بائیو این ٹیک کے شریک بانی اور چیف ایگزیکٹیو اوغور شاہین کا کہنا ہے کہ وہ پرامید ہیں کہ اس تجرباتی کووڈ ویکسین لوگوں کو ایک سال تک بیماری سے تحفظ فراہم کرسکے گی۔

کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے ایک ویکسین تیسرے ٹرائل کے ابتدائی نتائج میں 90 فیصد سے زائد انفیکشن کو روکنے میں کامیاب قرار دی گئی تھی۔

فائزر اور بائیو این ٹیک کی اس ویکسین کے نتائج 9 نومبر کو جاری ہوئے تھے جس میں امریکا اور دیگر 5 ممالک میں 44 ہزار کے قریب افراد کو شامل کیا گیا تھا اور 94 رضاکار جو پلیسبو اور ویکسین حاصل کرنے والے 2 گروپس پر مشتمل تھے، کا سامنا کووڈ 19 سے ہوا۔

کمپنی کی جانب سے ان کیسز کے بارے میں مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئی ، یعنی ویکسین لینے والے کتنے افراد میں بیماری کی تشخیص ہوئی، بلکہ یہ کہا کہ ابتدائی حفاظتی شرح میں تحقیق کے اختتام تک تبدیلی آسکتی ہے۔

تاہم 90 فیصد سے زیادہ افادیت سے عندیہ ملتا ہے کہ 94 میں سے ویکسین لینے والے بمشکل 8 افراد ہی کووڈ 19 سے متاثر ہوئے ہوں گے۔

انہوں نے خبررساں ادارے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا 'ہمیں وائرس کے مدافعتی اثرات کے حوالے سے بہت زیادہ پرامید ہیں کہ وہ کم از کم ایک سال تک برقرار رہیں گے'۔

اگرچہ ابھی یہ معلوم نہیں کہ ویکسین سے ملنے والا تحفظ کب تک برقرار رہے گا مگر اوغور شاہین نے بتایا کہ کووڈ 19 سے صحتیاب مریضوں پر ہونے والی تحقیق میں ثابت ہوا کہ جن لوگوں میں اینٹی باڈیز کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے، ان میں یہ سطح بہت تیزی سے کم نہیں ہوتی اور امکان ہے کہ ایسا ویکسینیشن کے عمل سے گزرنے والے افراد کے ساتھ بھی ہوگا۔

ویکسین کو تقسیم کرنے کے لاجسٹک چیلنج پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابتدا میں ویکسین کو سپلائی کرنے کے ساتھ منفی 70 ڈگری سینٹی گریڈ پر اسٹور کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ٹرانسپورٹ کے دوران اسے فریج کے درجہ حرارت میں 5 دن تک رکھا جاسکے گا اور ہم پراعتماد ہیں کہ لاجسٹک کا کام اچھے طریقے سے ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں توقع ہے کہ مولیکیولر استحکام کے حوالے سے مزید ڈیٹا دسمبر تک سامنے آنے کی توقع ہے اور اگر ان نتائج سے ہمیں ویکسین کو ایک فریج میں 5 دن سے زیادہ ممکنہ طور پر 2 ہفتے رکھنے کی سہولت ملی، تو اس سے چیزوں کو آسان بنانے میں مدد ملے گی۔

ٹرائل کے تیسرے مرحلے کے ابتدائی نتائج میں یہ ویکسین رضاکاروں کو 2 ڈوز میں دی گئی تھی (ایک ڈوز کے بعد دوسرا 21 دن بعد دیا گیا)۔

ویکسین کی افادیت کی شرح کی تصدیق کے لیے کمپنی کی جانب سے ٹرائل کو اس وقت تک جاری رکھا جائے گا جب تک رضاکاروں میں کووڈ 19 کے کیسز کی تعداد 164 تک نہیں پہنچ جاتی۔

فائزر کے ویکسین تیار کرنے والے اہم سائنسدان بل گروبر کا کہنا تھا کہ امریکا میں کووڈ 19 کے کیسز کی شرح میں اضافے کو دیکھتے ہوئے اندازہ ہوتا ہے کہ 164 کیسز دسمبر کے شروع میں سامنے آسکتے ہیں۔

یہ پہلی بار ہے جب دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے کسی کورونا وائرس ویکسین کے بڑے پیمانے پر ہونے والے ٹرائل کے کامیابی ڈیٹا کو جاری کیا گیا۔

کمپنیوں کا کہنا ہے کہ اب تک کسی قسم کے مضر نقصان کو دریافت نہیں کیا گیا اور وہ رواں ماہ امریکی انتظامیہ سے ویکسین کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری کے لیے رجوع کرسکتی ہے۔

فائزر اور بائیو این ٹیک نے امریکی حکومت کو 10 کروڑ ویکسین ڈوز فراہم کرنے کے لیے 1.9 ارب ڈالرز کا معاہدہ کیا ہے، جبکہ یورپی یونین، برطانیہ، کینیڈا اور جاپان سے بھی اس طرح کے معاہدے کیے گئے ہیں۔

وقت بچانے کے لیے کمپنیوں کی جانب سے ویکسین کی پروڈکشن اس کے محفوظ ہونے کے علم سے پہلے شروع کی گئی، اب انہیں توقع ہے کہ رواں سال ہی 5 کروڑ ڈوز تیار کرلیے جائیں گے، یعنی ڈھائی کروڑ افراد کو اس وبائی مرض سے تحفظ مل سکے گا۔

فائزر کے مطابق اسے توقع ہے کہ 2021 میں وہ ویکسین کے ایک ارب 30 کروڑ ڈوز تیار کرنے کی توقع رکھتی ہے۔

اس ابتدائی ڈیٹا کو ابھی کسی معتبر طبی جریدے میں شائع نہیں کیا گیا اور کمپنی کا کہنا ہے کہ مکمل ٹرائل کے بعد ہی نتائج کو کسی طبی جریدے کے لیے جاری کیا جائے گا۔

فائزر اور بائیو این ٹیک کی ویکسین میں میسنجر آر این اے (ایم آر این اے) ٹیکنالوجی کو استعمال کیا گیا ہے، جس میں لیبارٹری میں تیار جینز میں پر انحصار کیا گیا ہے۔

یہ ٹیکنالوجی جراثیم جیسے حقیقی وائرل ذرات کو استعمال کیے بغیر بیماری کے خلاف مدافعتی ردعمل کو متحرک کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں