چین میں وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ، غیر ملکیوں کی آمد پر پابندی عائد

اپ ڈیٹ 06 نومبر 2020
مارچ کے مہینے میں جب وائرس پوری دنیا میں پھیلا تو چین نے اپنی سرحدیں بند کردیں تھیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
مارچ کے مہینے میں جب وائرس پوری دنیا میں پھیلا تو چین نے اپنی سرحدیں بند کردیں تھیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

بیجنگ: چین نے جمعرات کو بیرون ممالک سے آنے والے افراد کے ملک میں داخلے پر پابندی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا یہ قدم ذمہ دارانہ اور درست ہے، اس سے کورونا کے مزید پھیلاؤ سے تحفظ ملے گا۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے اواخر میں وسطی چین میں کووڈ 19 کی وبا پھوٹ گئی تھی لیکن بیجنگ نے سخت سفری پابندیاں لگا کر اور ملک میں کسی کے بھی داخلے پر صحت سے متعلق سخت اقدامات لے کر بڑے پیمانے پر وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پالیا تھا۔

رواں برس مارچ میں جب وائرس پوری دنیا میں پھیلا تو چین نے تمام غیر ملکی شہریوں کے لیے اپنی سرحدیں بند کردیں تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: بیجنگ: مقامی سطح پر وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد کچھ علاقوں میں لاک ڈاؤن

بعدازاں انہوں نے آہستہ آہستہ پابندیوں میں نرمی کی تاکہ بیرون ملک میں پھنسے ہوئے تمام لوگوں کو سفارت خانوں کی خصوصی اجازت کے ساتھ ملک واپس لایا جاسکے، جس کے لیے کووڈ 19 کا منفی ٹیسٹ اور 2 ہفتوں کے لیے کا قرنطینہ ضروری تھا۔

مزید یہ کہ یورپ میں وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی آنے کی وجہ سے برطانیہ میں واقع چینی سفارت خانے نے کہا کہ بیجنگ نے ایک بار پھر فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی غیر ملکی شہری کا برطانیہ سے چین آنا 'عارضی طور پر معطل' کردیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس ویکسینز کی تیاری میں اب تک کتنی پیشرفت ہوچکی ہے؟

جس کے بعد بیلجیئم، فلپائن، بھارت، یوکرین اور بنگلہ دیش کے ممالک میں موجود چینی سفارت خانوں سے بھی اسی طرح کے نوٹسز جاری کیے گئے۔

چین کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ وبا سے نمٹنے کے لیے یہ اقدامات 'درست اور معقول' ہیں۔

وزارت کے ترجمان وانگ وینبن کا کہنا تھا کہ چین بہت سارے ممالک کی جانب سے بیماری کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کو دیکھ رہا ہے اور ان ممالک سے آنے والے افراد کی بیجنگ آمد کو وبا کی تبدیل ہوتی صورتحال کے مطابق ایڈجسٹ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین نے بیجنگ کیلئے پاکستان سمیت 8 ممالک کو فلائٹس آپریشن کی اجازت دے دی

واضح رہے کہ برطانیہ دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے، جو اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، اس وائرس سے تقریباً 48 ہزار لوگوں کی اموات ہوچکی ہیں جبکہ کورونا کیسز کی تعداد 10 لاکھ سے زیادہ ہے جس کے باعث اس وبا کو روکنے کے لیے ملک میں دوبارہ نئے لاک ڈاؤن لگا دیا گیا ہے۔

دوسری جانب بیلجیئم جس میں آبادی کے لحاظ سے سب سے زیادہ کووڈ 19 کے کیسز ہیں وہاں گزشتہ ہفتے سے لاک ڈاؤن لگا ہوا ہے۔

علاوہ ازیں فلپائن کے بڑے حصوں میں گزشتہ ماہ لاک ڈاؤن لگا دیا گیا تھا، گزشتہ ہفتے بھارت میں کورونا کیسز کی تعداد 80 لاکھ سے تجاوز کر گئی جو امریکا کے بعد سب سے زیادہ ہے جبکہ حالیہ مہینوں میں یوکرین اور بنگلہ دیش بھی چین میں کیسز کو درآمد کرنے کا ذریعہ بنے ہیں۔

مزید پڑھیں: انگلینڈ میں عائد 4 ہفتوں کے لاک ڈاؤن میں طویل توسیع کا خدشہ

بیجنگ نے حال ہی میں دیگر ممالک سے مسافروں کے چین میں داخلے کے حوالے سے شرائط مزید سخت کردیں ہیں، جس کے باعث ملک میں داخلہ اور بھی مشکل ہوگیا ہے۔

اسی حوالے سے مزید یہ کہ انہوں نے چین کے مقامی سفارتخانے میں صحت کے سرٹیفکیٹ دکھانے اور پرواز سے 48 گھنٹے قبل کے نیوکلیئک ایسڈ ٹیسٹ اور اینٹی باڈی ٹیسٹ کے نتائج دکھانا لازمی قرار دے دیا ہے۔


یہ خبر 6 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں