے لیے تمام برادریوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہوم لینڈ سیکیورٹی انویسٹی گیشن نے قیمتی نوادرات اور ثقافتی املاک کا پتا لگانے میں بین الاقوامی اور مقامی شراکت کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے اور ان کی وطن واپسی کے ذریعے ہی نئی نسلیں اپنی قوم کی کہانی سے لطف اندوز ہو سکے گی۔

مین ہٹن ڈپٹی اٹارنی کے نوادرات کی اسمگلنگ یونٹ نے حال ہی میں ہندوستان اور لبنان میں متعدد ٹکڑے بھیجے تھے، اس سال 14 اگست کو 10 لاکھ ڈالر مالیت کی 10 نوادرات کو ہندوستان واپس بھیج دیا گیا، ان میں میتریہ (نیف ہمسی کی گیلری) سے پانچ ٹکڑے شامل تھے، نینسی وینر گیلری سے 3 اور 2 وہ تھے جو کرسٹیوں کے نیلامی ہاؤس میں نیلامی کے لیے رکھے گئے تھے اور جسے ہی نیلامی گھر کو اس معاملے کا پتا چلا تھا تو انہوں نے تحقیقات میں مکمل تعاون کیا۔

مزید پڑھیں: فرانس نے ہزاروں سال قدیم نوادرات پاکستان کے حوالے کردیں

ان اشیا میں سنگ تراش ماربل کا مجسمہ جسے اپسارا کے نام سے جانا جاتا ہے اور جو 10 ویں صدی سے تعلق رکھتا ہے، اسے 2006 میں چوری اور بیرون ملک اسمگل کیا گیا تھا اور انٹرپول کے چوری شدہ آرٹ ڈیٹا بیس میں دکھایا گیا تھا۔

30 ستمبر کو ایک طرز زندگی کا رومن سر لبنانی جمہوریہ واپس لایا گیا تھا، یہ ٹکڑا دوسری صدی عیسوی کے زمانے کا ہے جس کی قیمت لگ بھگ 3 لاکھ ڈالر ہے اور اسے 1979 کی خانہ جنگی کے دوران لبنان میں واقع ہیمشون ہیکل سے چوری کیا گیا تھا۔

ڈی اے کے آفس نے یہ ٹکڑا 19 جون 2020 کو نیویارک کی رائل ایتینا گیلری سے ضبط کیا اور گیلری نے اس تحقیقات میں مکمل تعاون کیا۔

آج تک یونٹ نے کئی ہزار چوری شدہ نوادرات کو بازیافت کیا ہے جس کی اجتماعی طور پر 15 کروڑ ڈالر سے بھی زیادہ ہے، ان سیکڑوں انمول نمونوں کو ان کے صحیح مالکان کو واپس کردیا گیا ہے اور ان کے آبائی ممالک واپس بھیج دیا گیا، جیسے ہی متعلقہ ممالک ان وبائی امراض سے نکل کر اسے وصول کرنے کے قابل ہوتے ہیں تو بہت سے سیکڑوں مزید نوادرات بھی واپس کیے جانے کیلئے تیار ہیں، لیکن اسمگلنگ میں ملوث ایک ہزار سے زائد افراد اب بھی اپنے قانونی اور مجرمانہ کارروائی کے منتظر ہیں۔

پہلے سے لوٹی گئی اشیا میں مصری انقلاب کے بعد 2011 میں مصر سے چوری شدہ سونے کا تابوت بھی شامل ہے، ماربل کے تین لبنانی مجسمے، نیمی کے بحری جہاز سے کھودنے والا رومن موزیک، شہر مردار کے نام سے مشہور تاریخی نیکروپولیس کے مقام سے چوری کیا گیا ایک اٹروریا مجسمہ، ایک ماربل سارکوفگس ٹکڑا، آثار قدیمہ کی کھودنے والی جگہ سے چوری شدہ بدھسٹ مجسمہ، 12 ویں صدی کے ہندوستانی مجسموں کا جوڑا، آٹھویں صدی قبل مسیح کے کانسی کے مجسموں کا ایک مجموعہ اور قدیم یونانی سکوں کا ایک مجموعہ شامل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں