بائیڈن کے وائٹ ہاؤس کی طرف بڑھتے قدموں کے ساتھ ڈالر قدر کھونے لگا

اپ ڈیٹ 05 نومبر 2020
مذکورہ تصویر میں امریکی ڈالر کے منفی رجحان کو دیکھا جا سکتا ہے — فوٹو: اے پی
مذکورہ تصویر میں امریکی ڈالر کے منفی رجحان کو دیکھا جا سکتا ہے — فوٹو: اے پی

امریکا میں جو بائیڈن صدارتی انتخاب میں فتح کے حصول کے قریب تر ہوتے جا رہے ہیں اور ایسے میں امریکی ڈالر یوآن سمیت دیگر ایشیائی ممالک کی کرنسی کے مقابلے میں دو سال کی کم ترین سطح پر آ گیا ہے۔

فنانشل مارکیٹس غیریقینی صورتحال سے دوچار ہیں کیونکہ موجودہ ریپبلیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متعدد ریاستوں میں دھاندلی اور ووٹوں کی غلطی میں دھوکا دہی کے الزامات عائد کرتے ہوئے قانونی کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔

مزید پڑھیں: انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر 6 ماہ کی کم ترین سطح پر آگیا

ماہرین اور تاجروں کا کہنا ہے کہ اس صورتحال سے وقتی طور پر ڈالر گر سکتا ہے اور اس کی کارکردگی متاثر ہوسکتی ہے۔

دوسری جانب پاؤنڈ اور یورو کی ڈالر کے مقابلے میں قدر میں کمی واقع ہوئی ہے کیونکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق بینک آف انگلینڈ نے منفی شرح سود کے حوالے سے غور شروع کردیا ہے۔

فیڈرل ریزرو کی جانب سے پالیسی برقرار رکھے جانے کا امکان ہے کیونکہ تاجر اور معاشی ماہرین صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں اور اس اعصاب شکن صدارتی انتخاب میں یوآن میکسیکو کی کرنسی کی مالیت ڈالر کے مقابلے میں قدرے بڑھ گئی ہے۔

بائیڈن نے وکونسن اور مشیگن میں فتح کا دعویٰ کیا جبکہ رپورٹس کے مطابق سابق نائب صدر نیواڈا اور ایریزونا میں برتری حاصل کرچکے ہیں البتہ جارجیا اور پینسلوانیا میں ٹرمپ کو برتری حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدارتی انتخاب: جو بائیڈن کو وائٹ ہاؤس پہنچنے کیلئے صرف 6 ووٹ درکار

توقع کی جا رہی ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نرم تجارتی پالیسیاں اپنائے گی جس سے دنیا کی دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی واقع ہو گی جہاں ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں ان ممالک کو ٹیرف کے خطرات کا سامنا رہتا تھا۔

ٹوکیو کی میزوہو سیکیورٹیز کے چیف کرنسی اسٹریٹیجسٹ مسافومی یماماتو نے کہا کہ یوآن اور پیسو کی ڈالر کے مقابلے میں قدر میں اضافے سے پتا چلتا ہے کہ بائیڈن کی فتح پر مارکیٹ ردعمل دے رہی ہے، کچھ دیگر وجوہات کی وجہ سے ہم ڈالر کے مقابلے میں یورو کی قدر میں بھی اضافہ ہوتے دیکھ سکتے ہیں۔

یوآن دو سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جہاں ایک ڈالر 6.6381 یوآن کا ہو گیا ہے جہاں بائیڈن کی فتح کی صورت میں تجارتی مارکیٹ میں چین کی کرنسی میں بھی اضافے کا امکان ہے۔

ابھرتی ہوئی مارکیٹ کی کرنسیوں جیسے ملائیشین رنگیٹ اور انڈونیین روپے کی قدر میں بھی ڈالر کے مقابلے میں بہتری نظر آئی ہے۔

مزید پڑھیں: فاتح چاہے بائیڈن ہو یا ٹرمپ، شکست ڈالر کی ہی ہو گی

جمعرات کو ایک یورو 1.1736 ڈالر کا خریدار گیا البتہ برٹش پاؤنڈ 0.25سینٹ کمی کے بعد 1.2960ڈالر پر آ گیا۔

اگر بائیڈن اپنے حریف ٹرمپ کی جانب سے کیے گئے قانونی چیلنج کو پار کر کے صدر بننے میں کامیاب رہتے ہیں تو بھی ریپبلیکنز ممکنہ طور پر سینیٹ کا کنٹرول حاصل کر لیں گے اور اس کو بائیڈن کے ایجنڈا کی راہ میں رکاوٹ بننے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے جو کرنسی کے تاجروں کے لیے ایک اور پیچیدہ پہلو ہے۔

کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سینیٹ پر ریپبلیکشن کے کنٹرول سے بائیڈن حکومت کارپوریٹ ٹیکسز میں اضافہ نہیں کر سکے گی جو ایکویٹیز کے لیے مثبت پہلو ہے۔

البتہ ان کا کہنا ہے کہ تقسیم شدہ حکومت کے بڑے مالی محرکات ہو سکتے ہیں اور اسے منفی طور پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں