مزید 5 امریکی ریاستوں نے ’بھنگ‘ کے استعمال کی منظوری دے دی

اپ ڈیٹ 05 نومبر 2020
کم از کم 34 ریاستوں میں نئی قانون سازی کے لیے ووٹ ڈالے گئے—فوٹو: سی پی آر نیوز
کم از کم 34 ریاستوں میں نئی قانون سازی کے لیے ووٹ ڈالے گئے—فوٹو: سی پی آر نیوز

دنیا کے سپر پاور تصور کیے جانے والے ملک امریکا میں تین نومبر کو صرف صدر کے انتخاب کے لیے ہی ووٹ کاسٹ نہیں کیے گئے بلکہ اس دن سینیٹ، ایوان زیریں، ریاستوں اسمبلیوں، ریاستی گورنرز اور ریاستی قوانین کے لیے بھی ووٹنگ ہوئی۔

تین نومبر کو امریکا کی 50 ہی ریاستوں کے عوام نے صدر کے انتخاب کے لیے ووت کاسٹ کیا، تاہم کم از کم 34 ریاستوں کے ووٹرز نے نئے قوانین بنانے کے لیے بھی ووٹ ڈالے۔

جی ہاں، امریکا میں انتخابات والے دن ہی عوام نے ’بیلٹ میژرس‘ کے لیے بھی اپنا حق رائی دہی استعمال کیا۔

’بیلٹ میژرس‘ دراصل عوام کی رائے کے ذریعے کی جانے والی قانون سازی کو کہا جاتا ہے، یہ عمل ریفرنڈم کی طرز کا ہوتا ہے۔

تین نومبر کو امریکا کی کم از کم 34 ریاستوں میں مختلف مسائل پر قانونی ترامیم کے لیے ’بیلٹ میژرس‘ کے لیے ووٹنگ ہوئی اور اسی دوران کم از کم 5 ریاستوں نے ’بھنگ‘ کو قانونی طور پر تفریحا یا علاج کے لیے استعمال کرنے کی منظوری دےدی۔

امریکی نشریاتی ادارے ’اے بی سی نیوز‘ کے مطابق ’بیلٹ میژرس‘کے ذریعے کم از کم 5 ریاستوں نے ’بھنگ‘ کو قانونی قرار دے کر اس کے ادویات میں استعمال سمیت بالغ افراد کی جانب سے تفریح کے طور پر استعمال کرنے کی منظوری دے دی۔

’بیلٹ میژرس‘ کے ذریعے ریاست نیو جرسی، ایریزونا، جنوبی ڈکوتا، مسیسپی اور مونٹانا کے عوام نے ’بھنگ‘ کے استعمال کو جرم سے نکالنے کے لیے ووٹ کاسٹ کیے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی انتخابات میں ایک ماہ قبل مرجانے والا امیدوار بھی کامیاب

مذکورہ تمام ریاستوں نے ’بھنگ‘ کو مختلف بیماریوں کے لیے بنائی جانے والی ادویات میں استعمال کرنے کی قانونی اجازت دینے سمیت بالغ افراد کی جانب سے اسے تفریحی طور پر استعمال کرنے کی اجازت بھی دی۔

اسی حوالے سے امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ریاست مونٹانا اور مسیسپی میں ’بھنگ‘ کے استعمال کو قانونی قرار دینے کے حوالے سے حتمی نتائج جاری نہیں کیے گئے۔

تاہم بتایا گیا کہ ایریزونا، جنوبی ڈکوتا اور نیو جرسی ریاستوں میں ’بھنگ‘ کے حوالے سے قوانین میں ترمیم کی اجازت دے دی گئی۔

’بھنگ‘ کو امریکا سمیت بعض ممالک میں مختلف ادویات میں بھی استعمال کیا جاتا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
’بھنگ‘ کو امریکا سمیت بعض ممالک میں مختلف ادویات میں بھی استعمال کیا جاتا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

نئی ترامیم کے مطابق ریاست ایریزونا میں اب 21 سال یا اس سے زائد عمر کے بالغ مرد و خواتین تفریحی کے لیے بھی ’بھنگ‘ استعمال کر سکیں گے اور ایسا کرنے پر کوئی بھی قانونی سزا نہیں ہوگی۔

ساتھ ہی مذکورہ ریاست میں قانون میں یہ ترمیم کرنے کی اجازت بھی دی گئی کہ ’بھنگ‘ کی خرید و فروخت پر 16 فیصد ٹیکس نافذ کرکے ریاستی کمائی میں اضافہ کیا جانا چاہیے۔

اسی طرح نیو جرسی میں بھی 21 سال سے زائد العمر افراد کو ’بھنگ‘ استعمال کرنے کی قانونی اجازت دینے اور اس کا کاروبار کرنے کی اجازت بھی دی گئی۔

ریاست جنوبی ڈکوتا نے بھی 21 سال یا اس سے زائد عمر کے مرد و خواتین کے ’بھنگ‘ استعمال کرنے کو قانون قرار دینے سمیت اس پر 15 فیصد سیلز ٹیکس نافذ کرنے کی منظوری بھی دی۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کی تنقید کا نشانہ بننے والی مسلم خواتین دوبارہ رکن کانگریس منتخب

ساتھ ہی جنوبی ڈکوتا میں ’بھنگ‘ کی کاشت اور کاروبار کرنے کی اجازت بھی دی گئی اور مختلف امراض کے علاج کے لیے بھی اسے استعمال کرنے کی منظوری دی گئی۔

ویب سائٹ بیلٹ پیڈیا کے مطابق امریکا میں تین نومبر کو ہونے والے انتخابات کے دوران مجموعی طور پر 34 ریاستوں میں 202 نئے قوانین بنائے گئے، جن میں ’بھنگ‘ کے استعمال، اسقاط حمل، تارکین وطن کو شہریت دینے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے سمیت ریاست کے لیے نئے جھنڈے بنانے جیسے قوانین کی بھی منظوری دی گئی۔

’بیلٹ میژرس‘ بنائے گئے نئے قوانین پر اب ریاستی حکومتیں عمل کرکے نئے ضوابط بنائیں گی، جس کے بعد ضوابط کو عام عوام کے لیے جاری کرکے نئے قوانین کو نافذ کردیا جائے گا۔

امریکا میں بڑے پیمانے پر ’بھنگ‘ کا استعمال ہوتا ہے، صرف گزشتہ سال ہی اس سے 15 ارب ڈالر کا کاروبار ہوا تھا اور خیال کیا جا رہا ہے کہ اب اس کا کاروبار بڑھ کر 30 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔

سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکا میں پہلے ہی 11 ریاستوں میں ’بھنگ‘ کے قانونی استعمال کی اجازت ہے اور وہاں پر اسے نشے کے ضمرے میں شمار کرکے استعمال کرنے والے افراد کو فوجداری سزائیں نہیں سنائی جاتیں، البتہ ’بھنگ‘ استمال کرنے والے کی جانب سے کسی کو نقصان پہچانے پر اسے بھاری جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں