امریکا: صدارتی انتخاب کے بعد مظاہرے، پورٹ لینڈ اور نیو یارک سے 60 افراد گرفتار

05 نومبر 2020
اوریگون کے گورنر نے انتخاب میں ووٹنگ کے بعد رات کو بڑے پیمانے پر تشدد کے رد عمل میں ریاست کے نیشنل گارڈز کو متحرک کیا تھا — فوٹو: اے پی
اوریگون کے گورنر نے انتخاب میں ووٹنگ کے بعد رات کو بڑے پیمانے پر تشدد کے رد عمل میں ریاست کے نیشنل گارڈز کو متحرک کیا تھا — فوٹو: اے پی

امریکا میں صدارتی انتخاب کے بعد ملک کے دو مختلف شہروں پورٹ لینڈ اور نیویارک میں رات گئے مظاہرین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 60 سے زائد گرفتاریاں کی گئیں جبکہ پولیس نے آتش گیر مادہ، ہتھوڑے اور ایک رائفل بھی قبضے میں لیا۔

اوریگون کے گورنر کیٹ براؤن نے امریکی صدارتی انتخاب میں ووٹنگ کے بعد رات کو ’بڑے پیمانے پر تشدد’ مظاروں کے جواب میں ریاست کے نیشنل گارڈ کو متحرک کیا تھا۔

پورٹ لینڈ پولیس نے بتایا کہ انہوں نے شہر کے نواحی علاقوں میں 10 مظاہرین کو گرفتار کیا جبکہ نیویارک پولیس ڈپارٹمنٹ (این وائی پی ڈی) نے بتایا کہ انہوں نے شہر میں جاری مظاہروں سے تقریبا 50 افراد کو گرفتار کیا۔

مزید پڑھیں: امریکی صدارتی انتخاب: جو بائیڈن کو وائٹ ہاؤس پہنچنے کیلئے صرف 6 ووٹ درکار

پورٹ لینڈ پولیس کے ترجمان نے رائٹرز کو بتایا کہ ’تمام پرتشدد مظاہرے شہر کے ڈاؤن ٹاؤن میں ہوئے، ہم نے 10 افراد کو گرفتار کیا ہے‘۔

علاوہ ازیں بدھ کی شب امریکا کے چند دیگر شہروں میں بھی مظاہرے دیکھے گئے۔

قبل ازیں مشی گن ریاست کے شہر ڈیٹرائٹ کے وسط میں ایک منصوبہ بند مارچ سے قبل تقریبا 100 افراد ایک بین المذاہب تقریب کے لیے جمع ہوئے تھے تاکہ ووٹوں کی مکمل گنتی کا مطالبہ کیا جاسکے اور انہوں نے اقتدار کی پرامن منتقلی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

— فوٹو:رائٹرز
— فوٹو:رائٹرز

3 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل امریکا میں مئی کے مہینے میں جارج فلائیڈ کی موت کے بعد کئی مہینوں تک جاری رہنے والے احتجاج بھی دیکھے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی انتخابات میں پہلی بار تین 'ٹرانس جینڈر' افراد کامیاب

جارج فلائیڈ افریقی نژاد امریکی تھا جس پر منیا پولیس آفیسر نے مبینہ طور پر نو منٹ تک گلہ دبایا تھا جس کی وجہ سے وہ ہلاک ہوگیا تھا۔

انتخابات کی بات کی جائے تو امریکی صدارت کے لیے ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن اب وائٹ ہاؤس سے محض چند قدم کی دوری پر ہیں اور شکست کی صورت میں نتائج نہ تسلیم کرنے کی دھمکی دینے والے امریکی صدر کے لیے دوبارہ صدر بننے کی راہیں مسدود ہوتی جارہی ہیں۔

اب تک کے غیر حتمی نتائج کے مطابق جوبائیڈن 264 الیکٹورل ووٹس حاصل کرنے میں کامیاب ہوچکے جبکہ ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈونلڈ ٹرمپ 214 الیکٹورل ووٹس کے ساتھ ان سے کہیں پیچھے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں