وزیراعظم کا اشیائے خورونوش کی بروقت دستیابی یقینی بنانے کا حکم

اپ ڈیٹ 10 نومبر 2020
وزیراعظم نے اشیائے خورونوش کے بحران اور مہنگائی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا — تصویر: عمران خان فیس بک
وزیراعظم نے اشیائے خورونوش کے بحران اور مہنگائی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا — تصویر: عمران خان فیس بک

اسلام آباد: ملک میں اشیائے خورونوش کی قلت اور بڑھتی ہوئی قیمتوں پر اپوزیشن کی تنقید کے ساتھ وزیراعظم عمران خان نے متعلقہ حکام کو تمام ضروری اشیا کی بروقت دستیابی اور سخت نگرانی کرنے کو یقینی بنانے کا حکم دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے بحران پر قابو پانے میں ناکامی پر اپنی معاشی ٹیم پر سخت برہمی کا اظہار کیا جس کی وجہ سے اپوزیشن کو حکومت کے خلاف تنقید کرنے کا موقع ملا۔

وزیراعظم کے دفتر کے مطابق عمران خان نے وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام سے ملاقات کی جس میں انہیں اشیائے خورو نوش کی دستیابی، قلت اور قیمتوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگائی پر نظر رکھنے کی پالیسیوں کے جلد مثبت نتائج سامنے آئیں گے، حکومت

اجلاس کے دوران بیج کی جدید ٹیکنالوجی متعارف کروانے اور پیداوار کو بڑھانے کے لیے اس کی اہمیت سے متعلق معاملات پر بھی گفتگو کی گئی۔

دوسری جانب ایک علیحدہ اجلاس میں وزیراعظم نے اپنی معاشی ٹیم پر صورتحال کو نہ سنبھالنے اور عوام کو بحران پر قابو پانے کے لیے حکومتی کامیابیوں سے آگاہ کرنے میں ناکامی پر ناراضی کا اظہار کیا۔

اجلاس میں شریک ایک فرد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان نیوز کو بتایا کہ 'وزیراعظم نے اشیائے خورونوش کے بحران اور مہنگائی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور ان کا کہنا تھا کہ ان کی معاشی ٹیم ابھی تک اپوزیشن کے الزامات کا مؤثر جواب دینے میں ناکام رہی ہے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اپنی ٹیم کو میڈیا میں جاکر عوام کو ضروری اشیائے خوردو نوش کی قلت خاص طور پر آٹے، چینی، ذخیرہ اندوزی، مہنگائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کرنے اور قیمتوں پر بین الاقوامی اثرات کے بارے میں بھی بتانے کی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں: مہنگائی مزید کم ہوسکتی ہے،ضروریات پوری کرنے کے وسائل ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک

وزیر اعظم نے اپنی ٹیم کو ہدایت کی کہ معاشی مسائل سے نبرد آزما ہونے کے لیے اپنی تمام تر توانائیوں کا استعمال کریں، خاص طور پر ان مسائل پر زیادہ توجہ دیں جو عوام کو براہ راست متاثر کررہے ہیں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ اجلاس میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی تحریک اور اس سے مقابلہ کرنے کے لیے مختلف طریقہ کار پر بھی بات چیت کی گئی۔

علاوہ ازیں اجلاس میں وزیراعظم نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماؤں کو گلگت بلتستان میں اپنی الیکشن مہم تیز تر کرنے کی ہدایت بھی کی۔

مزید یہ کہ اجلاس میں امریکی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کے اُمیدوار جوبائیڈن کے فتح یاب ہونے کے بعد کی صورتحال پر بھی بات کی گئی۔

شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس

دوسری جانب دفتر خارجہ سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا کہ وزیراعظم عمران خان شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں آج (منگل کے روز) شرکت کریں گے جو ورچوئلی منعقد کیا جائے گا۔

سربراہان مملکت کی کونسل (ای سی او-سی ایچ ایس) جو 8 رکن ممالک کا سب سے اعلیٰ سیاسی اور سیکیورٹی بلاک ہے اپنے قیام کے تقریبا 20 سال میں پہلی بار اجلاس ورچوئلی منعقد کرنے جارہا ہے جس کی وجہ کووڈ 19 کی وبا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کیلئے ماسکو پہنچ گئے

اس اجلاس میں تمام 8 رکن ممالک چین، بھارت، قازقستان، کرغیزستان، روس، پاکستان، تاجکستان اور ازبکستان کے رہنما شرکت کریں گے جبکہ 4 مبصر ریاستیں افغانستان، بیلاروس، ایران اور منگولیا بھی اس اجلاس میں شریک ہوں گی۔

مزید یہ کہ اقوام متحدہ کے جنرل انتونیو گوتیرس اور ایس سی او کے سیکریٹری جنرل ولادیمیر نوروف بھی اس اجلاس میں شرکت کریں گے۔

دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ اجلاس کے اختتام پر موسکو اعلامیے سمیت 16 دستاویزات کو منظور کیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اجلاس میں بلاک کی جانب سے ان دستاویزات اور اعلامیوں کو ترجیح دی جائے گی جو 'اہم بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر رکن ممالک کے مؤقف کی عکاس ہوں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں