امریکا: کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک کروڑ سے متجاوز

اپ ڈیٹ 08 نومبر 2020
دنیا بھر میں کورونا کیسز میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے—فوٹو: اے پی
دنیا بھر میں کورونا کیسز میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے—فوٹو: اے پی

امریکا میں ایک ہی دن میں سب سے زیادہ ایک لاکھ 26 ہزار 400 نئے کیسز رپورٹ ہوگئے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے 'اے پی' کے مطابق وبائی بیماری کے آغاز کے بعد سے اب تک امریکی ریاستوں میں کورونا سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد ایک کروڑ سے تجاوز کرگئی۔

مزید پڑھیں: امریکا میں الیکشن کے دوران کیسز میں ریکارڈ اضافہ

جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں تاحال ایک کروڑ 18 لاکھ 6 ہزار 81 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ 2 لاکھ 43 ہزار 290 متاثرین ہلاک ہوچکے ہیں۔

اس ضمن میں مزید بتایا گیا کہ کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے والوں کی تعداد 64 لاکھ 42 ہزار 276 ہے۔

دوسری جانب دنیا بھر میں بھی کورونا کیسز ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔

15 اکتوبر کو دنیا میں 4 لاکھ نئے کیسز کی تصدیق ہوئی جبکہ 26 اکتوبر کو 5 لاکھ اور 6 نومبر کو 6 لاکھ کیسز رپورٹ ہوئے۔

گزشتہ دو ہفتوں میں امریکا میں یومیہ اموات کی اوسط شرح 23 اکتوبر سے 911 ہوگئی ہے جو بہار اور اگست کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں کورونا پھر تیزی سے پھیلنے لگا، کئی ممالک میں جزوی لاک ڈاؤن

بدھ کے روز عالمی سطح پر ہلاکتوں کی تعداد 11 ہزار 24 رہی۔

علاوہ ازیں ملائیشیا کی حکومت نے کہا ہے کہ ایک ماہ میں کورونا وائرس کے کیسز میں 3 گنا اضافہ ہونے کے بعد وہ ملک کے بیشتر علاقوں میں نقل مکانی پر عائد پابندیوں میں اضافہ کردے گی۔

ملائیشیا میں گزشتہ روز ایک ہزار 168 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد وہاں مجموعی تعداد 39 ہزار 357 ہوگئی۔

سینئر وزیر اسمعٰیل صابری یعقوب نے کہا کہ تین جزیروں کو چھوڑ کر پورے ملائیشیا میں پیر سے 6 دسمبر تک مشروط نقل مکانی کے احکامات نافذ رہیں گے۔

کوالالمپور میں 14 اکتوبر سے پابندیاں عائد کردی گئی تھیں۔

ایران میں کورونا وائرس کے 9 ہزار 460 نئے کیسز رپورٹ ہوگئے۔

مزید پڑھیں: چین میں وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ، غیر ملکیوں کی آمد پر پابندی عائد

وزارت صحت نے کورونا وائرس سے 423 اموات کی بھی تصدیق کی۔

انہوں نے بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد 37 ہزار 832 ہوگئی ہے جو مشرق وسطی میں سب سے زیادہ ہے۔

واضح رہے کہ ایران نے حال ہی میں نقل مکانی سے متعلق پابندیوں کو سخت کرتے ہوئے ٹریفک پابندی اور ماسک کو لازمی قرار دے دیا تھا۔

آئرنس میڈیکل کونسل نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ وائرس سے 300 صحت کارکنان کی موت ہوگئی ہے۔

خیال رہے کہ نئے نوول کورونا وائرس کی وبا گزشتہ سال کے آخر میں چین کے شہر ووہان سے پھیلنا شروع ہوئی تھی اور دیکھتے ہی دیکھتے دنیا کے دیگر ممالک میں پھیل گئی۔

اس ضمن میں امریکا اور چین کے مابین لفظی جنگ بھی ہوئی اور واشنگٹن نے الزام لگایا کہ چین نے اپنے ملک میں کورونا وائرس کی وبا کے پیمانے کو چھپا کر رکھا اور اس کے لیے کیسز اور اموات کی مجموعی تعداد پوری طرح ظاہر نہیں کی۔

دوسری جانب چین نے امریکی انٹیلی جنس کی اس رپورٹ کو مسترد کردیا تھا کہ بیجنگ کی جانب سے کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے معلومات کو چھپایا گیا۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کورونا کو ’چینی وائرس‘ قرار دینے پر فرانس میں چین کے سفارتخانے نے کہا تھا کہ دراصل یہ وائرس امریکا سے شروع ہوا تھا۔

مارچ کے وسط میں چینی محکمہ خارجہ نے امریکی سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کے ایک اجلاس کی ویڈیو کو ثبوت بنا کر دعویٰ کیا تھا کہ ’دراصل کورونا وائرس کو امریکی فوج ہی چین کے شہر ووہان‘ لے کر آئی تھی۔

بعدازاں چین نے ایک اینیمیٹڈ ویڈیو کے ذریعے اس وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے امریکا کا مذاق بھی اڑایا۔

ووہان انسٹی ٹیوٹ آف ورولاجی کے سربراہ ڈاکٹر یوآن زمنگ نے کورونا وائرس کو لیبارٹری میں تیار کرنے کے سازشی مفروضوں کو مسترد کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ ناممکن اور جھوٹ ہے کہ کورونا کو ہمارے ادارے کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔

ڈاکٹر یوآن زمنگ کا کہنا تھا کہ یہ گمراہ کن باتیں ہیں کہ کورونا کو ہماری لیبارٹری میں تیار کیا گیا، ایسی باتیں پھیلا کر لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے، ایسا ممکن ہی نہیں کہ کورونا ہماری لیبارٹری میں تیار ہوا ہو، اس کے کوئی بھی ثبوت نہیں ہیں اور ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔

تبصرے (0) بند ہیں