پاکستان، بوسنیا کے درمیان غیر قانونی مہاجرین سے متعلق معاہدے پر دستخط

اپ ڈیٹ 05 نومبر 2020
بوسنیا ہر زیگوینا کو برسوں سے غیر قانونی مہاجرین کے بحران کا سامنا رہا ہے— فائل فوٹو:پی آئی ڈی
بوسنیا ہر زیگوینا کو برسوں سے غیر قانونی مہاجرین کے بحران کا سامنا رہا ہے— فائل فوٹو:پی آئی ڈی

اسلام آباد: پاکستان اور بوسنیا ہرزیگوینا کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے جس سے تقریباً 3 ہزار غیر قانونی مہاجرین کی واپسی کے لیے راہ ہموار ہوگی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس معاہدے پر بوسنیا ہرزیگوینیا کے ٹری پارٹائٹی پریزیڈنسی چیئرمین شفیق جعفروچ کے 2 روزہ دورے کے دوران دستخط کیے گئے، ان کے ساتھ اعلیٰ سطح کے وفد میں سیکیورٹی کے وزیر اور صدارتی مشیر بھی شامل ہیں۔

واضح رہے اس معاہدے پر دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کے بعد دستخط کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: بوسنیا اور ہرزیگووینا کی سیر کا ناقابل فراموش تجربہ

خیال رہے کہ بوسنیا ہرزیگوینا کو مہاجرین کے بحران کا سامنا رہا ہے کیونکہ برسوں سے یہ غیر قانونی ہجرت کے لیے ایک اہم راستہ رہا ہے، سرکاری دعوے کے مطابق غیر قانونی مہاجرین میں پاکستانیوں کی تعداد تقریباً 23 فیصد یا 3 ہزار کے قریب ہے۔

غیر قانونی مہاجرین کا مسئلہ دونوں ممالک میں اس وقت متنازع بنا جب رواں سال اپریل میں بوسنیا ہرزیگوینا کی جانب سے غیر قانونی مہاجرین کو ڈیپورٹ کیا گیا۔

اس معاہدے کی پیشکش بوسنیا ہرزیگوینا نے کی تھی جس پر پاکستان کی وزارتِ داخلہ اور بوسنیا ہرزیگوینا کی سیکیورٹی کی وزارت نے بات چیت کی تھی۔

اس معاہدہ کے ذریعے غیر قانونی پاکستانی مہاجرین کو قانونی بنیادوں پر وطن واپس لایا جائے گا، وہ اس معاہدے کے بعد اپنے وطن واپس آئیں گے اور پاکستانی حکام ان کو قبول کرنے کے پابند ہوں گے۔

دونوں ممالک نے سائنسی اور تکنیکی تعاون سے متعلق مفاہمت کی یاد داشت پر بھی دستخط کیے۔

یہ بھی پڑھیں: آزادی اظہار رائے کی آڑ میں مسلمانوں کی توہین نہیں ہونی چاہیے، وزیر اعظم

بات چیت کے دوران دونوں جانب سے معیشت، تجارت، سرمایہ کاری، سائنس و ٹیکنالوجی، دفاعی صنعت اور تعلیم و ثقافت میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

وزیراعظم عمران خان اور بوسنیا ہرزیگوینیا کے ٹری پارٹائٹی پریزیڈنسی چیئرمین شفیق جعفروچ نے بات چیت کے بعد تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات کے دوران دوطرفہ تجارت اور تعاون پر زور دیا گیا جبکہ یورپ میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات پر بھی بات کی۔

عمران خان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان صرف 45 لاکھ یورو کی دوطرفہ تجارت کی جاتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے تجارت کو بڑھانے پر بات کی ہے اور ہم تجارت سمیت دیگر شعبوں میں بھی تعاون کو فروغ دینے کے حوالے سے ملاقات کا سلسلہ جاری رکھیں گے'۔

بوسنیا ہرزیگوینیا کے پریزیڈنسی چیئرمین شفیق جعفروچ نے اپنے دورے کے دوران پاکستانی کاروباری شخصیات سے بھی ملاقات کریں گے۔

وزیراعظم نے بتایا کہ فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر بھی بات کی گئی، انہوں نے زور دیا کہ 'کسی کو بھی آزادی اظہار رائے کی آڑ میں لاکھوں مسلمانوں کے جذبات کو تکلیف پہنچانے کا حق نہیں ہے'۔

یہ بھی دیکھیں: بوسنیا کے صدر شفیق جعفر ووچ کی وزیراعظم ہاؤس آمد

مزید یہ کہ انہوں نے باہمی مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیر اعظم نے بوسنیا ہرزیگوینا کے رہنماؤں کو بھارت کی وجہ سے خطے کی سیکیورٹی اور امن کو لاحق خطرات سے بھی آگاہ کیا اور انہیں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں کی جانے والے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں بھی بتایا۔

دوسری جانب بوسنیا ہرزیگوینیا کے پریزیڈنسی چیئرمین شفیق جعفروچ نے انسانی حقوق کے لیے احترام کی ضرورت اور مقبوضہ کشمیر کے اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل پر زور دیا۔

وزیر اعظم کی جانب سے کووڈ 19 پر قابو پانے میں مدد کی پیشکش بھی کی گئی۔

مزید یہ کہ اعلیٰ سطح پر متواتر دو طرفہ رابطوں کو جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

پریزیڈنسی چیئرمین شفیق جعفروچ نے وزیراعظم عمران خان کو بوسنیا اور ہرزیگوینا آنے کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ جلد ہی بوسنیا کا دورہ کریں گے۔

سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی جانب سے اسلام آباد فارن سروس اکیڈمی میں بوسنیا ہرزیگوینا کے نوجوان سفارتکاروں کو تربیت دینے کے لیے ٹریننگ پروگرام کی بھی پیشکش کی گئی۔

یہ پیشکش پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی پریزیڈنسی چیئرمین شفیق جعفروچ سے ملاقات کے درمیان کی گئی۔

وزیر خارجہ نے سفارتکاری کی سطح پر تعاون کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مضبوط ہونے پر اعتماد کا اظہار کیا۔

خیال رہے کہ فارن سروس اکیڈمی وزارت خارجہ سے تعلق رکھنے والے سفیروں اور دیگر عہدیداروں کو تربیت دینے سمیت دوست ممالک کے سفیروں کو بھی ان کے کیریئر سے متعلق تربیت فراہم کرتی ہے۔

اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ باہمی تعاون کو بڑھانے بالخصوص تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، سائنس و ٹیکنالوجی، دفاعی انڈسٹری، تعلیم اور افرادی قوت کے تبادلے جیسے شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔

وزیر خارجہ نے بوسنیا ہرزیگوینا میں کووڈ-19 کے باعث ہونے والی اموات پر تعزیت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔


یہ خبر 5 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں